چارسدہ یونیورسٹی – گرہ کھل گئی – ظفر اللہ خان
شر سے کبھی خیر بھی برآمد ہونے کی سبیل ہو جاتی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (حلقہ درہ آدم خیل و پشاور) کے امیر خلیفہ عمر کے شر انگیز ویڈیو پیغام نے جہاں ان کا مکروہ چہرہ دکھا دیا ، وہاں صف بندی وا ضح کرنے کی سبیل بھی پیدا کر دی۔ اب تصویر واضح ہے
بھارتی قونصل خانے کے تیس لاکھ کی کہانی تمام ہوئی۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ذمہ داری قبول نہ کرنے اور ابہام برقرار رکھنے کا قصہ ختم ہوا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (حلقہ درہ آدم خیل و پشاور) کے امیر خلیفہ عمر نے فیس بک پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل جانے والی ایک ویڈیو میں باچا خان یونیورسٹی پر حملہ کرنے کی نہ صرف ذمہ داری قبول کی بلکہ ملک کے تمام تعلیمی اداروں اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے خلاف اعلان جنگ بھی کر دیا۔ یہ بھی واضح ہو گیا کہ ان کی دشمنی پارلیمنٹ ، عدلیہ، اور فوج سے ہے ، اور ان فتنہ پرور عناصر نے تعلیمی اداروں کے خلاف اعلان جنگ یہ کہ کر کیا ہے کہ تعلیمی اداروں ہی سے پاکستانی ریاست کے دست و بازو تربیت پا کر نکلتے ہیں، چنانچہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں پر حملے کر کے پاکستان کی بنیاد گرائی جائے گی۔ گویا پوری قوم سے انہیں دشمنی ہے۔ اس میں کوئی ابہام…. ؟
(اس ویڈیو کا لنک یہاں دینا مشکل نہیں لیکن ایسا کرنا طالبان کی تشہیر کے ضمن میں آتا ہےدس منٹ اور چالیس سیکنڈ کی )
پہلے مگر اس برادر بزرگ کو دیکھ لیجیے جس نے لکھا تھا کہ ”کسی ابہام کا شکار نہ ہوں۔ دشمن ہم سے یہی چاہتا ہے ۔ چانکیہ کا پیروکار اور میکیاولی فکر پر عمل پیرا، چالاک، مکّار اور فریب کاربغل میں چھری اور منہ میں رام رام“ ان سے پوچھا جائے کہ آپ نے گزشتہ دس سال غزوہ ہند کا منجن بیچنے میں دانشوری کمائی ہے۔ اب بتا دیجیے کہ خلیفہ عمر چانکیہ کا پیروکار ہے یا میکاولی کی فکر پر عمل پیرا؟ یہ بات کھل جانی چاہیے کہ ایسے دانشور صرف اپنا منجن بیچ کر اپنا الو سیدھا کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ اب ان جیسوں کے بارے میں کم از کم قوم کسی ابہام کا شکار نہ ہو۔ ذرا خلیفہ عمر صاحب کی ویڈیو میں جمہوریت کے لفظ کو جس طرح اور جتنی بار گالی کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، اس پر غور کریں اور پھر خود سے سوال کریں کہ کیا راول پنڈی کا وہ درویش صفت صحافی غلط ہے جو کہتا ہے کہ جمہوریت کی مخالفت کرنے والے دراصل طالبان کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔
پھر ان ”اگر ، مگر، چونکہ اور چنانچہ“ والوں سے پوچھا جائے کہ صاحب یہ تو بہت ہو گیا کہ ’دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا‘، ’دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے‘۔ اب ذرا کھل کر ، پورے قد سے کھڑے ہو کر یہ بتائیں کہ کیا درہ آدم خیل کا یہ شخص اسلام کا نام لے کر ہمارے بچوں کو قتل کرنے کا اعتراف نہیں کر رہا؟ اس کے ایمان کا درجہ طے کرنا ہمارا کام نہیں مگر اس نے اپنے اسلام کے جو اجزا بیان کئے ہیں، ان کی مخالفت کا حوصلہ تو پیدا کریں۔ جنہوں نے گزشتہ پندرہ برس میں ڈرون حملوں کی آڑ میں پاکستان کی ریاست کے ساتھ طالبان کے معاہدے ختم ہونے کی ذمہ داری پاکستان کی حکومت پر عائد کی تھی، اب بتائیں کہ کیا ان عناصر کو ان کے اپنے بیان کردہ ایجنڈے کی روشنی میں مذاکرات اور کسی معاہدے کی مدد سے امن کی طرف لانا ممکن تھا؟
کیا آپ اب بھی تیسرے ہاتھ اور بیرونی پشت پناہی کی گردان جاری رکھیں گے۔
ان بزرگوں سے سے بھی سوال پوچھنا چاہیے جنہوں نے آج باچا خان یونیورسٹی کے سامنے قرآن خوانی کی۔ ان سے پوچھنا چاہیے کہ جناب والا یہ لارڈ میکالے کے نظام کی مخالفت کے نعرے کس نے ایجاد کئے تھے؟ یہ جمہوریت کو کفریہ نظام کس نے لکھا، پڑھا اور پڑھایا تھا؟ درہ آدم خیل کا خلیفہ عمر اس ویڈیو میں کس کی زبان بول رہا ہے؟
پاکستان کے علما کے سامنے مقامی خلیفہ عمر صاحب نے سوال رکھا ہے کہ اس کفریہ نظام کے خلاف کیوں نہیں اٹھ کھڑے ہوتے؟ علمائے کرام اکثر و بیشتر دہشت گردی کے خلاف بات کرتے ہیں، ایک آدھ کو چھوڑ کر اس کی مذمت بھی کرتے ہیں. اب ہم ان علما سے درخواست کرنی چاہیے( درخواست ہی کر سکتے ہیں) کہ صاف الفاظ میں بتائیں کہ آپ پاکستان کو دارالکفر سمجھتے ہیں یا جائز ریاست۔ خلیفہ عمر اور اس کے ہمنوا کھل کر کہ رہے ہیں کہ پاکستان کی ریاست اور نظام کا ساتھ دینے والے کافر ہیں۔ کیا ٓپ بھی اسی طرح ڈٹ کر مشترکہ اور واضح جواب دینا پسند کریں گے کہ آپ اس شخص اور اس کے ساتھیوں کو اسلام سے خارج اور پاکستان کا دشمن سمجھتے ہیں۔ کیا آپ ایسا کر لیں گے؟
اور اگر آپ یہ موقف اختیار نہیں کر سکتے تو آپ کے ”اگر مگر“ کے جامے میں لپٹے روایتی مذمت کے بیان پر اب کوئی یقین کرنے والا نہیں
ایک سوال ان سے بھی پوچھ لینا چاہیے جنہوں نے کہا تھا کہ دہشت گردوں کے پاس افغان موبائل سمیں تھیں . ان کو بتانا چاہیے کہ پی ٹی اے کا ذی وقار ادارہ فرما رہا ہے کہ چارسدہ میں افغان سمیں کام نہیں کرتیں اور افغانستان کے ساتھ ہمارے کسی موبائل ٹاور کی شئیرنگ نہیں ہے۔ بتایا جائے کہ یہ کونسی سمیں ہیں جو نیٹ ورک کے بغیر کام کرتی ہیں؟
تصویر بہت صاف اور واضح ہے.اب دیکھنا صرف یہ ہے کہ کون کہاں کھڑا ہے؟
Source:
http://humsub.com.pk/1936/zafarullah-khan/?fb_action_ids=10154120222591155&fb_action_types=og.shares