انجمن دیوبندیان فیس بک کا اجلاس – روداد از رعایت اللہ فاروقی
ڈاکٹر عامر عبد اللہ دیوبندی فرقے کے معدودے چند تعلیم یافتہ افراد میں سے ہیں انہوں نے سیکیورٹی امور پر برطانیہ سے پی ایچ ڈی کر رکھا ہے مگر خود کو دیوبندی و سلفی عقائد کی دعوت کے میدان کے لئے وقف کیا ہے ۔ غامدی صاحب کے ادارے المورد کے ڈائریکٹر ہیں۔ دو روز قبل ان کی کال آئی کہ ابو ظہبی میں پاکستانی سفارت خانے کی مسجد کے خطیب قاری حنیف ڈار دیوبندی کے اعزاز میں عشائیہ رکھا گیا ہے ۔ گزشتہ شب مفتی فیصل ندیم صاحب کے ہمراہ ڈاکٹر عامر کی رہائش گاہ پہنچا تو آنکھیں ہی خیرہ ہوگئیں۔ خورشید ندیم جیسا نفاست کا استعارہ، عمار خان ناصر جیسا علامہ، عاصم بخشی جیسا فلسفی، حافظ صفوان جیسا ادب نواز، سردی میں یخنی جیسا ید بیضا، زعفرانی جملوں والا سبوخ سید، زیر لب جملوں پر خنجر جیسی دھار رکھنے والا فرنود عالم، کتابی دیمک کو ہمیشہ بھوکا رکھنے والا سید متین احمد شاہ، آنکھوں سے داستانیں کہدینے والا ڈاکٹر عامر طاسین، اساتذہ کو فنِ تدریس سکھانے والا محمد حسین، خدمت کی آڑ میں ہرچشمہ علم سے جام چرانے والا محمد وقاص اور بلاک جیسی سیاہ چیز میں قوس و قزح کے رنگ بھر دینے والا قاری حنیف ڈار۔
قدر مشترک ان تمام صاحبان کی ہے اہلسنت اور غیر جانبداری کے روپ میں دیوبندی، وہابی اور سلفی عقائد کی بے لاگ ترجمانی اور سعودی حق نمک کی ادائیگی، سو حساب بے باک ہوا