المانا فصیح کا امام علی، سیدہ فاطمۃ الزھراء اور فاطمہ بنت اسد کے خلاف بہیودہ زبان استعمال کرنا اور پھر امن کی آشا کا دعوی
المانا فصیح صاحبہ، جو کہ محترم بینا سرور کی دوست اور پروردہ ہیں، اور پاکستان ہندوستان کے درمیان امن کی آشا کی داعی، وہ امام علی، سیدہ فاطمۃ الزھراء بنت رسول ﷲ اور حضرت فاطمہ بنت اسد کو بیہودہ گالی دیتی ہیں، آزادی اظہار رائے کے پردے میں، تمام سادات پر کیچڑ اچھال کر نسل پرستی کی مرتکب ہوتی ہیں اور فریڈم آف ایکسپریشن کا سہارا لیتی ہیں۔ کیا ایک ایسا شخص جو مسلمانوں کے جذبات کو اس طرح سے ٹھیس پہنچائے، جو ان کی مذہبی و مقدس شخصیات کو اس طرح گالم گلوچ کرے، کیا وہ دو ممالک کے درمیان امن و محبت کے لیئے کوئی حقیقی اور با معنی کام کر سکتا ہے ؟ جو اپنے لوگوں کے درمیان محبت کے بجائے نفرت اور دوریاں پیدا کرنے کا سبب ہو وہ دو دشمن ملکوں میں کیا محبت کو پروان چڑھائے گا
میں بینا سرور صاحبہ سے دست بستہ درخواست کرتا ہوں کہ امام علی اور خانوادہ رسالت کی اس کھلی توہین پر وہ اپنا مؤقف واضح کریں اور اس خاتون سے اظہار لا تعلقی کریں۔ جو جسارت المانا فصیح نے کی ہے وہ ہمت تو لدھیانوی اور فاروقی جیسے دہشتگرد بھی نہیں کر سکتے تھے۔ ہم لبرل اور سیکولر دوستوں سے عرض کرتے ہیں کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیئے ایسے لوگوں کو شناخت کرنا بہت ضروری ہے جو اپنے چہرے پر لبرل اور سیکولر کا لبادہ اوڑھ کر تکفیری دہشتگردوں ہی کے ایجینڈے پر کام کر رہے ہیں۔ اور اگر آج اس طرح کے گالم گلوچ اور نسل پرستانہ ریمارکس کو فریڈم آف ایکسپریشن کی آڑ میں قبول کر لیا گیا تو کل کافر کافر کے نعروں اور انتہاپسندانہ تقریروں کی مخالفت کا بھی کوئی جواز باقی نہیں رہے گا۔ ہم علمی تنقید و نقد کے حق کو قبول کرتے ہیں لیکن گالم گلوچ اور نسل پرستی کو نہیں اور دونوں میں فرق واضح ہے۔
https://www.facebook.com/LetUsBuildPakistan/videos/10153376046609561/?hc_location=ufi