ایم کیو ایم کے خلاف سپاہ صحابہ کی درخواست پر مقدمات – عامر حسینی
ایم کیو ایم کے پانچ اراکین قومی اسمبلی گرفتاری سے بچنے کے لئے زیر زمین چلے گئے ، جبکہ کرنل ریٹائرڈ طاہر مشہدی سینٹر ایم کیو ایم نے بتایا کہ ان کے خلاف نیو ٹاون تھانہ میں مقدمہ ایجنسیوں کے ایک ٹاوٹ رکن کالعدم سپاہ صحابہ / اہل سنت والجماعت کی درخواست پر درج کیا گیا ہے
نوٹ میں نے دس اضلاع کی حدود میں آنے والے تھانوں میں الطاف اور ایم کیو ایم کے اراکین کے خلاف درج ہونے والے مقدمات کے مدعیوں کی پروفائل تلاش کی تو دس کے دس ایسے افراد نکلے جو کالعدم سپاہ صحابہ سے تعلق رکھتےہیں اور ان کے بارے میں خود پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق مبینہ طور پر ایجنسیز سے بتلایا جاتا ہے
کہانی کچھ سمجھ سے بالاتر ہے ، ایم کیو ایم کہتی ہے کہ ان کی اطلاعات کے مطابق آئی ایس آئی اور رینجرز ایک پیج پر اور ایم آئی و آرمی دوسرے پیج پر ہیں
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کراچی کے کورکمانڈر کی جو لائن ہے وہ کیوں رینجرز کے ساتھ مل رہی ہے اور جنرل راحیل نے اسماعیلی بس حملے کے فوری بعد کراچی کا جو دورہ کیا ، اسمیں بھی راحیل کورکمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز کو سپورٹ کرتے نظر کیوں آئے ؟
مجھے اہل سنت والجماعت / سپاہ صحابہ پاکستان سمیت کئی ایک تنظیموں کے لئے فوج اور ایم آئی کی سختی اور آئی ایس آئی و رینجرز کی نرمی کی کہانی میں کافی جھول دکھائی دے رہے ہیں ، فوج کو اگر اہلسنت والجماعت سے کوئی ایشو ہوتا تو ایک دن بھی یہ تنظیم آزادی سے کام کرنے کے قابل نہ رہتی اور فوج و ایم آئی سنی تحریک یا سنی اتحاد کونسل کو تزویراتی اثاثہ خیال کرتی تو رینجرز کبھی ان پر چھاپے نہ مارتی
،
رینجرز کی طرح بلوچستان میں ایف سی اہل سنت والجماعت ، جماعت دعوہ کو پورا سپورٹ دے رہی ہے تو کیا ایف سی بھی فوج اور ایم آئی کی منشا کے الٹ چل رہی ہیں ؟
یہ وہ سوال ہیں جو عسکری استبلشمنٹ کے مختلف ستونوں میں اختلاف اور انتشار کی تھیوری پیش کرنے والے سرے سے زیر بحث نہیں لاتے
میرے خیال میں آرمی ، ایم آئی ، آئی ایس آئی ، رینجرز ، ایف سی کے اندر پالیسی پر کوئی اختلاف نہیں ہے ہاں کوئی فوجی اکا دکا افسر اپنی رائے میں آزاد ہے
فوج اور حکومت بارے ایسے شواہد موجود ہیں کہ وہ دیوبندی و سلفی نام نہاد جہادی پاکٹس میں سے کئی ایک پاکٹس کو بچائے ہوئے ہیں اور ان کو ختم کرنا ان کا ایجنڈا نہیں
case against Tahir Mashahdi a senator of MQm had been registered with New Town police station, Karachi, by a tout of law-enforcement agencies who belongs to the banned Sipah-i-Sahaba Pakistan (SSP). “Because I heard the speech of Altaf Hussain, I am accused under Sections 120,120A, 121,121A, 123 and 132 of Telegraph Act, 109 of Pakistan Penal Code and Section 7 of Anti-Terrorism Act.