پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے سینکڑوں شیعہ سنی مسلمانوں کے قاتل دہشت گرد کو شہید قرار دے ڈالا
پیپلز پارٹی کی رہنما محترمہ شہلا رضا جو ایک بار پہلے بھی تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کی ترجمانی کا فریضہ ادا اور انہی دہشت گردوں کی دہشت گردی کا نشانہ بننے والی عوام کے پیسوں پر اسی عوام کے قاتلوں کی کو سرکاری سیکورٹی دینے کا دفاع کر چکی ہیں –
محترمہ شاید یہ بھول چکی ہیں کہ یہی دہشت گرد ان کی پارٹی کی لیڈر کی محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ ساتھ سینکڑوں پارٹی کارکنوں اور ستر ہزار سے زاید پاکستانیوں کو قتل کر چکے ہیں – کیا اب قاتلوں کو بھی سیکورٹی مہیا کی جائے گی ؟
محترمہ شہلا رضا کو شاید یہ بھی یاد نہیں رہا کہ جس دلشاد معاویہ کو انہوں نے شہید قرار دے ڈالا ہے یہ وہی شخص تھا جو عباس ٹاؤن سمیت اورنگی ٹاؤن اور کورنگی ٹاؤن میں شیعہ ، بریلوی ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ورکرز کی ٹارگٹ کلنگ کرواتا تھا –
اس کے علاوہ یہ کراچی میں ہونے والے دہشت گردی کے ان گنت واقعیات میں ملوث تھا جن میں سے ایک عباس ٹاؤن کا واقعیہ بھی ہے جس میں پچاس شیعہ سنی مسلمانوں سمیت شہلا رضا کا ڈیڑھ سالہ بھتیجا بھی ان درندوں کی سفاکی کا نشانہ بن کے شہید ہوا تھا –
محترمہ کو اگر دہشت گردوں کو شہید بنانے کا اتنا ہی شوق ہے تو کم سے کم اپنے بھائی اور بھابی سے ایک بار پوچھ تو لیں کہ ان کے بیٹے کے قاتل کو شہید کہنے سے ان کے دل پر کیا گزری ہوگی – ایک اور سوال یہ ہے کہ محترمہ
شہلا رضا صاحبہ، پہلے آپ کی نظر میں تکفیری دیوبندی دہشتگرد ٹولے کا فاروقی معتبر ہو گیا تھا اور آج اسی دہشتگرد ٹولے کا معاویہ شہید بن گیا ؟ کل کو آپ کو داعش کا ابو بکر لعنتی البغدادی خلیفہ بھی لگنے لگے گا ؟