ادارتی نوٹ : سبین محمود کے قاتل دیوبندی تکفیری دہشت گرد نکلے نہ کہ آئی ایس آئی – صداے اہلسنت
این جی او رضا کار اور ٹی ٹو ایف کے نام سے ایک کیفے چلانے والی خاتوں جن کو اپنے کیفے سے واپس گھر آتے ہوئے راستے میں گولیاں مارکر ھلاک کردیا گیا تھا کے قتل میں دیوبندی تکفیری تنظیم اہلسنت والجماعت کے کارکن سعد عزیز ، اظہر ،ناصر اور محمد طاہر نکلے ، جبکہ ان ملزمان نے سانحہ صفورا گوٹھ ، امریکی نژاد ڈاکڑ ، رینجرز بریگیڈئر ، بوہری برادری اور دیگر وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کرلیا
ان گرفتاریوں سے ایک بات تو یہ ثابت ہوگئی کہ سبین محمود کے قتل کے پیچھے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے خلاف جو پروپیگنڈا کیا گیا وہ بے بنیاد تھا اور وہ ایک خاص مقصد کے لئے کیا گیا ، اب دیکھنا یہ ہے کہ سبین محمود کا قتل کرنے والے یہ تکفیری دہشت گرد ازخود ہی سبین کی سرگرمیوں سے مشتعل ہوکر اس کے قتل کا منصوبہ بنابیٹھے یا انھوں نے کسی ملک دشمن ایجنسی کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے یہ گھناونا کھیل کھیلا تھا
صدائے اہلسنت اس سے قبل بھی کئی مرتبہ اس شبہ کا اظہار کرچکا ہے کہ تکفیری دہشت گردوں اور ملک دشمن بی ایل اے جیسی تنظیموں کے درمیان روابط موجود ہیں اور تکفیری دہشت گردوں کے حامیوں نے سول سوسائٹی کا نقاب بھی پہن رکھا ہے اور یہ اتحاد پاکستان کی سلامتی ، اس کی معشیت کے لئے سخت خطرہ بنا ہوا ہے اور ان کے بیرونی طاقتوں سے بھی تعلقات خارج از امکان نہیں ہیں
سانحہ صفورا گوٹھ کا ماسٹر مائینڈ محمد طاہر اہلسنت والجماعت یعنی کالعدم سپاہ صحابہ سے تعلق رکھتا ہے اور ایک دیوبندی مدرسے سے منسلک ہے جبکہ سندھ حکومت کے زرایع کے مطابق ان تک رسائی بھی سیکورٹی اداروں کو گلشن معمار میں قائم مولوی منظور مینگل کے مدرسے سے گرفتار طالب علموں سے پوچھ گچھ کے بعد ملی اور اس مدرسے پر چھاپے کا سخت ترین ردعمل بھی اہلسنت والجماعت کے سربراہ اورنگ زیب فاروقی ، جامعہ نعیمیہ کے مفتی نعیم اور وفاق المدارس کے صدر مولوی سلیم اللہ خان کی طرف سے آیا تھا اور مفتی منظور مینگل سلیم اللہ خان کے مدرسہ فاروقیہ کا سابق مدرس ہے اور یہ نہایت تنگ نظر ، فرقہ پرست تکفیری مثل خوارج ہے اور بانی پاکستان حضرت قائد اعظم رحمہ اللہ کا گستاخ ہے اور نظریہ پاکستان کا مخالف بھی ہے اور کانگریسی ملاوں کا مداح بھی
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی کئی سو مدرسوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ ایسے تمام مدارس کا تعلق دیوبندی مکتبہ فکر سے ہوگا یہ بات خود دیوبندی مکتبہ فکر کی قیادت کے لئے تشویش کا سبب ہونی چاہئے لیکن وہ تومیں نہ مانوں کی رٹ لگائے ہوئے ہے
دیوبندی سیاسی قیادت کا یہ حال ہے کہ جے یوآئی کے سینٹ میں ڈپٹی چیئرمین نے گلشن معمار سے شرپسندوں کی گرفتاری پر بیان دیا کہ یہ اسلام اور مدارس کے خلاف سازش ہے اور ایسی کاروائیوں کو برداشت نہیں کیس جائے گا
اسی سے ملتے جلتے بیانات وفاق المدارس کے صدر اور جنرل سیکرٹری کی جانب سے بھی پڑھنے کو ملے اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ دیوبندی سیاسی و مذھبی قیادت اپنی صفوں میں گھسے ہوئے تکفیریوں اور خارجیوں کے آگے کس قدر بے بس ہیں اہلسنت المعروف بریلوی مکتبہ پہلے دن سے طالبان ، لشکر جھنگوی اور دیگر دیوبندی تکفیری گروپوں کے بارے میں کسی غلط فہمی کا شکار نہیں رہے اور اب بھی یہی سمجھتے ہیں کہ جب تک ان دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے سہولت کار موجود ہیں دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا
’سبین مولاناعزیزکے خلاف مہم پر نشانہ بنی‘