داعش امریکی اور اس کی اتحادی مڈل ایسٹ ریاستوں کی پالیسیوں کی پیداوار ہے – صداے اہل سنت
امریکہ میں جنگ مخالف ایک گروپ نے یہ ڈاکومنٹری رپورٹ تیار کی ہے ، اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عام طور پر تاثر یہ ہے کہ داعش مڈل ایسٹ میں امریکیوں کی بے عملی کیوجہ سے ابھر کر سامنے آئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ داعش براہ راست امریکی پالیسیوں کا نتیجہ ہے ویڈیو میں یہ دکھایا گیا ہے کہ
عراق پر امریکی حملے نے عراق کو فرقہ وارانہ اور نسلی اعتبار سے تین حصوں میں تقسیم کردیا عراقی فوج اور پولیس کی تحلیل سے طاقت کا خلا پیدا ہوا اور ریاست غائب ہوگئی
عراقی ریاست کا انفراسٹرکچر بری طرح سے تباہ ہوا اور عراق میں مختلف دہشت گرد گروپوں کو پھلنے ، پھولنے کی آزادی میسر آگئی اور اس حملے نے عراق میں القائدہ کی راہ ہموار کی پھر امریکیوں نے سعودی عرب سمیت گلف ریاستوں اور ترکی کی مدد سے شام میں رجیم کی تبدیلی کے لئے باغی اپوزیشن کو فری سئیرین آرمی بنانے کا پروجیکٹ بنایا اور وہاں پر القائدہ ، جبھہ النصرہ ، اسلامک جہاد وغیرہ داخل ہوگئیں اور اسی دوران داعش جو عراق میں ایک چھوٹا سا گروپ بغیر فنڈز اور جدید ھتیاروں کے تھا اس نے بھی اپنا فوکس شام کو بنایا جبکہ گلف ریاستوں ، ترکی اور امریکن سی آئی اے ، برطانیہ م فرانس کی جانب سے ایف ایس اے کو ملنے والا اسلحہ سلفی -دیوبندی تکفیری دہشت گرد تنظیموں کے پاس فروخت ہوتا رہا ، اسی دوران آزاد شامی فوج سے داعش کو بے پناہ کیڈر ملا اور عملی طور پر داعش شام میں طاقت ور گروپ بنکر ابھرا
اسی دوران عراق میں امریکیوں کا پسندیدہ صدر مالکی کی جانب سے بھی عراق میں سنی اکثریت کے علاقے انبار اور رمادی کے اندر سنی آبادی کے ساتھ ایک نوآبادیاتی محکموموں کا سا سلوک شروع کردیا گیا جس پر اس علاقے کی سنی آبادی نےمالکی رجیم کے خلاف بغاوت کرڈالی اور مالکی کی پالیسیوں نے عراق میں کولیشن حکومت کا مستقبل تاریک کیا ، عراق میں اسی زمانے میں داعش نے قدم جمانے شروع کئے
حال ہی میں امریکی محمکہ دفاع اور امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے عراق و شام و لیبیا کے حوالے سے سو سے زائد خفیہ دستاویزات کو اوپن کیا ہے ، ان دستاویزات سے بھی پتہ چلتا ہے کہ امریکی حکومت کو معلوم تھا کہ شام میں آزاد فوج کو دیا جانے والا اسلحہ اور امداد براہ راست آزاد فوج کے زریعے سے داعش اور دیگر سلفی تکفیری دہشت گردوں تک پہنچ رہی ہے جبکہ امریکہ کو داعش کے موصل پر قبضے کا علم بھی ہوچکا تھا
ویڈیو میں دلائل و شواہد کے ساتھ ثابت کیا گیا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی سعودی عرب ، ترکی ، اردن ، اسرائیل ، قطر ، اور دیگر ملکوں کی رجیم تبدیلی کی پالیسیوں نے عرب مسلم معاشروں کو تباہ و برباد کرڈالا اس ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ داعش نے تیل کے جن زخائر ہر قبضہ کیا ان زخائر کا تیل ایک طرف تو ترکی کے راستے پوری دنیا کو سپلائی ہوتا رہا اور یہ تیل دنیا بھر کی کئی ایک ملٹی نیشنل کمپنیاں خریدتی رھیں اور داعش کو پیسہ فراہم کرتی رھیں جبکہ امریکہ سمیت اس کے کسی اتحادی ملک نے داعش سے کاروبار کرنے والی تیل کمپنیوں ہر کوئی پابندی عائد نہیں کی
ویڈیو یہ بھی بتاتی ہے کہ امریکہ کی ” دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ ” نے سوائے تباھی ، تشدد اور تقسیم کو بڑھانے کے اور کچھ بھی نہیں کیا
اس ویڈیو میں امریکہ کی مڈل ایسٹ میں حامی ریاستوں کی حکومتوں کا بدتر کردار بھی سامنے آتا ہے اور سعودی عرب ، اردن اور ترکی تو بہت بے نقاب ہوئے ہیں
یہ ویڈیو ان سب لوگوں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے جو سعودی عرب کے حکمران خاندان آل سعود اور ترکی کے صدر طیب اردوغان کو امت مسلمہ کا نجات دھندہ بناکر پیش کرتے ہیں اور ابھی پچھلے دنوں سعودی عرب کے وزراء اور مشیروں کے آگے سجدہ ریز ہوتے رہے اور پھر سعودی عرب ڈے تک مناتے رہے
پاکستان میں وفاق المدارس کی قیادت ، دیوبندی اور غیرمقلدین کی مذھبی سیاسی جماعتوں کی قیادت اور جماعت اسلامی جو ہر وقت خود کو استعمار مخالف کہتی پھرتی ہیں سے یہ سوال کرنا بنتا ہے کہ وہ آج کے مڈل ایسٹ میں امت مسلمہ کی شیرازہ بندی کو بکھیرنے کا زمہ دار ایک طرف تو امریکہ کو قرار دیتے نہیں تھکتے تو دوسری طرف وہ اس شیرازہ بندی کو کو بکھیرنے میں مدد دینے والی مڈل ایسٹ کی ریاستوں کی قیادت کرنے والے سعودی عرب اور ترکی کے حکمرانوں کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں تو یہ کیا کھلی منافقت اور کردار کا تضاد نہیں ہے ؟
داعش ایک کینسر ہے جو تکفیری آئیڈیالوجی کے بطن سے برآمد ہوا جس کو سعودی عرب اور اس کی اتحادی ریاستوں نے پروان چڑھایا اور امت مسلمہ کی اکثریت کو مشرک ، بدعتی اور ییاں تک کہ مرتد کہہ کر واجب القتل تک قرار دیا گیا داعش ، القائدہ نے تو بس اس تکفیر کا دائرہ وسیع کیا انھوں نے اس دائرے می خود آل سعود سمیت عرب بادشاہوں اور آمروں کو بھی شامل کرلیا اور اب ان کا دعوی فقط یہ ہے کہ محمد بن عبدالوھاب نجدی اور اس کے حلیف آل سعود کے اولین لوگوں نے جس خالص وھابی تحریک کا آغاز کیا تھا اس سے سعودی عرب اور گلف ریاستوں کے حکمران منحرف ہوگئے ہیں اور یہ سب واجب القتل اور کافر ہوگئے ہیں ، وہ رجیم صرف بشارالاسد کا ہی نہیں کرنا چاہتے بلکہ وہ سعودی رجیم بھی تبدیل کرنا چاہتے ہیں ، اس لئے آل سعود داعش کو خارجی ، تکفیری گروہ کہہ رہی ہے حالانکہ اس آل سعود کے نمکخوار پوری دنیا میں 80 فیصد مسلم سنی آبادی کو مشرک ، بدعتی کہتے پھرتے ہیں اور جہاں موقعہ ملے ان کے خون کی ہولی کھیلتے ہیں
یہ کیسا عالمی جہاد اور خلافت اسلامیہ کے قیام کا مشن ہے جس نے پورے عالم اسلام میں 20 لاکھ مسلمانوں کی جان لے لی ہے اور امت مسلمہ کی اکثریت کے کئی ملک ایسے ہیں جن کے ہاں تعلیم ، صحت ، ھاوسنگ اور دیگر سہولتوں کا جو انفراسٹرکچر تھا وہ تباہ و برباد ہوگیا ہے ، عراق ، شام ، لبنان ، شمالی افریقہ کے کئی ملک بشمول صومالیہ ، الجزائر سب ترقی کے راستے کھوبیٹھے ، پاکستان کے اندر اس نام نہاد عالمی جہاد نے 80 ہزار سے زائد لوگوں کی جان لے لی ہے جبکہ خود کش ، ٹائم بم ڈیوائس دھماکوں میں زخمی یوکر معذور ہوجانے والوں کی تعداد الگ ہے
یہ عجب جہاد ہے جو پولیو کے قطرے پلانے کے خلاف ہورہا ہے اور مسلمانوں کے بچوں کو ہمیشہ کے لئے معذور بنارہا ہے اس وقت جو تباہی سامراج اور اس کے اتحادیوں کی پالیسیوں کی وجہ سے مسلم معاشروں میں آئی ہے اس تباہی کو کچھ لوگ جہاد سے تعبیر کرتے ہیں اور وہ خون خوار درندوں کو مجاہدین اسلام کا لقب دیتے نہیں شرماتے اور دیوبندی و سلفی نوجوانوں کو اس راہ پر گامزن کرتے ہیں کہ وہ اپنی تعلیم کو خیر باد کہیں یا اپنی سائنسی و انفارمیشن و بزنس ائڈمنسٹریشن کی تعلیم سے حاصل کردہ مہارت کو استعمال میں لاتے ہوئے لوگوں کے گلے کاٹیں ، ان کے سروں سے فٹبال کھیلیں اور پھر ان مناظر کی فلم بندی کرکے پوری دنیا میں اسلام کے امیج کو مسخ کریں
دنیا بھر میں پرامن سنی مسلمان جوکہ سوائے دفاعی جہاد کے کسی اور طرح کے نام نہاد جہاد کے قائل نہیں ہیں ان کی جانب سے جب ان تکفیری ، خارجی دیوبندی و غیر مقلدین دہشت گرد تنظیموں کو تعاون نہیں ملتا اور صوفی سنی مسلمان ، مذاھب اربعہ سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت ان کے ساتھ ملکر اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا گلہ نہیں کاٹتی تو یہ بدبخت اور شقی و ملعون ان کو مشرک و بدعتی کہہ کر شہید کرنے لگتے ہیں جیسے پاکستان میں دیوبندی تکفیری دہشت گردوں نے سرفراز ملت ڈاکٹر سرفراز نعیمی ، مولانا سلیم قادری ، مولانا اکرم رضوی ، مولانا عباس قادری ، مولاناافتخار بھٹی ، بلو بھائی ، حافظ تقی سمیت کئی علمائے کرام و مشایخ عظام کو شہید کیا جبکہ عراق ، شام ، لبنان میں بھی ان تکفیری ، خارجیوں نے مذاھب اربعہ سنی حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی نسلمانوں کے گلے اسی بنیاد پر کاٹے اور ان کو خود کش حملوں میں شہید کیا
اہلسنت و جماعت مذاھب اربعہ کے ماننے والے جہاں کہیں بھی ہیں امن و سلامتی کے داعی ہیں انھوں نے کبھی بھی اسلام ، قرآن ، جہاد کے نام پر نہ تو آل سعود و آل التھانی و آل خلیفہ سے کبھی ریال لئے ، نہ ہی ترکی کے کسی طیب اردوغان سے مدد لی اور نہ ہی انھوں نے ماضی میں جہاد افغانستان کے نام پر واشنگٹن کو اپنا قبلہ بنایا ، اپنے نوجوانوں کو کبھی سعودی عرب یا کسی اور ملک کی پراکسی بنایا اور نہ ہی ان کے مستقبل سے کھلواڑ کیا
آج مڈل ایسٹ ، شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیا میں عقوبت خانے دیوبندی ، غیر مقلد مکاتب فکر سے نکلنے والے تکفیری نوجوانوں سے بھرے ہوئے ہیں اور قبرستانوں میں ان کی قبروں میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ جو عقوبت خانوں میں مقید ہوئے اور کسی اندھیری قبر کا حصہ بنے یا بارود کے ساتھ لپٹ کر مر گئے ان کا مقصد امت مسلمہ کو معاشی ، سیاسی ، عسکری ، ثقافتی ، عمرانیاتی میدانوں میں ترقی دلانا نہیں تھا بلکہ ہر مرتبہ ان کا نشانہ امت مسلمہ کے وہ لوگ تھے جو امت مسلمہ کا سواد اعظم بھی ہیں اور جن کے ہاں قال اللہ و قال رسول اللہ کی صدائیں متبرک و محترم ہیں یا پھر ان کا نشانہ وہ غیر مسلم تھے جو مسلم ریاستوں میں معاہدہ عمرانی کھ تحت بسے یوئے ہیں ، ان کے فہم و شعور کی پستی کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کےبم دھماکوں اور بندوق کی گولیوں کا سب سے زیادہ شکار نہتے ، غیر حارب شہری بنے ہیں
بڑا مومن بنا پھرتا ہے جو مسلم پہ پھٹتا ہے
بڑا مومن بنا پگرتا ہے جو مسجد میں پھٹتا ہے
بڑا جہادی بنا پھرتا ہے جو بچوں پہ پھٹتا ہے
اور جب ان سے کہا جائے کہ زمین میں فساد مت پھیلاو تو کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں ، جان لو کہ وہی سب سے بڑے فسادی ہیں – سورہ بقرہ
https://www.facebook.com/783185035074229/videos/900561513336580/