شیعہ کے واجب القتل ہونے کی مخالفت کیوں کی؟ اعظم طارق سے معافی مانگو، حامد میر کا اصلی تکفیری چہرہ سامنے آگیا

13133138_10154164112724561_2764478612416753610_n

گھر کے بھیدی نے لنکا ڈھا دی، کراچی کے دیوبندی مولوی رعایت الله فاروقی نے صحافی حامد میر کے سپاہ صحابہ سے تعلق اور تکفیری نظریات کا انکشاف کر دیا – سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں مولوی رعایت اللہ فاروقی نے اعتراف کیا کہ بعض اختلافات کی وجہ سے اس نے سپاہ صحابہ کو مختلف مجالس اور تحاریر میں تنقید کا نشانہ بنا یا۔ اس حوالے سے سترہ اٹھارہ برس قبل روزنامہ اوصاف میں شائع ہونے والے ایک کالم میں فاروقی نے لکھا کہ جو لوگ پاکستان میں شیعہ مکتب فکر کو واجب القتل سمجھتے ہیں وہ افغانستان میں ملا عمر کو امیر المؤمنین بھی مانتے ہیں

جبکہ ملا عمر شیعہ مکتب فکر کو واجب القتل نہیں سمجھتے، ملاعمر کو امیر المؤمنین ماننے والے اس معاملے میں ان کی تقلید کیوں نہیں کرتے؟ فاروقی نے بتایا کہ اس کالم کی پاداش میں اس کے ایڈیٹر حامد میر کی طرف سے اس پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے سالارمولوی اعظم طارق دیوبندی (مقتول) سے فون پر معذرت کرے ۔ فاروقی نے بتایا کہ اس نے یہ دباؤ مسترد کیا اور کوئی معافی نہیں مانگی


یہ ہے حامد میر کا اصلی تکفیری چہرہ اور کالعدم سپاہ صحابہ سے وابستگی جس کو بعض بد دیانت لوگ اسٹیبلشمٹ اور دہشت گردوں کا مخالف بنا کر پیش کرتے ہیں!

 

Comments

comments