پاکستانی قوم کے دشمن طالبان اور سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندی خوارج اور ان کے سرپرستوں کے خلاف پشاور آرمی سکول کے بچوں کے ورثا اور پوری پاکستانی قوم کا عزم
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
بتا کیا پوچھتا ہے وہ کتابوں میں ملوں گا میں
کیے ماں سے ہیں جو میں نے کہ وعدوں میں ملوں گا میں
میں آنے والا کل ہوں وہ مجھے کیوں آج مارے گا
یہ اُس کا وہم ہو گا کہ وہ ایسے خواب مارے گا
تمھارا خُون ہوں نا اس لیے اچھا لڑا ہوں میں
بتا آیا ہوں دشمن کو کہ اُس سے تو بڑا ہوں میں
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
وہ جب آتے ہوئے مجھ کو گلے تم نے لگایا تھا
امان اللہ کہا مجھ کو میرا بیٹا بلایا تھا
خدا کے امن کی راہ میں کہاں سے آگیا تھا وہ
جہاں تم چومتی تھی ماں وہاں تک آ گیا تھا وہ
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے
مجھے جانا پڑا ہے پر میرا بھائی کرے گا اب
میں جتنا نہ پڑھا وہ سب میرا بھائی پڑهے گا اب
ابھی بابا بھی باقی ہیں کہاں تک جا سکو گے تم
ابھی وعدہ رہا تم سے یہاں نہ آ سکو گے تم
میں ایسی قوم سے ہوں جس کے وہ بچوں سے ڈرتا ہے
بڑا دشمن بنا پھرتا ہے جو بچوں سے لڑتا ہے