پاک-افغان بارڈر پر حالات سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ شفیق طوری

FxiwP_135lvUn-uPNeOVRDl72eJkfbmt4t8yenImKBVvK0kTmF0xjctABnaLJIm9

 
 کرم ایجنسی، پاراچنار پر اگر افغانستان کی طرف سے کسی بھی تکفیری گروہ یا ملی افغان اردو کی طرف سے خدا نخواستہ حملہ ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہاں پر موجود کرم ملیشیا اور کرم لیویز ذمہ دار ہیں اور بعد میں پاک فوج ذمہ دار ہے لیکن اب تو پاک فوج کو حالات کی سنگینی کا پتہ لگ چکا ہے تو ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔ اور ہم قبائل پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
بوڑکی اور خرلاچی چیک پوسٹوں پر بیٹھے یہ اہلکار روزانہ لاکھوں کروڑوں بنا رہے ہیں اور غیور قبائل کیلئے ایک بوری کھاد بھی چھوڑنے پر راضی نہیں! پھر بھی ہم طوری۔بنگش قبائل اپنی سرزمین کے ایک، ایک انچ کا دفاع کرینگے، کیونکہ کرم ایجنسی کا دفاع ہم تین سو سالوں سے کررہے ہیں، جب پاک فوج نہیں تھی، لیکن پاک فوج کے ہوتے ہوئے طوری بنگش قبائل کو نقصان کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے اور 1980, 1987, 1996, 2001 اور 2007 سے لیکر 2011 تک پاراچنار کے خراب ترین صورتحال اور پاراچنار کا طویل محاصرہ اس بات کا واضح ثبوت ہے۔
افغان ملی اردو قبائل کیخلاف کوئی عزائم نہیں رکھتے اور اگر کوئی عزائم ہیں بھی تو انکا تعلق قبائل کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ پاکستان ریاست کو نقصان پہنچانا ہے کیونکہ افغانستان سمجھتا ہے کہ پاکستانی ریاست افغان طالبان کو سپورٹ کرتے ہیں اور افغان طالبان پاکستان کی مدد سے افغانستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور افغانستان میں انتشار پھیلا رہے ہیں لیکن طالبان اور داعش جیسے بدنام زمانہ تکفیری گروہ کسی بھی کارروائی سے دریغ نہیں کرینگے اور معاشرے کہ یہ ناسور ( طالبان، داعش) اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگے۔ اسکی وجہ ہے۔
پہلی وجہ یہ کہ تککفیری گروہ اپنی ظالمانہ طرز عمل کی وجہ سے دنیا میں کہیں بھی کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ دوسری یہ کہ کرم ایجنسی میں ہمیشہ انکو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تیسری یہ کہ پہلے پوری پاک فوج انکے ساتھ کھڑی تھی لیکن اب ضیائی باقیات اور تبلیغی جراثیم آلود فوجیوں کے علاوہ پاک فوج انکے خلاف ہے، اور اسکی بھی بڑی وجہ یہ ہے کہ ان گروہوں نے پاک فوج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ انکا ٹاکرا سب سے پہلے فوج سے ہوگا۔
پہلے طوری بنگش تکفیری گروہوں کے نشانے پر تھے اب فوج بھی انکے نشانے پر ہے بلکہ اب تکفیری گروہوں کا پہلا نشانہ پاک فوج ہی ہے اور فوجیوں کو قتل کرکے انکے سروں سے فٹبال کھیلتے کون بھول سکتے ہیں۔
خلاصہ یہ کہ اگر افغان ملی اردو حملہ آور ہوتا ہے یا تکفیری گروہ طالبان و داعش دونوں کا پہلا نشانہ پاک فوج ہوگا، لیکن تاریخ شاہد ہے کہ قبائل نے نہ انگریز فوج پر تکیہ کیا ہے، نہ افغان اور نہ ہی پاکستان فوج پر، بلکہ مذکورہ بالا افواج نے قبائل کو نقصان کے علاوہ کچھ دیا بھی نہیں اسلئے ان پر تکیہ نہیں کیا جا سکتا۔
اہم بات یہ کہ پاک فوج پہلے سب طالبان کو اپنے بگڑے ہوئے بچے سمجھ رہے تھے لیکن جب انکے سر کاٹ کر فٹبال کھیلا گیا تو پاک فوج کو اندازہ ہوا کہ طالبان اب صرف ہمارے بچے نہیں رہے بلکہ ہندوستان اور بہت سے اوروں کے بھی بچے ہیں۔
Source:

Comments

comments