کیا جاوید احمد غامدی ماڈریٹ دانشور ہے؟ – خالد نورانی – ایڈیٹر صداۓ اہلسنت
posted by Shahram Ali | February 26, 2015 | In Original Articles, Urdu Articlesجاوید احمد غامدی جماعت اسلامی کے بانیان میں شامل مولوی امین احمد اصلاحی کے شاگرد ہیں جوکہ اعظم گڑھ کے نظام الدین فراہی کے شاگرد تھے اور یہ تینوں حضرات بنیادی طور پر شیخ ابن تیمیہ ، محمد بن عبدالوھاب نجدی ، حافظ ابن قیم ، حافظ عبدالہادی ، شاہ اسماعیل دہلوی ، سید احمد بریلوی اور سید مودودی ، سید قطب سے نتاثر تھے اور تصوف ، اشغال تصوف اور اہلسنت کے ہاں متحسن و معمول بہ چلے آنے والے افعال کے بارے میں یہ سب کے سب شرک ، بدعت ہونے کے قائل ہیں اور اسی بنا پر اہلسنت جن کو جنوبی ایشیا میں بریلوی اور مڈل ایسٹ میں صوفی سنی کہا جاتا ہے کو مشرک ، بدعتی قرار دیتے ہیں اور کتنی عجیب بات ہے کہ ہمارا پرنٹ میڈیا ایک عرصہ تک سید مودودی ، امین احسن اصلاحی ، نظام الدین فراہی کو ماڈریٹ ، روشن خیال مذھبی سکالر بناکر پیش کرتا رہس
اور اب جاوید احمد غامدی کو ایک معتدل ، اعتدال پسند مذھبی دانشور کے طور پر پیش کرتا ہے اور الیکٹرانک میڈیا میں ایک کے بعد دوسرے چینل پر اس کی خوب تشہیر کی جاتی ہے اور وہ ٹی وی چینل پر بیٹھ کر اہلسنت کو اہل بدعت اوراہل شرک ثابت کرتا ہے جبکہ اسے اچھی طرح سے معلوم ہے کہ دیوبندی اور سلفی فرقوں کے تکفیری دہشت مشرک اور بدعتی قرار دیکر پورے عالم اسلام میں اہلسنت کی نسل کشی کے مرتکب ہوئے ،پاکستان میں کراچی سے لیکر خیبر تک صوفی سنیوں کی درگاہوں و مساجد و مشایخ پر حملے جاری ہیں اور ابتک 45 ہزار سے زائد سنی عوام شہید ہوچکے ہیں
صدائے اہلسنت پیمرا سے کہتا ہے کہ وہ اہلسنت کے خلاف ایسے دل آزار پروگراموں کو آن آئر ہونے سے روکے اور غامدی سمیت تمام تکفیری دیوبندی وھابی نام نہاد دانشوروں پر پابندی لگائے
from facebook
Abdul Nishapuri said
نازی جرمنی کے دور میں جب یہودیوں کو ہولوکاسٹ کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اس وقت یہودیوں کے عقائد اور رسوم پر تنقید کا براہ راست فائدہ ہٹلر اور دیگر مجرموں کو پہنچ رہا تھا اور ہولوکاسٹ میں امداد ہو رہی تھی – پاکستان میں جبکہ شیعہ مسلمان تکفیری دیوبندیوں کے ہاتھوں کافر کافر شیعہ کافر کے نعروں کی گونج میں قتل ہو رہے ہیں، اس وقت شیعہ یا سنی بریلوی عقائد پر تکفیری فتوے سپاہ صحابہ کی امداد اور نسل کشی میں شمولیت کے مترادف ہیں