نواز حکومت کے مشکل فیصلے۔۔۔۔۔۔ از نور درویش

isq

http://www.thenews.com.pk/Todays-News-13-34868-Lashkar-e-Jhangvi-leader-Malik-Ishaq-set-to-be-freed

ایک طرف بحث چل رھی ھے فوجی عدالتوں کے قیام کے بارے میں۔ کبھی وزیر اعظم صاحب دہشت گردی کی جنگ کے بارے میں انقلابی بیان دیتے نظر آتے ھیں۔ مشکل فیصلے کرنے کا عندیہ دیتے دکھائی دیتے ھیں اور دوسری جانب خبر ملتی ھے کہ بدنام زمانہ تکفیری دہشت گرد تنظیم لشکر جھنگوی کا جلاد صورت سربراہ ملک اسحق جلد جیل سے رھا ھو جائے گا۔ ایک ایسے وقت میں جب پوری قوم انسانی جانوں سے کھیلے والے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کی امید لگائے بیٹھی ھے، کبھی ملک اسحق کی رھائی کی خبر سننے کو مل جاتی ھے اور کبھی سند ھائیکورٹ کا ایک حکم سامنے آجاتا ھے لشکر جھنگوی کے دوگرفتار دہشت گردوں کی سزائے موت پر عملداری روکنے کیلیئے۔

اس قسم کی باتیں صرف اور صرف دو چیزوں کو واضح کرتی ھیں، یا تو حکومت ان دہشت گردوں سے خوفزدہ ھے اور یہ خود ان کے ساتھ ملی ھوئی ھے۔ ویسے بھی نون لیگ کے سابق وزیر قانون کی کالعدم تکفیری تنظیم سپاہ صحابہ کے لیڈران سے قربتیں سب کے علم میں ھیں جبکہ خود نواز شریف بھی کافی خیر خواہ ھیں ان تکفیری خارجی جماعتوں کے۔ حکومت کے اخلاص کا اندازہ تو صرف بات سے ھی لگایا جا سکتا ھے کہ وزیر داخلہ موصوف اپنی پریس کانفرنس میں الٹا قوم کو پند و نصیحت کرتے پائے گئے کہ برائے مہربانی مدرسوں پر تنقید مت کریں۔ صرف دس فیصد مدرسے دہشت گردی میں ملوث ھیں۔ اسی قسم کے ایک مدرسہ اسلام آباد کے وسط میں موجود ھے لیکن حکومت میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ اس کے مولوی کے خلاف کچھ اقدام کر سکے۔ اقدام کر بھی نہیں سکتی کیونکہ یہ تمام تکفیری مولوی، نون لیگ اور عدلیہ ایک ھی تھالی کے چٹے بٹے ھیں۔ بھولی عوام کو ان نو سر بازوں سے امید رکھنی ھی نہیں چاہیئے۔ 

jh

 

 لہذا ایسی صورتحال میں چاھے جتنی مرضی آل پارٹیز کانفرنس منعقد کر لی جایئں اور جتنی مرضی سیکیورٹی پالیسیز بنا لی جایئں، جب تک حکومت اور عدلیہ کی ان تکفیری خارجیوں کی عملی حمایت ختم نہیں ھوگی، تب تک کسی بھی حل کی امید رکھنا فضول ھے۔ دہشت گردوں کی ھمدرد یہ سیاسی اور مذھبی جماعتیں ھمیشہ کی طرح وقت ضائع کریں گی اور بات ختم ھو جائے گی۔ ایسی صورت میں آرمی کس حد تک اپنا رول انجام دے سکتی ھے، اس کا فیصلہ بھی وقت گذرنے کے ساتھ ھو جائے گا۔

بات کو مزید واضح کرنے کیلیئے نذیر ناجی کا یہ کالم بہتر رھے گا۔ اس میں جو سوال اور اعتراضات اٹھائے گئے ھیں وہ در اصل اس قوم کی اکثریت کے زہنوں میں موجود ھیں۔ 

Comments

comments