رینجرز میں موجود کالعدم جماعتوں کی سرپرست چند کالی بھیڑیں
سات مئی کی رات کو ایک دل سوز واقعہ رونما ہوا جب ایک ایسے شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جس کو کئی عرصے سے لوگ خفیہ ایجنسیز کا آدمی کہتے آے تھے. متعدد سماجی کارکنان کو انکے شیعہ ہونے پر خاصا اعتراض تھا اور کئی ایک کو انکے ہر مسلے پر آواز اٹھانے، ہر محاذ پر کھڑے ہوجانے سے بھی پریشانی تھی
.
خرّم زکی صرف ایک نڈر سرگرم کارکن نہیں تھے بلکہ ایک لکھاری بھی تھے جو معاشرے میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف اپنے قلم سے تکفیری ملاحوں پر ضرب لگاتے تھے اور حالیہ دنوں ظالم رینجرز کے خلاف بھی لکھنے سے ڈرے نہیں
اب آتے ہیں ان کے قاتلوں کی جانب
ایک ماہ پہلے شیعہ باپ، بیٹے اور اسکے دوست کا دن دہاڑے ایک ساتھ قتل ہونا، پھر ایم کیو ایم کے اہم کارکن آفتاب احمد کی بہیمانہ موت، اور اب خرّم زکی کی دل دہلا دینے والی شہدت صاف اشارہ کر رہی ہے کہ نام نہاد قانون کے رکھوالے یعنی کے رینجرز، اور کالعدم جماعت سپاہ صحابہ پاکستان مل کر یہ بات باور کرانا چاہتے ہیں کہ شہر کراچی پر اپ کس کا راج ہے
پچھلے کئی مہینوں سے جس تعداد میں سیکولر جماعت ایم کیو ایم کے کارکنان جس تیزی سے گرفتار کئے جاتے رہے، ایک منافق ٹولا ریاستی سرپرستی پر منظرعام پر آیا, اور اسکے ساتھ ساتھ سپاہ صحابہ کے شہر بھر میں جھنڈے، بل بورڈز لگتے رہے، کالعدم جماتوں کے جلسے ہوتے رہے اس سے صاف عیاں ہے کہ رینجرز چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم کو راستے سے ہٹا کر شہر کو سپاہ صحابہ کے حوالے کیا جائے اور ایران کے خلاف خارجہ پالیسی اختیار کر کے شیعہ اور دیگر اقلیتی گروہوں کو قتل و غارت کروا کر کنارے لگایا جائے
سوال یہ ہے کے ان سب ہتھکنڈوں کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے کیا عوام تیار ہے؟