پیپلز پارٹی اور سپاہ صحابہ کا اتحاد – عامر حسینی
بی بی سی اردو نے حال ہی میں اپنی ایک سٹوری میں بتایا ہے کہ سندھ کے بلدیاتی الیکشن میں ایک نئی پارٹی ” پاکستان راہ حق پارٹی ” کے نام سے سامنے آئی ہے اور یہ پارٹی سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں دو نشتیں لینے میں کامیاب ہوگئی ہے اور دوسرے مرحلے میں اس پارٹی نے کراچی کے اندر کئی ایک حلقوں میں سیکولر اور نیشنلسٹ پارٹیوں سے اتحاد بنایا ہے
رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ لانڈھی میں اس پارٹی کا اتحاد پاکستان پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ ہے، ایک یونین کونسل میں اس پارٹی کے مولوی محی الدین وائس چئیرمیں کے طور پر الیکشن لڑرہے ہیں جبکہ چئیرمیں پی پی پی کا ہے، پی پی پی کراچی کے جنرل سیکرٹری نجمی عالم (یہ خود بھی شیعہ ہیں ) نے بی بی سی کو کہا کہ مولوی محی الدین راہ حق پارٹی کے نہیں بلکہ اس علاقے کی برادری کے کہنے پر وائس چئیرمین لئے گئے جبکہ اس علاقے سے پی پی پی کے امیدوار ان کو راہ حق پارٹی کا امیدوار بتاتے ہیں
پاکستان راہ حق پارٹی الیکشن کمیشن آف پاکستان میں مولوی ابراہیم قاسمی نے رجسٹرڈ کرائی تھی جوکہ سپاہ صحابہ پاکستان کے خیبرپختونخوا میں رہنماء ہیں اور یہ پارٹی 2008ء کے الیکشن میں حصہ لینے کے لئے رجسٹرڈ کرائی گئی کیوں سپاہ صحابہ پاکستان پر پابندی لگ گئی تھی، سندھ میں اس پارٹی کے سربراہ مولوی ثناء اللہ حیدری ہیں جو سپاہ صحابہ سندھ اور پھر اہلسنت والجماعت کے صوبہ سندھ کے سربراہ رہے اور ایک قبضے کے جھگڑے میں ان کا قتل ہوگیا تھا،
پاکستان راہ حق پارٹی سندھ اور خیبرپختون خوا میں سپاہ صحابہ پاکستان کا سیاسی نام ہے اور اس پارٹی کی رجسٹریشن فعال رہنے اور اس کے سندھ میں الیکشن میں حصہ لینے سے یہ بات تو واضع ہوگئی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان جس کی ایک شق یہ تھی کہ کسی بھی کالعدم تنظیم اور اس کی قیادت کو نام بدل کر کام کرنے نہیں دیا جائے گا عملی طور پر معطل ہے اور شیعہ، صوفی سنی اور دیگر مذھبی کمیونٹیز کے بارے میں تکفیری خیالات اور مذھبی فاشزم پھیلانے والی اس تنظیم کو نام بدل کر سیاسی عمل میں شرکت کی اجازت اس یقین کو حل آنے کا سبب بنتی ہے کہ پاکستان کی وفاقی، صوبائی حکومتیں اور حکمران سیاسی جماعتیں فرقہ پرست فاشسٹ تنظیموں کے خلاف کاروائی میں سنجیدہ ہیں، پی پی پی، عوامی نیشنل پارٹی کا پاکستان راہ حق پارٹی کے ساتھ کراچی میں اتحاد دیوبندی تکفیری فاشزم کو رعایت دینے اور مین سٹریم سیاست میں جگہ فراہم کرنے کے مترادف ہے اور یہ کراچی میں مذھبی انتہاپسندوں اور فرقہ پرستی پھیلانے والوں کے خلاف آپریشن کے دعووں کی نفی بھی کرتا ہے،
رینجرز، کراچی پولیس اور پاکستان آرمی کے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی کے بلند و ببانگ دعووں کی نفی کرتا ہے، کراچی میں ایم کیو ایم، پاکستان سنی تحریک کے مراکز پر چھاپے مارنے اور سنی اتحاد کونسل کے طارق محبوب کی رینجرز کی حراست میں ھلاکت کے بعد بھی کالعدم اہلسنت والجماعت دیوبندی اور اس کے نئے سیاسی چہرے پاکستان راہ حق پارٹی کے سندھ میں سرعام انتخابات میں حصہ لینے سے یہ تاثر جنم لے رہا ہے کہ ریاست جہادی اور فرقہ پرست دیوبندی تکفیری نیٹ ورک کے ایک بڑے سیکشن کو تحفظ فراہم کررہی ہے اور اسے اس ملک میں ہونے والی شیعہ، صوفی سنی نسل کشی روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے