امت مسلمہ میں وحدت کے لیے خوشخبری – دار العلوم دیوبند میں مولانا سید ارشد مدنی اور آیت الله حسن اختری کی اہم ملاقات
عالمی اسلامی اسمبلی کے سکریٹری جنرل آیت الله حسن اختری نے ہندوستان میں اپنے دورے کے دوران جمعیت علمائے ھند کے سربراہ اور جید دیوبندی عالم مولانا سید ارشد مدنی سے ملاقات کی ہے – اس ملاقات کے دوران امت مسلمہ کے درمیان سنی شیعہ اتحاد کے قیام کو عمل میں لانے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کے تمام مسائل کا حل اتحاد میں پوشیدہ ہے
مولانا سید ارشد مدنی نے فرمایا کہ اپنے آغاز کار سے ہی دار العلوم دیوبند نے تکفیری خارجی فتنے کی بیخ کنی کی ہے، اکابرین دیوبند خاص طور پر مولانا رشید احمد گنگوہی اور مولانا محمد قاسم نانوتوی نے تکفیری فتووں سے سخت گریز کیا اور بعد کے عشروں میں مولانا حسین احمد مدنی نے وہابیت اور خارجیت کے خلاف آواز بلند کی اور حسام الحرمین لکھ کر اسلام میں تکفیری، خارجیت اور تشدد کی روش کی مذمت کی – مولانا مدنی نے فرمایا کہ بعض تکفیری گروہ دیوبند کا نام استعمال کر کے خوارج اور استعمار کے عزائم پورے کر رہے ہیں، جو گروہ بھی اہلسنت بریلوی کو مشرک یا شیعہ کو کافر کہتے ہیں ان کا حقیقی دیوبند سے کوئی تعلق نہیں
آیت اللہ اختری نےکہا کہ اس وقت تمام عالمی طاقتیں مسلمانوں کے درمیان انتشار پیدا کرنے کے لیے روز و شب ایک کئے ہوئے ہیں اور ایسے حالات میں امت مسلمہ خاص طور پر ملت کے ذمہ دار افراد اور علماء کو بہت ہی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے
آیت الله اختری کہا کہ شیعہ سنی اتحاد کا ایک اہم نمونہ ایران کے دو صوبے زاھدان اور بلوچستان ہیں کہ جن میں اہل سنت مکمل آزادی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں اور اپنے دینی اور مذھبی امور کو انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے مولانا مدنی کو ایران کے اہلسنت اکثریتی علاقوں اور حوزہ علمیہ قم میں آنے کی دعوت دی۔
آیت اللہ اختری کے جمعیت کے دفتر پہنچنے پر صدر جمعیۃ نے پرتباک استقبال کیا اور بیحد اہم علمی موضوعات پر گفتگو کی۔ مولانا مدنی نے فارسی زبان کی اہمیت اور افادیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ فارسی زبان ہمارے مذہبی سرمایہ کے اعتبار سے ایک اہم زبان ہے اور ہمارا اہم ترین مذہبی سرمایہ فارسی زبان میں موجود ہے۔ انہوں نے خود اپنے دوران تحصیل پانچ سال فارسی زبان کی تعلیم حاصل کرنے کی طرف اشارہ کیا اور اس ملاقات میں فارسی زبان کے چند اشعار پڑھے