چور کی داڑھی: دہشت گردی کو پروان چڑھانے والے مدارس کے خلاف حکومتی بیانات پر دیوبندی، وہابی اور جماعت اسلامی مدارس کو تکلیف کیوں – عامر حسینی

10487342_1010660652284102_8274382111068849427_n

قاری حنیف جالندھری ، مولوی فضل الرحمان ، سراج الحق ، ساجد میر سب دیوبندی وہابی اور جماعتی تنظیموں نے وزرات داخلہ کی جانب سے ان دس فیصد مدارس کے خلاف کاروائی پر حکومت کو سنگين نتائج کی دھمکی دی ہے جو دھشت گردی میں کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرتے ہیں جبکہ قاری حنیف جالندھری نے شاہ محمود قریشی کو فون کرکے کہا کہ وہ کے پی کے میں دیوبندی مدارس پر پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے چھاپوں کو روکائیں
اور اسی طرح قاری حنیف جالندھری کے کہنے پر رانا ثناء اللہ نے شہباز شریف سے کہا ہے کہ پنجاب میں مشتبہ دیوبندی مدارس کے خلاف کاروائی رکوائیں ، اب مولوی طاہر اشرفی کے اس بیان سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ دیوبندی ، کچھ اہل حدیث اور جماعت اسلامی والے یہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کے شہروں اور دیہاتوں میں مدارس کے نیٹ ورک کے اندر موجود دھشت گردوں کے سیل اور ریکروٹمنٹ سنٹرز کا خاتمہ ہوسکے اور وہ شہروں اور دیہاتوں میں موجود اس عسکریت پسند اثاثوں کو بچانے کے ليے متحرک ہیں ،
اس وقت وفاقی وزیر مذھبی امور سردار یوسف بھی دیوبندی ہے اور قاری حنیف جالندھری ایک ختم ہوجانے والے اتحاد تںطیمات المدارس کا جنرل سیکرٹری خود کو بتارہا ہے اور وہ ایسے ظاہر کرنے کی کوششش کررہا ہے کہ جن مدارس کے دھشت گردی شاور انتہا پسندی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں ان کے خلاف کاروائی پر شیعہ ، سنّی بریلوی ، تمام اہل حدیث مدارس کی تںظیموں کو بھی اعتراض ہے جبکہ ایسا نہں ہے ، یہ اعتراض وفاق المدارس ، جماعت اسلامی کے مدرسوں کی تنظیم اور چند ایک اہلحدیث تںظیموں کی جانب سے سامنے آیا ہے اور اس کے برعکس سنّی بریلوی اور اہل حدیث اور شیعہ مدارس کی تنظیمیں ، سیاسی جماعتیں بشمول پی پی پی ، ایم کیو ایم ، سنّی اتحاد کونسل ، سول سوسائٹی نے ان دس فیصد مدارس کے خلاف کاروائی کرنے کی حمائت کی ہے جو دھشت گردی میں مدد رے رہے ہیں ، وفاق المدارس ، جماعت اسلامی کی جانب سے دھشت گردی کے شہری اور مضافاتی مراکز کے خلاف کاروائی رکوانے کے لیے یہ بلیک میلنگ قابل مذمت ہے
اور اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئیے ، پاکستان میں شہروں کے اندر دھشت گردوں کے حامی حکومت پر شہروں اور دیہاتوں میں موجود عسکریت پسند نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں اور اس میں ریلی ، جلوس ، کانفرنسوں اور بیانات سے کام لیا جارہا ہے ، سول سوسائثی کو دیوبندی ملائیت اور جماعت اسلامی کی فاشسٹ سرگرمیوں کے خلاف رائے عامہ کو مضبوط بنانا اور دھشت گردوں کے مددگار نیٹ وراک کے خلاف موجودہ حکومت پر کاروائی کے لیے دباؤ بڑھانے کے لیے مربوط کمپئن چلانے کی ضرورت ہے،
پاکستان علماء کونسل کی دیوبندی متعصب ذھنیت ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آگئی ہے اور یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ دیوبندی ملائیت اس وقت پوری کی پوری اپنے اندر کے تکفیریوں کو بچآنے اور ان کے اربن نیٹ ورک کا تحفظ کرنے پر کمربستہ ہے ، یہاں ان لوگوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو دیوبندی ملائيت کو بچآنے اور اس کے اپالوجسٹ کردار کو بے نقاب کرنے والوں کو فرقہ پرستی کا طعنہ دیتے رہتے ہیں ، وہ ابھی تک وفاق المدارس کی جانب سے دس فیصد دھشت گردی میں مدگار ثابت ہونے والے مدرسوں کو بچآنے کی کوشش پر خاموش ہیں اور قاری حنیف جالندھری ، رانا ثناءاللہ -احمد لدھیانوی ٹرائیکا کے خلاف کوئی مہم ابھی تک نہیں چلارہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Nadeem Ghori
    -