سنده میں کالعدم تنظیم کی آزادانہ سرگرمیاں کیسے جاری ہیں ؟ – عامر حسینی
بلاول بهٹو کے ٹوئٹ ‘اہلسنت والجماعت کی سنده آمد ‘پہ کام کرنا کیوں چهوڑ گئے ؟
ہماری نہیں سنتے تو فرح ناز اصفہانی کی سن لیجئیے
امام بخش ، ملک سلیم ، شہزاد شافی ، طارق خٹک ، جنید قیصر ، مدیحہ عباس نقوی ، حرا رانا ، اعجاز درانی ، آفیشل بلاول ہاوس اور دیگر سوشل میڈیا هینڈلر کہاں مصروف ہیں ؟
پی پی پی سنده کے اندر ایک کالعدم تنظیم جس کے سربراہ پہ خرم زکی کے قتل کی منصوبہ بندی کے الزام کے تحت ایف آئی آر درج ہے اور وہ فورته شیڈول لسٹ میں نام رکهتا ہے اورنگ زیب فاروقی کو کیسے آزاد نقل و حمل کی اجازت دے رہی ہے ؟
خورشید شاہ ایک مرتبہ جهنگ گئے تو وہاں پی پی پی کے مقامی رہنماء نے جشن نوروز کا اہتمام کیا ہوا تها اس پہ انہوں نے وہاں شرکت کی تو اس مقامی رہنماء نے تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیم اہلسنت والجماعت کے سربراہ محمد احمد لدهیانوی کو بهی بلا لیا جبکہ اس موقعہ پہ اس وقت پنجاب پی پی پی کے صدر میاں منظور وٹو بهی ان کے ساته تهے اور اس موقعہ پہ ان سب کا گروپ فوٹو سامنے آیا تو یہ گروپ فوٹو نہ صرف پی پی پی کے جیالوں کے لیے صدمے کا سبب تها بلکہ پی پی پی کو ایک ترقی پسند ، سیکولر ، لبرل جماعت خیال کرنے والوں کے لیے بهی یہ حیران کن گروپ فوٹو تها ، خورشید شاہ کا ایک ایسی تنظیم کے ساته بیٹهنا جو ایک طرف تو سرعام شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کی مہم چلارہی ہو ،
دوسری طرف اس کا دہشت گرد ونگ لسکر جهنگوی نہ صرف شیعہ نسل کشی کا مرتکب ہو بلکہ وہ صوفی سنی ، کرسچن ، احمدیوں اور ہندوں کے خلاف بهی دہشت گردی کا مرتکب ہو اور جس کی انتہاپسند تکفیری آئیڈیالوجی کے حاملین نے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک سے راولپنڈی آکر بے نظیر بهٹو کو شہید کرڈالا تها جبکہ سانحہ کارساز ہو کہ عدلیہ بحالی تحریک کے دوران پی پی پی کے کیمپ پہ خودکش حملہ ، سلمان تاثیر کی شہادت پہ ان کے خلاف چلنے والی کمپئن ہو یا شہباز بهٹی کی شہادت اور پهر شہباز تاثیر و علی حیدر گیلانی کا اغواء ہو ان سے کے پیچهے تکفیری دیوبندی ٹولہ ہی ملوث تها جس کے خمیر سے سپاہ صحابہ یا نام نہاد اہلسنت والجماعت کا جنم ہوا ہے تو جب پی پی پی کے خورشید شاہ یا چوہدری قمر الزمان کائرہ جیسے انتہائی بالغ سیاست دان تکفیری فاشسٹوں کے ساته گروپ فوٹو میں نظر آتے ہیں اور لدهیانوی جیسے تکفیریوں کے گرد جمع ہوتے ہیں تو پی پی پی کے باشعور جیالوں میں بے چینی کا پیدا ہونا عام فہم بات ہوجاتی ہے
پی پی پی نے ہمیشہ اپنی حریف سیاسی جماعتوں پہ ان کے کالعدم مذهبی انتہاپسندوں کے ساته تعلقات کی وجہ سے تنقید کی ہے خاص طور پہ پنجاب میں اس نے مسلم لیگ نوازکے اہلسنت والجماعت سے انتخابی اتحاد پہ تنقید کی اور اس کے کالعدم تنظیموں سے تعلقات پہ خوب رگیدا لیکن اب یہ امر پی پی پی کے جیالوں اور حامیوں کے لیے انتہائی تشویش کا سبب بنتا جارہا ہے کہ سنده میں اس کی حکومت ہے اور اس کے باوجود پورے سنده کے تکفیری دیوبندی کالعدم دہشت گرد تنظیم اہلسنت والجماعت نہ صرف بڑے بڑے جلسے آرگنائز کررہی ہے بلکہ وہ ریلیاں بهی نکال رہی ہے ، پچهلے سال کی طرح اس سال بهی 27 مئی بروز جمعہ یعنی آج کے دن وزیراعلی سنده کے اپنے شہر خیرپور میں سپاہ صحابہ کے سابق رہنماء مرحوم علی شیر حیدری کے مدرسے میں ایک بہت بڑی کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے پورے شہر میں پوسٹرز اور بینرز آویزاں ہیں اور اس معاملے پہ سلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر نے کافی بڑی کمپئن چلائی اور ایک خط بهی سی ایم سنده کو ارسال کیا ، بلاول بهٹو زرداری کوٹوئٹ بهی کیا ،
فرح ناز اصفہانی کا ٹوئٹ اس معاملے پہ آگیا ہے ، شیری رحمان کو مراسلہ بهیجا گیا ہے ، میں نے خود اپنی کئی پوسٹ پی پی پی کے سوشل میڈیا ٹیم کے اہم اراکین کو ٹیگ کی ہیں جبکہ بلاول ہاوس کے ترجمان اعجاز درانی ، سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک ، وزیر اعلی کے مشیر مولا بخش چانڈیو ، قمر زمان کائرہ ، ندیم افضل چن ، سنئیر صوبائی وزیر سنده مراد علی شاہ ، کراچی ڈویژن کے رابطہ سیکرٹری شاہ جہان خان ، سید یوسف رضا گیلانی سمیت 45 کے قریب انتہائی اہم رہنماوں کو سنده میں خیر پور سمیت تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیم جس پہ پابندی بهی لگی ہوئی ہے کی آزادانہ سرگرمیوں کو روکنے کی درخواست کی گئی لیکن اس بارے ہم نے کوئی پبلک میں اعلان نہیں سنا
سنده کے اندر جہاں پی پی پی کی زبردست حمائت کا دعوی کیا جاتا ہے وہاں ہر شہر قصبے اور گوٹه کے اندر اس کالعدم تنظیم کے جهنڈے ، دفاتر ، بینرز ، چاکنگ جابجا نظر آتی ہے ، زوالفقار علی بهٹو ، میر شاہنواز بهٹو ، میر مرتضی بهٹو ، بے نظیر بهٹو ، ایاز سموں ، رزاق جهرنا ،ادریس طوطی ، نایاب صدیقی ، نذیر عباسی شہید ، شہیدان کارساز و شہیدان تحریک بحالی جمہوریت ایم آر ڈی کی شہادتوں کا مقصد کیا یہ تها کہ پی پی پی کے دور حکومت میں اس کے صوبے میں ایک کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کی تصویریں زوالفقار علی بهٹو ، بے نظیر بهٹو ، بلاول بهٹو کے ساته ساته لگی نظر آئیں ؟
خیرپور ضلع ایک ایسا ضلع ہے جس میں 65مسلم فیصد آبادی شیعہ اور اور 30 فیصد صوفی سنی بریلوی ، 2 سے 4 فیصد دیوبندی اور ایک فیصد غیرمقلد اہلحدیث ہیں اور دو سے چار فیصد دیوبندیوں میں بهی مشکل سے زیرو اعشاریہ پانچ فیصد ایسے لوگ ہوں گے جن کا تعلق کالعدم تنظیم کے نظریات سے ہوگا جبکہ اس تنظیم کے باقاعدہ اراکین 2 سے تین سو سے اوپر نہیں ہوں گے تو ایسا تکفیری دیوبندئ انتہا پسند دهڑا جو بہت قلیل ہے وہ خیرپور کے امن کے لیے مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس دهڑے نے سید قائم علی شاہ کی بیٹی سیدہ نفیسہ شاہ کے قافلے پہ قاتلانہ حملہ کیا تها اور یہی جماعت آفتاب شعبان میرانی پہ قاتلانہ حملے میں ملوث ہے ،
پی پی پی کامضبوط گڑه کیسے تکفیریوں کی سرگرمیوں کا مرکز بنا ؟ یہ سوال ہے جس پہ پی پی پی کو غور کرنے کی ضرورت ہے
بلاول بهٹو زرداری اور ان کے ساته پی پی پی کے لوگ پارٹی کی ترقی پسند بنیادوں کے احیاء کی بات کرتے رہتے ہیں لیکن کیا پارٹی کا ترقی پسند چہرہ خیرپور ، سکهر ، حیدر آباد سمیت اندرون سنده میں تکفیری کالعدم تنظیم کو آزادی سے فرقہ وارانہ منافرات پهیلانے کی آزادی دیکر ابهارا جائے گا؟