قاری حنیف ڈار اور کالعدم تکفیری دہشت گرد تنظیم – از عرفان قادری
قاری حنیف ڈار ایک دیوبندی مولوی ہیں جو برسوں سے متحدہ عرب امارت میں مقیم ہیں اور ابو ظہبی میں پاکستانی سفارت کی مسجد میں خطیب کے فرائض سرانجام دے کر حکومت پاکستان کے خزانے سے تنخواہ بٹور رہے ہیں – ایک زمانے میں پنجاب میں اپنے گاؤں میں کالعدم تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کے سر گرم رکن اور خارجی ملا حقنواز جھنگوی کے جانثار ہوا کرتے تھے، جب حکومت پاکستان نے اس دہشت گرد تنظیم پر پابندی عائد کی تو اپنے اوپر اعتدال کی چادر چڑھا لی اور دیوبندیت، سلفیت اور ناصبیت کی چاشنی میں رنگے جاوید غامدی کی مریدی اختیار کی لیکن چادر کے پیچھے اصلی مال وہی رہا یعنی دروغ گوئی اور نفرت پر مبنی تکفیری خارجیت
قاری حنیف ڈار کی تقریروں اور تحریروں میں اکثر ڈھکے چھپے الفاظ میں یہ عناصر نظر آتے ہیں
کالعدم تکفیری دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ اور اس کے خارجی ملاؤں کی تعریف – ابھی چند روز قبل نہایت احترام سے سپاہ صحا بہ کے مقتول دہشت گرد ملا علی شیر حیدری کو حقیقی موحد اور شہید لکھا
سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے بانی وآئیڈیل حقنواز جھنگوی کی توصیف – قاری حنیف ڈار اپنی تقریروں میں نام لئے بغیر جھنگوی کی باتیں بیان کرتے ہیں اور اس کے خیالات کا پرچار کرتے ہیں – محرم میں ایک تقریر میں اہل تشیع کے بارے میں پنجابی اشعار پڑھے جن میں کہا گیا کہ میں چرسیوں، سبائیوں کو امام حسین رض کا حب دار نہیں سمجھتا
تاریخ اسلام کی ناقابل ترددید حقیقتوں جیسا کہ جنگ جمل اور جنگ صفین کی ذمہ داری حضرت عائشہ رض اور امیر معاویہ کی بجائے سبائی یعنی دوسرے لفظوں میں یہودیوں اور شیعوں پر ڈال کر تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش – ابھی چند روز قبل سپاہ صحابہ کے ایک فیس بک پیج پر علی معاویہ بھائی بھائی کے وزن پر فاروق و فیروز بھائی بھائی کا نعرہ لگایا گیا اور حضرت عمر فاروق رض کے قاتل ابو لولو فیروز کو قابل احترام تا بعی ثابت کرنے کی کوشش کی گئی – الزام یہ لگایا گیا کہ سبائی فتنے نے ابو لولو فیروز اور حضرت عمر فاروق رض میں غلط فہمی پیدا کر دی تھی اور ابو لولو فیروز سے اجتہادی غلطی ہوئی – دوسرے الفاظ میں حضرت عمر رض کے قتل کا الزام بھی شیعوں پر دھر دیا گیا
اسی طرح کی جھوٹی تاویلیں اور روایتیں قاری حنیف ڈار بھی اکثر بیان کرتے ہیں – کچھ روز قبل قاری صاحب نے لکھا کہ لبنان میں شیعوں نے فلسطینی سنی برادری کا گھیراؤ کر کے ان پر دانہ پانی بند کر دیا اور ان کو بلی، کتے اور مرحومین کی میتیں کھانے پر مجبور کر دیا اور یہ کہ شیعہ آیت الله حسین فضل الله نے فلسطینیوں پر اس ظلم کی حمایت کی – مقصد اس جھوٹ کا یہ ہے کہ عراق و شام کی طرح پاکستان میں بھی اہلسنت اور اہل تشیع میں فرقہ واریت کی آگ بھڑک اٹھے اور قاری حنیف ڈار، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے تکفیری دیوبندی خوارج کی نفرت انگیزی کا بازار گرم ہو، دوسرے الفاظ میں داعش کی راہ کی ہمواری
ابھی گزشتہ روز قاری صاحب نے ڈھکے چھپے الفاظ میں دعوت اسلامی، یعنی ہری پگڑیوں والے پر امن بریلوی اہلسنت کا مذاق اڑانے کے لیے ایک ویڈیو لگائی جس میں اہلسنت بریلوی کی عقیدت و رسوم کا مذاق اڑایا گیا – میں نے تبصرہ کیا کہ قاری صاحب، جس صراحت سے آپ سنی بریلوی اور شیعہ پر تنقید کرتے ہیں، وہ صراحت اور جارحیت ہمیں پیرس سے کوئٹہ تک پھٹنے والے تکفیری دیوبندی و سلفی خوارج بارے آپ کے ہاں نظر نہیں آتی – قاری صاحب نے جواب دیا کہ ہم ہر کسی پر یکساں تنقید کرتے ہیں – جب میں نے پوچھا کہ کالعدم تکفیری خوارج دہشت گرد تنظیم کے علی شیر حیدری کو شہید کیوں کہا تو فرمایا کہ خوارج بھی موحد تھے اور ان کی جنازہ بھی حضرت علی نے پڑھائی – میں نے جب عرض کیا کہ خوارج اور منافقین کی نماز جنازہ پڑھانا اور بات ہے اور ان کو شہید کہ کر ان کی مدح سرائی کرنا اور بات ہے تو قاری صاحب نے میرا تبصرہ ڈیلیٹ کر کے مجھے بلاک کر دیا – اتنا احساس عدم تحفظ، اتنی سنسرشپ، آپ مناظرہ اور تحقیق کے بنیادی اصولوں اور ضوابط سے ہی آشنا نہیں اور ایمانداری تو چھو کر بھی نہیں گزری
قاری حنیف ڈار پر ہی موقوف نہیں، آئی بی سی اردو، روزنامہ اسلام، ضرب مومن، الشریعہ، تکبیر ویب، الحریہ نیوز، پاکستان دیوبندی علما کونسل، ال اعظم نشریات، المعاویات اور عمر میڈیا سیل کے نام سے سپاہ صحابہ، طالبان اور دیگر تکفیری خوارج اور ناصبیوں نے مختلف چہروں سے پاکستان میں سنی بریلوی، شیعہ، صوفی، احمدی، مسیحی اور دیگر افراد کے خلاف نرم اور گرم چہروں سے نفرت اور تکفیر کا بازار گرم کر رکھا ہے جہاں پر قاری حنیف ڈار، رعایت الله فاروقی، سبوخ سید، سیف الله خالد، طاہر اشرفی، جاوید احمد غامدی جیسے بہروپیے وہی چورن بیچ رہے ہیں جس کو ابن تیمیہ، محمد بن عبد الوہاب، شاہ اسماعیل اور حقنواز جھنگوی نے بیچا تھا ان بہروپیوں سے ہوشیار رہیں، کراچی سے کابل، اور پیرس سے نیو یارک تک ہونے والی ہر تکفیری دہشت گردی میں ان بہروپیوں کا بالواسطہ کردار ہے – حقنواز جھنگوی، بیت الله محسود اور ملک اسحاق کی عبرتناک موت کے بعد ضروری ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تکفیریوں کے وکلا اور مبلغین کی بھی صفائی کریں