لــــك يا بحرين السنة والشيعـــة-بحرین تمہارے سنیوں اور شیعہ سب کے نام – عامر حسینی

10957136_10206435026022823_7416886632041198038_n

آیات حسن القرمزی بحرین کی شاعرہ مزاحمت کی ایک نظم جو بحرین ، یمن سمیت سارے عرب میں آزادی و خودمختاری کی تحریکوں کو شیعہ -سنی اور فرقہ ورانہ عینک سے دیکھنے سے باز نہ آنے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے

لــــك يا بحرين السنة والشيعـــة-بحرین تمہارے سنیوں اور شیعہ سب کے نام


Poem written by Ayat, posted by her on twitter


بحرين يا ديرتي يا أم النخل والدرر

العيد مقبل علينا بالألم والكدر
وأيتام عنها رحل والدها دامي النحر
وأرزاق متقطّعة وسجون فاضت بشر
ياريت ياديرتي عيدج يعيد القدر
والعدل فوقج يعم بأفراح وسعد ونظر
ونعود كلمن يحب خله وفداه البصر
المحرقي والدرازي أهل وعزوة وذخر
والديري ويا الرفاعي قلوب حبها انتشر
وانقول راح البلا والقيد عنّا انكسر
ياليت عيدج يعود بحب وخير وظفر
سنة وشيعة أهل وأحباب ولينا الفخر
أخوان حتى الأبد خلان طول الدهر
واللي يوالي علي واللي يوالي عمر
القلوب متوالفة وماتفترق في العمر
قرآن هذا الوطن والناس كلها سور
متجذرة مثل النخل والدر وسط البحر
محد أبد خاين وكلنا رفضنا القهر
أهواج ياديرتي ياللي أهلها نهر
من حب وطيب ووفا واحساس وعطر وزهر
والذي ماهو نجم فيها تلالا قمر
واللي يوالي علي واللي يوالي عمر
يدهون بالخير إلج بحرين في هالشهر
والعيد ويا الفرج يلفون بأحلى خبر
ونقول عيدج مبارك كل بلدنا انتصر


عید کے دن آیات حسن القرمزی نے اپنے ٹیوٹر اکاونٹ پر یہ نظم پوسٹ کی تھی جس کا خلاصہ یہاں درج کرتا ہوں ، کیونکہ میں عربی کا اتنا ماہر انشاء پرداز نہیں ہوں کہ اس کا بہت ہی ثقہ اور صحت مند ترجمہ کرسکوں ، کیونکہ آیات حسن القرمزی کی عمر تو بہت کم ہے لیکن اس کی شاعری بہت اعلی پائے کی ہے اور اس نے مجھے تو مسحور کردیا ، اس کی نظم ” خلیفہ ” بھی آج کی نشست میں یہاں ہوسٹ کروں گا ، یہ نظم بحرین میں وہاں کی سیاسی جمہوری حقوق اور سماجی انصاف و مساوات کے لئے چلنے والی تحریک کے پس منظر میں بہت اہمیت کی حامل ہے اور بحرین میں جب مردوں کو انصاف اور مساوات اور سلطانی جمہور کے حق میں آواز اٹھانے کے جرم میں پابند سلاسل کیا گیا اور ان کے نقل و حمل کو روکا گیا تو وہاں کی عورتیں کسی سے پیچھے نہیں رہیں آیات حسن القرمزی بھی ان میں سے ایک ہے ، وہ پابند سلاسل ہوئی ، آپ یوٹیوب سمیت کئی ایک ویب سائٹس پر اس نوجوان عورت کی اس کی زبان میں زرا اس کی نظمیں سنیں آپ عربی سے نابلد بھی ہوں تو آپ کے اندر نیا جوش و ولولہ نظر آئے گا


آیات القرمزی کو میں نے پہلی مرتبہ سنا تو اس کی آواز میں مجھے وہی گھن گرج نظر آئی جو شھید بی بی محترمہ بے نظیر بھٹو میں نظر آئی تھی جب وہ جلاوطنی ختم کرکے پاکستان آئی تھیں اور اس وقت جوان رعنا تھی ، آیات القرمزی تو ابھی عمر کی 25 سیڑھیاں بھی عبور نہیں کرپائی اور اس کے اندر اپنے وطن اور عوام کے لئے بے انتہا محبت اور درد چھپا ہے ، وہ بحرین کو ایک آزاد ، جمہوری ، روشن خیال اور انصاف و عدل سے مملو ملک دیکھنے کی خواہاں ہے اور آل خلیفہ بحرین کی عوام کی آزادی کی تحریک کو فرقہ پرستی کے خنجر سے پارہ پارہ کرنے کی کوشش کررہی ہے ، آل خلیفہ ہو کہ آل سعود ، اردن کا نام نہاد ھاشمی کنگ عبداللہ یا کویت کی آل الصباح ہوں کہ متحدہ عرب امارات کے آل شیخ الزید یا قطر التھانی سب کا کردار ایک ہے، سب اپنے عوام کی گردنوں پر مسلط ہیں اور عوام کے حق حکمرانی سے انکاری ہیں اور پورے مشرق وسطی کو فرقہ پرستی کی آگ میں جلارہے ہیں


عید آئی تو آیات القرمزی حسرت سے کہتی ہے
اے بحرین ، اے میری پیاری ، اے ام النخل ، اے ام صدف و گوہر
عید ہم سے الم و مصیبت کے ساتھ ملنے آئی ہے
یتمیوں کو ان کا باپ خون آسام قربانی کے رحم و کرم پر چھوڑ گیا ہے
اور جو رزق ہے نا وہ تنگ پڑگیا ہے ، وقفے ، وقفے سے ملتا ہے اور قید خانے ہیں کہ انسانوں کی وہاں فراوانی ہوگئی ہے
کاش اے مری پیاری ماں (بحرین )
یہ عید ہم سے قدر و عدل کا وعدہ کرے
اور ہم سے یہ وعدہ کرے خوشی کا ، سعد کا اور نظر کرم کا
اور ہم سب پلٹیں اس کی طرف جو محب ہو ، خلیل ہو اور نظر و جاں قربان کرنے والا ہو
اور ہمیں اہل عزت و زخر ہونے کا اعزاز ملے اور عشق میں محرق یونے اور درازی عمر کا سندیسہ ملے
اے دیری و رفاعی اللہ کرے تمہارے قلوب سے محبت ہی نچھاور ہو
اور میں کہتی ہوں کہ ہمیں اس مصیبت سے نجات ملے اور ہماری قید ٹوٹ جائے
کاش کہ یہ عید ہماری طرف محبت ، خیر اور کامیابی کو پلٹائے
سنی و شیعہ اہل و احباب ہوجائیں اور ہم سب کے لئے فخر
سب میں اخوت تا ابد اور طول الدھر تک
ان سب میں جو علی کو ولی مانیں ، وہ جو عمر کو ولی مانیں
سب کے دل مل جائیں اور آبادی میں کوئی تفرقہ نہ ہو
یہ وطن قرآن ہو اور لوگ اس کی سورتیں
ان کی جڑ اتنی گہری ہو جتنی کجھور کی اور وہ مثل موتی ہوں وسط سمندر
ہم خیانت کرنے والوں کو روک دیں اور قھر کے سامنے حرف انکار بلند کریں
اے مری پیاری ، اے مرے بحرین کے رہنے والو
تم میں حب ، وفا ، طیب ، احساس ، عطر و پھول کی فراوانی ہو
اور وہ جو پورے چاند کے سمے نجم ہے
وہ جو علی کو ولی کہیں ، وہ جو عمر کو ولی کہیں
اس مہینے میں اس ملک میں وہ سب خیر کے ساتھ رہیں
اور یہ عید سب کے لئے کشادگی لیکر آئے
اور میں کہتی ہوں عید مبارک اور ہمارے سب شہروں کی مدد ہو

Comments

comments