دیوبندی ملائیت اسقدر مضطرب کیوں ہے – عامر حسینی
نواز شریف کی حکومت نے شوگر مافیا کو زائد چینی ایکسپورٹ کرنے کی مد میں 25 ارب روپے کی سبسڈی دینے اور آلو کی درآمد پر عائد ریگولیڑی ڈیوٹی میں 25 فیصد کمی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور جبکہ اس دوران گیس 64 فیصد مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسی دوران ایل پی جی کے منافعے میں 200 فیصد اضافے کو روکنے کے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے کیونکہ ایل پی جی کی قیمتوں کو اوگرا ریگولیٹ نہیں کرسکتا
یہ سب اقدامات حکومت نے دہشت گردی کے خلاف کاروائی اور پالیسی بنانے کے شور کے دوران اٹهائے ہیں اور کسی ایک پارٹی نے اس بارے میں کوئی بات کسی فورم پر نہیں کی
دہشت گردی کے خلاف اپنے منہ میاں مٹهو بننے کے لئے کروڑوں روپے کے اشتہارات میڈیا کو جاری کرنے والی نواز حکومت کا ایک اور کارنامہ سامنے آرہا ہے اور وہ یہ ہے کہ وفاق المدارس دیوبندی مدارس کی تنظیم کے جنرل سیکٹری قاری حنیف جالندهری سے آج مورخہ 26 دسمبر 2014 ء ڈان نیوز چینل کے اینکر امیر عباس نے جب ویکی لیکس کے حوالے سے جنوبی پنجاب میں دیوبندی اور اہلحدیث مدارس کو سالانہ 10 کروڑ ڈالر کی امداد سعودیہ عرب اور یو اے ای سے آنے کے بارے میں سوال پوچها تو اس کا کہنا تها کہ ان کو تو چیف منسٹر پنجاب شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ نے کلین چٹ دی ہے جبکہ اس نے الٹا برائن ڈی ہنٹ کے خلاف چارج شیٹ پیش کی کہ احمد پور شرقیہ میں اچ شریف کے اندر مزارات کی تعمیر نو کے لئے امریکی امداد آئی ہے گویا قاری حنیف جالندهری کے نزدیک یو ایس ایڈ نے جو امداد پاکستان کے تاریخی و آثار قدیمہ کے تحفظ کے لئے فراہم کی وہ تو قابل اعتراض ٹهہرے اور جو غیرملکی امداد دیوبندی اور اہل حدیث مدارس کو پاکستان کو دیوبندی وهابی ریاست میں بدلنے اور شیعہ ، سنی بریلوی ، اعتدال پسند دیوبندیوں ، کرسچن ، ہندوں کو قتل کرنے کے لئے ملے وہ درست ہے
لیکن وفاق المدارس سمیت دیوبندی تنظیمیں تو سرے سے اس بات کا ہی انکار کررہی ہیں کہ ان کے ہاں ایسے مدارس موجود ہی نہیں ہیں جو غیر ملکی امداد اور اس نام نہاد جہادی نیٹ ورک سے آنے والے کالے دهن سے چلتے ہیں جو 80ء کی دهائی سے اب تک ایک امپائر میں بدل چکا ہے
مولوی فضل الرحمان کہتا ہے کہ دیوبندی مدارس کے خلاف یک طرفہ کاروائی قابل قبول نہیں ہوگی
گویا مولوی فضل چاہتا یہ ہے کہ دہشت گردی میں ملوث ہونے والے دیوبندی مدارس کو سزا نہ ملے بلکہ غیرجانبداری کا تاثر دینے کے لئے بریلوی ، شیعہ مدارس کو بهی یونہی رگید لیا جائے تاکہ دیوبندی مہا ملائیت کی فیس سیونگ ہوسکے
دیوبندی ملائیت اور اس کی قیادت اسقدر پراعتماد اس وجہ سے لگ رہی ہے کہ اسے پورا یقین ہے کہ میاں نواز شریف ، اس کی حامی تکفیری عدالتی ، عسکری ، بے وردی نوکر شاہ لابی اس کی مدد ضرور کرے گی اور اس کے خلاف کچه ثابت کرنا مشکل ہوجائے گا اور اسے پاکستان کی لبرل سیکولر سیاسی قیادت کی سیاسی امپوٹینسی کا پہلے ہی خوب اندازہ ہوچکا ہے اور یہ دہشت گردی کے کهوتے کو کهوہ میں ڈالنے اور دیوبندی تکفیری دہشت گرد نظرئیے اور فکر کے پیدل سپاہیوں کو ٹهکانے لگانے کی مشق کے سوا کچه اور نہیں ہوسکتی
ہم ایک بار پهر کہتے ہیں کہ دیوبندی ملائیت کا اضطراف ، وفاق المدارس کی پهرتیاں اور دیوبندی اتحاد مجلس علماء اسلام کی آنی جانیاں ” چور کی داڑهی میں تنکا ” کے مترادف ہے اور یہ چور مچائے شور کے مساوی بهی ہے
ہم نے 26 دیوبندی تنظیموں کے اتحاد کی داغ بیل پڑنے اور اس اتحاد کے پیچهے دیوبندی تکفیری جماعت اہلسنت والجماعت اور جامعہ بنوریہ العالمی کے کارفرما ہونے کے وقت ہی لکها تها کہ
یہ اتحاد اپنے تکفیری انتہاپسند دہشت گرد نیٹ ورک کو بچانے اور اس کے خلاف تیزی سے پیدا ہونے والے اتفاق کو ختم کرنے کے لئے ہے
دیوبندی ملائیت کا المیہ یہ ہے کہ ایک طرف تو وہ دیوبندی تکفیری دہشت گردی کے ابهار کے دوران اس سے پیدا ہونے والی پولیٹکل سوشو اکنامک فوائد سے پوری طرح مستفید ہوئی تو دوسری طرف اس نے اپنے اوپر اس تکفیری دہشت گردی سے دور ہونے اور اپنے اعتدال پسند ہونے کا ڈهونگ بهی رچایا اور ایک کمال کی منافقت کو اپنائے رکها مگر اب یہ منافقت دیوبندی تکفیری دہشت گردی کے متاثرین کے سامنے بے نقاب تو ہوئی ہے لیکن خود اس جنگ کے پیدل سپاہیوں کو بهی دیر سے سہئ اس کی منافقت اور موقعہ پرستی سمجه میں آرہی ہے ، اسی لئے تو تکفیری دیوبندی دہشت گردی کا حامی سوشل میڈیا تو لدهیانوی ، اورنگ زیب فاروقی ، طاہر اشرفی ، رفیع عثمانی پر برس رہا ہے اور یہ اندر کا دباو ہے جو مجلس علماء اسلام کے نام سے دیوبندی ملائیت کو ایک پلیٹ فارم پر لیکر آگیا ہے