دیوبندی دہشت گردی پر مولانا طارق جمیل کی معنی خیز خاموشی –

jameel12189834_10153683828574561_3948897974121702405_n

دیوبندی تبلیغی جماعت کے مرکزی رہنماء و مبلغ مولوی طارق جمیل نے آرمی پبلک اسکول پشاور پر تحریک طالبان پاکستان کے حملے پر ایک وڈیو بیان ریکارڑ کرایا تھا ، یہ وڈیو بیان اس حملے کے ایک دن بعد ریکارڑ ہوا اور اسی دن اپ لوڈ بھی کیا گیا ، حیرت انگیز طور پر مولوی طارق جمیل جو کہ دیوبندی مکتبہ فکر کی انتہائی طاقتور تبلیغی جماعت کے اہم ترین رکن ہیں اور جن کو دیوبندی حلقوں میں انتہائی احترام کی نظر سے دیکھا بھی جاتا ہے اور وہ پاکستان کی عدلیہ ، انتظامیہ اور مقننہ میں اہم ترین دیوبندی لوگوں میں بہت اندر تک رسائی رکھتے ہیں نے پورے خطاب میں کسی ایک فقرے میں بھی بھی آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرنے والوں کا ” نام اور شناخت ” تک بتانے اور ان کی مذمت تک کرنے کی کوشش نہیں کی –

بلکہ اس بیان میں انہوں نے جہاں عباسی خلیفہ مہدی کا تذکرہ کیا اور اس میں جو قصّہ بیان کیا جس میں قحط کو آسمانی آفت گے طور پر بتایا گیا اور اس کا حل اللہ کے حضور حاضری بتلایا گیا ہے ، اس سے ” آرمی پبلک اسکول پشاور ” پر دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کے حملوں کو مماثل قرار دینے کا شک پیدا ہوتا ہے اور ملوی طارق جمیل کے بیان سے یہ نکلتا ہے کہ پاکستان کے اندر معصوم لوگوں کی جو جانیں دھشت گرد حملوں میں جارہی ہیں یہ آسمانی آفت ہیں ، کیونکہ مولوی طارق جمیل نے ” دیوبندی تکفیری دھشت گردی ” کو غلط طور پر ” زلزلوں ، سیلاب اور دیگر قدرتی ” آفات کے مماثل آسمانا آفت قرار دے ڈالا ہے ،

جبکہ طارق جمیل نے عباسی خلیفہ کے خادم کے منہ سے جو جملے نکلوائے کہ ” آفت زمینی ہوتی تو آپ فوجیں لیکر نکل جاتے اور نمٹ لیتے ” اب اس سے ملطب تو یہ نکلتا تھا کہ مولوی جمیل یہ کہتا کہ ” دیوبندی تکفیری دھشت گردی ایک زمینی آ‌فت ہے اور اس کا مقابلہ ریاستی قوت سے کیا جاسکتا ہے ” لیکن اس نے گمراہ کن انداز اپنایا اور گول موہ موقف اختیار کیا – دیوبندی ملائیت کا اکثر و بیشتر یہی وتیرہ رہا ہے کہ وہ یا تو دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کا نام لیکر مذمت ہی نہیں کرتی یا وہ ان کے دھشت گرد اقدامات کا عذر تلاش کرتی ہے یا وہ سارے زکر کو گول کرجاتی ہۓ جیسے طارق جمیل نے کیا ، دھشت گردوں کو ” بے چہرہ رکھا جائے ” اور دھشت گردی کو ” آسمانی آفت ” قرار دے دیا جائے ۔

کس قدر گمراہ کن بیان طارق جمیل نے پشاور آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے حوالے سے دیا ، آس نے ٹریفک حادثات ، زلزلوں سیلاب جیسے واقعات میں بچوں کی جانوں کے ضیاع کے واقعات اور سیدھی سادھی ظالمانہ تکفیری دھشت گردی کی کاروائی میں بچوں کے مارے جانے کے واقعے کو ایک بناکر دکھایا اور اس طرح سے ان دھشت گردوں کی مذمت سے اپنے آپ کو بجالیا جو ” دیوبندی ” مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہیں ، یہ منافقت کی انتہائی بلند سطح ہے

 

Comments

comments