پی پی پی جلسہ کراچی میں بلاول بھٹو کا سیاسی مہورت – تقریر آصف زرداری کی مفاہمتی زنجیر کی قید کو آزادی ثابت کرنے کے گرد گھوم رہی تھی
بلاول بھٹو کا سیاسی مہورت – ماں سے زیادہ باپ کے اثر میں ڈوبی تقریر
لیل و نہار / عامر حسینی
اٹھارہ اکتوبر 2014ء پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی شہر میں اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا اور لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو وہاں اکٹھا کرلیا اور میں پاکستان پیپلزپارٹی کے ہجوم سےواقف ہونے کی وجہ سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس ہجوم میں اکثریت پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالوں اور جیالیوں کی تھی اور ان کی اکثریت کے لیے آج بھی بھٹوز اور بے نظیر بھٹو انسپائریشن کا سرچشمہ ہیں اور ان کی کشش ان کو اس میدان تک کھینچ لائی تھی اور اس میں بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے امید کی رمق بھی سبب بنی جسے جیالے اور جیالیاں بی بی کی نشانی کے طور پر دیکھتے ہیں جبکہ اس میں سندھ میں پارٹی کی حکومت اور ٹرانسپورٹ کا بھی کردار تھا
میرے لیے اٹھارہ اکتوبر کا جلسہ اس لیے اہمیت کا حامل تھا کہ میں یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ کیا اکستان پیپلزپارٹی کی قیادت کے اندر پنجاب کے اندر تیزی سے بدلتی سیاسی صورت حال اور اس کی اپنی پارٹی کے ہمدردوں اور کارکنوں کے اندر پائے جانے والے تحفظات و سوچ کا ادراک موجود ہے ؟ کیا یہ قیادت پی پی پی کی پالیسی میں کوئی بنیادی قسم کی تبدیلی بارے اشارہ دے گی ؟ اور پی پی پی پر جو دوستانہ اپوزیشن کا الزام لگ رہا ہے ، اس الزام کو دور کرنے کے لیے یہ کون سے اقدام اٹھائے گی ؟
چوہدری اعتزاز احسن ، اور یوسف رضا گیلانی کی جانب سے پارٹی کی سب تنظیمیوں کو تحلیل کرنے اور نوجوان قیادت لانے اور ملتان کے ضمنی الیکشن میں بری کارکردگی پر جو اظہار پیشمانی کیا ، اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ پارٹی کی قیادت کے اندر یہ احساس جنم لے رہا ہے کہ اگر سیاست کے دھارے میں پہلی اور دوسری پوزیشن کو برقرار رکھنا ہے تو پھر فرسودہ تنظیمی ڈھانچے سے جان چھڑانا لازمی ہے – اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ایسی کوئی تبدیلی 30 نومبر سے پہلے ورکرز کنونشن سے قبل ایسی کوئی تبدیلی لیکر آتی ہے جس سے پی پی پی کے ورکرز کے اندر پارٹی کے اندر جمہوریت کا احساس پیدا ہو
اس جلسے میں کی جانے والی تقریروں کے متن کو دیکھا جائے اور ان میں سیاسی پارٹیوں اور حکومت پر تنقید کے تناسب کو دیکھا جائے تو بلاول بھٹو زرداری ، آصف علی زرداری سمیت تمام پی پی پی لیڈروں کی تقریروں میں تنقید کا سب سے زیادہ جھکاؤ پاکستان تحریک انصاف کی جانب تھا اور میاں نواز شریف کی جانب اور وفاقی حکومت کی جانب تنقید کا تناسب سب سے کم تھا اور اس میں بھی وضاحتیں زیادہ تھی
بلاول بھٹو زرداری نے اگرچہ میاں نواز شریف کی جانب سخت رویہ اختیار کیا جوکہ خوش آئیند ہے اور انھوں نے عمران خان کے ظالبان کے حوالے سے ماضی کے نکتہ نظر پر بھی بالکل درست تنقید کی ، لیکن اپنی تقریر م؛ں جو چیز وہ یا تو شعوری طور پر نظرانداز کرگئے یا ان کے نزدیک وہ زیادہ اہمیت کی حامل نہیں تھی وہ یہ تھی کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی تمام تر سیاسی جدوجہد کا اس وقت جو فوکس ہے وہ اس بات پر ہے کہ دو سیاسی جماعتوں کی حکومتوں نے اشراف پرستی پر زور دے رکھا ہے ، عوام سے جو ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے ، اس کا زیادہ حصّہ تو اشراف طبقے کی خدمت پر خرچ کردیا جاتا ہے اور امیر لوگوں پر ٹیکس کم ہے ، جبکہ تعلیم ، صحت ، سوشل سروسز پر بہت کم خرچ کیا جارہا ہے ، پی پی پی پر پاکستان تحریک انصاف کی تنقید یہ ہے کہ اس کی سندھ میں جو حکومت ہے وہ این ایف سی ایوارڑ سے ملنے والی بہت بڑی رقم کے باوجود اب تک سندھ میں بنیادی انفراسٹرکچر کو بدل نہیں سکی ہے اور بھٹوز کا جو شہر لاڑکانہ ہے ،اس کی غربت ، خراب تعلیمی و صحت کی صورت حال اور سینی ٹیشن و سڑکوں کے حوالے سے بری حالت ہے اور پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت بھی اشراف کی حکومت بن کر رہ گئی ہے ، بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں سندھیوں ، پنجابیوں ، سرائیکیوں ، بلوچوں ، پشتونوں ، گلگتیوں اور کشمیریوں کی حالت زار بدلنے کا کوئی ایجنڈا اور کوئی روڈ میپ نہیں دیا ،جس سے ان کے وژن کا پتہ چلتا بلکہ سٹیج پر ان قومیتوں کی ترجمانی جن لوگوں سے کروائی گئی ،ان کی کارکردگی سے تو یہ قومتیں سخت ناراض ہیں
گلگت بلتستان کی مثال لے لیں ، وہاں کے چیف منسٹر مہدی شاہ کی حکومت سے گلگت بلتستان کے لوگ کسقدر ناراض ہیں ، اس کا اندازہ عوامی ایکشن کمیٹی کے تحت گںدم کی سبسڈی کی بحالی کے لیے ہونے والے بڑے بڑے احتجاجات سے کیا جاسکتا ہے ، جس کی قیادت پی پی پی نے نہیں کی تھی ، بلکہ اس کی قیادت انقلابی سوشلسٹ گلگت بلتستان کے صدر احسان علی ایڈوکیٹ کے پاس تھی اور نمایاں تںظیموں میں سے پی پی پی غائب تھی بلکہ اس کی حکومت تو لوگوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کررہی تھی ، اور یہ نام نہاد چیف منسٹر مہدی شاہ اور اس کی کابینہ نے گلگت بلستان کے عوام کی خدمت کرنے کی بجائے جیسے لوٹ مار اور کرپشن کی ،اس سے لوگ پی پی پی سے ہی نفرت کرنے لگے ،پھر مہدی شاہ کی حکومت گلگت بلتستان میں تکفیری ، انتہا پسند طاقتوں پر کنٹرول کرنے میں ویسے ہی ناکام رہے جیسے پہلے پانچ سال پی پی پی کی وفاقی اور سندھ حکومت اور اب اس دور میں سندھ حکومت ناکام ہوئی ہے اور یہ شیعہ ، صوفی سنّی مسلمانوں کے ساتھ اپنی یکجہتی دکھانے میں خاصی ناکام رہی ، یہی وجہ ہے کہ گلگت بلتستان میں متحدہ مجلس عمل ، پاکستان تحریک انصاف تیزی سے جگہ بناتی ہوئی سیاسی جماعتیں بنکر سامنے آرہی ہیں اور آثار یہ ہیں کہ گلگت بلتستان میں الیکشن ہوئے تو پی پی پی خاصی حسارے میں رہے گی اور اسے اپوزیشن بنچوں پربیٹھنا پڑے گا
بلاول بھٹو زرداری سے پہلے آصف علی زرداری کی پوری تقریر کے دوران یوں لگا کہ ان کے لیے اس ملک میں سب سے بڑا مسئلہ عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف ہیں اور کوئی نہیں ہے ، ان کی لاہور یاترا کے دوران اور اس تقریر سے یہ تاثر پختہ ہورہا ہے کہ وہ عمران خان اور طاہر القادری پر اس لیے زیادہ غصّہ ہیں کہ ان دونوں نے انھیں آرام سے چار سال تک زیادہ وقت دبئی اور یوروپ و امریکہ گزارنے نہیں دیا ، اور ان کی جانب سے چار سال بعد سیاست شروع کرنے کے خواب کو چکنا چور کردیا اور اس سارے کھیل میں کھنڈت ڈال دی جس کا بنیادی تصور یہ تھا کہ جو بھی ہوجائے ، جتنا بھی برا وقت عوام پر ہو ، حکومت کی پالیسیوں پر حقیقی اپوزیشن کا مطلب اسے ٹف ٹائم دینا نہیں ، اور نہ ہی اس کے اصلاح احوال پر رضامند نہ ہونے پر اسے گھر کا راستہ دکھانا ہے ، بلکہ جمہوریت ، آئین اور پارلیمنٹ کی گردان جاری رکھکر عوامی احتجاج کا ڈنک نکالنا ہے
اپوزیشن کی اپوزیشن کرنا بھی کوئی معیوب بات نہیں ہے اور خاص طور پر ایک آپ اپوزیشن کی اپوزیشن کسی نظریاتی آدرش کے لیے کررہے ہوں ، پی پی پی کی قیادت کا دیوالیہ پن تو رائے ونڈ جاتی عمرہ اور منصورہ مرکز جماعت اسلامی کے دوروں اور پنجاب کی صدارت سمیت پارٹی کے بہت سے عہدے ضیاءالحق کی کابینہ کے وزیروں اور غیرجماعتی مجلس شوری کے ارکان کو دے دینے سے بخوبی نظر آرہا ہے اور پھر پاکستان تحریک انصاف و پاکستان عوامی تحریک کی مخالفت کرنے سے بھی ان کو کسی نے نہیں روکا ، لیکن ان کے ایجنڈے اور منشور میں موجودہ سسٹم کے ڈلیور نہ کرنے کا جو سوال ہے ؟ اس کا کوئی جواب پی پی پی کی لیڈرشپ کے پاس نہ ہونے کی منطق سمجھ میں نہیں آتی
اٹھارہ اکتوبر بلاول بھٹو زرداری کی سیاست کا دوبارہ سے مہورت تھا ، اس مہورت کے کئی ٹریلر خود آصف علی زرداری نے اپنی صدارت کے دنوں میں بھی تین سے چار مرتبہ چلائے تھے اور اس وقت بھی ملک بھر میں پی پی پی کی قیادت کی اہلیت اور اس کی عوام دوستی کے دعوؤں پر سوال اٹھائے جارہے تھے ، آج بھی وہی فضاء ہے بلکہ زیادہ شدید ہے
اس وقت بھی بلاول نے زوالفقار علی بھٹو کا نواسہ اور بے نظیر بھٹو کا بیٹا ہونے کا جملہ بار بار دوھرایا تھا اور خود کو بھٹو ازم کا وارث کہا تھا اور آج بھی کہا ہے
میں بہت معذرت سے کہوں گا کہ بلاول بھٹو زرداری کی تقریر سے مجھے یوں محسوس ہوا کہ بھٹوازم سے ان کی مراد پک اینڈ چوز پر مبنی صرف وہ نکات ہیں جو ان کو بھاتے ہیں – مثال کے طور پر زوالفقار علی بھٹو کی فلاسفی سوشلسٹ اکنامی پر مشتمل تھی جسے بے نظیر بھٹو نے ترک کردیا تھا ، اور اس کی جگہ انھوں نے ریگن – تھیچر ازم کے مارکیٹ ماڈل کو دے ڈالی تھی اور آصف علی زرداری نے پانچ سال حکومت اسی ماڈل کے تحت کی بلکہ میں تو یہ کہوں کا ریگن – تھیچر مارکیٹ ماڈل میں کرپشن ، فیورٹ ازم کا تڑکا تو تھا ہی نہیں ، نہ ہی ککس بیکس ، کمیشن کا بھگار تھا ، یہ تڑکا اور بھگار تو بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے وزیروں ، مشیروں نے ضیاء الحق کی باقیات سے مستعار لیکر اپنی سیاست کا نصب العین بنالیا اور اسے بھٹو ازم میں گڈمڈ کردیا اور آج تک اس پر کوئی معافی مانگنے کو تیار نہیں ہے
بلاول بھٹو زرداری بھٹوازم کے ایک اور پاپولر نعرے ” سامراجیت مخالفت ” کو بھی کبھی زبان پر لیکر نہیں آئیں گے اور بھٹو کی قیادت میں امریکہ اور یورپ کی سامراجی پالیسیوں اور عالمی مالیاتی اداروں کی جکڑبندی کے خلاف جو خیالات پی پی پی کے اندر موجود تھے ،ان کو بلاول کبھی دوھرانا پسند نہیں کریں گے ، وہ تو یہ بھی نہیں بتائیں گے کہ کیسے لاطینی امریکی ممالک نے بھٹو ازم کی سوشلسٹ اور سامراجیت مخالف فکر کو ایک سیاسی عملی حقیقی پلان کے طور پر بولیویا ، وینزویلا وغیرہ میں نافذ بھی کرکے دکھادیا اور جو لوگ یہ کہتے تھے کہ منصوبہ بند معشیت اور نیشنلائزیشن کا وقت کزرگیا گیا ہے ،ان کو غلط ثابت کردیا
زرعی اصلاحات کا اعلان بھٹو نے کیا اور پھر 1977ء میں اپن اقتدار کے آخری دنوں ميں سخت گیر اصلاحات کرنے کا فجیصلہ بھی کرلیا تھا ، یہ بھٹوازم کا بنیادی جزو تھا ، مگر آج کی پیپلزپارٹی ایسا کوئی اقدام اٹھائے گی ؟
بھٹوازم کو چوں ، چوں کا مربّہ بنادیا گیا ہے اور اس سے جو چاہے نکل سکتا ہے اور پی پی پی کی قیادت اس سے دائیں سمت جانے والے خیالات ڈھونڈ ، دھونڈ کر لاتی ہے ، قبلہ آصف علی زرداری تو بھٹو ازم سے پی پی پی کی ضیاء الحق کی باقیات سے زبردستی نکاح کے وجوب کا فتوی ڈھونڈ لائے ہیں اور اسے سیاسی مفاہمت کا نام دیکر شہید بھٹو ، شہید بی بی کا فلسفہ قرار دیتے ہیں ، ان میں تو اتنی ہمت بھی نہیں ہے کہ وہ اپنے جیالوں کو یہ سچ ہی بول دیں کہ ان کی ںظر میں آج کی سیاست مفاہمت کی سیاست ہے مزاحمت کی نہین ہے ۔ جس شہید بھٹو کو وہ مفاہمت کی سیاست کا علمبردار بتلاتے ہیں ، اس نے نے کمبائینڈ اپوزیشن اور ایوب کی گول میز کانفرنس کے نام پر بحران کا عوام دشمن حل نکالنے کی کوشش کا حصّہ بننے سے انکار کیا تھا اوریہی انکار اس کی پارٹی کو مغربی پاکستان کی فاتح بناگئی تھی اور بھٹو نوجوانوں کا ھیرو ٹھہرا تھا ، جس کا انکار آصف علی زرداری کی سیاست کا بنیادی جزو ٹھہر گیا ہے اور بلاول بھٹو زرداری کو بھی اسی سمت دھکیلا جارہا ہے
بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جو تقریر تیار کی ، اس تقریر کا متن یہ بھی بتلاتا ہے کہ وہ اس تقریر کو بنانے کے دوران یہ کوشش کرتے رہے کہ ایک تو عوام اور جیالوں پر یہ تاثر پڑے کہ ان کی پارٹی اور وہ نواز شریف کی حقیقی اپوزیشن ہیں ، دوسرا عمران خان کے اثر کو زائل کریں ، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ماضی کے شاندار کارناموں کی لمبی فہرست گنوانے اور ” پدرم سلطان بوم ” کی گردان سے حقیقی اپوزیشن کہلانے اور لوگوں کے دلوں میں گھر کرنے کا ٹارگٹ حاصل ہونا بہت مشکل ہیں
بلاول بھٹو زردای اگر پاکستان پیپلزپارٹی کو پنجاب سمیت پورے ملک کی متحرک عوامی پارٹی بنانے کے خواہاں ہیں تو ان کو سندھ میں جاری شیعہ نسل کشی ، صوفی سنّی مسلمانوں کی پراسیکوشن ، ہندؤں کی نقل مکانی کو روکنے کے ساتھ ساتھ ، سندھ حکومت کی نااہلی ، کرپشن ، بدعنوانی ، بدانتظامی کو ختم کرنا ہوگا اور سندھ کی پسماندگی کو دور کرکے ایک حقیقی ترقی کا ماڈل دوسرے صوبوں کو دکھانا ہوگا ، جس کا مطالبہ وہ کے پی کے میں عمران خان سے کررہے ہیں اور پنجاب کے اندر سیاسی فضاء بدل چکی ہے ، لوگ ہر اس قوت کو لبیک کہنے کو تیار ہیں جو نواز حکومت کے فاہشزم کو للکارے جو بلاول بھٹو اپنے والد کے سیاسی مفاہمت کے پنجرے میں قید ہونے کی وجہ سے کرنے سے قاصر ہیں
بلاول بھٹو زرداری ! پی پی پی کا ہر ایک مخلص جیالا آپ سے اٹھارہ اکتوبر کو میاں نواز شریف اینڈ کمپنی سے سیاسی مفاہمت ختم کرنے کے اعلان کی توقع کررہا تھا جو آپ نے نہیں کیا بلکہ اس کے جواز تلاش ان کی تقریر میں ہرجگہ نظر آئی اور اس سے مجھے لگا کہ بلاول پر ماں کی بجائے باپ کا اثر زیادہ ہے اور وہ لاشعوری طور پر باپ کی لیگسی یا ورثہ کو گلے لگارہا ہے ، یہ عمل بلاول کو اس دلدل میں پوری طرح دھنسادے گآ ،جس میں ابھی بلاول کے پیروں کی انگلیاں ہی دھنسی ہیں ،اس دلدل سے باہر آنے کا طریقہ نام نہاد مفاہمتسے بغاوت کا اعلان ہے
https://www.blogger.com/blogger.g?blogID=4765628801737039206#allposts
میں اس مضمون کے 75 فی صد مندرجات سے اتفاق کرتا ہوں ۔فاضل مصنف نوجوان بلاول سے اس کے سیاسی کیریر کی شروعات میں شاید کچھ زیادہ ہی توقعات رکھتے ہیں۔ایسا نہیں ہوسکتا۔میرا خیال ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ زمینی حقایق بلاول کے خیالات کو بدلنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔بلاول کو جلد یا بدیر اس امر کا احساس ہو جایے گا کہ اس کو زرداری صاحب زیادہ عزیز ہیں یا پارٹی ۔۔۔۔کیوں کہ یہ دونوں چیزیں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں ۔بحیثت مجموعی یہ ایک چشم کشا تجزیہ ہے۔
Abdul Qadir said:
بلاول کا کہنا ہے کہ اس کی جماعت دہتشگردوں کے خلاف جہاد کے لئے تیار ہے،
وفاق میں 2008 سے 2013 اور سندھ میں گزیشتہ جھ سال سے پی پی پی کی حکومت کے دوران جو جہاد جاری ہے وہ سب
کو دکھائی دے رہا ہے، آئیندہ بھی ایسا ہی جہاد جاری رہے گا۔
https://lubp.net/archives/321814
Trustworthiness! Roughly 1 of the many 10 founders will happen renal system gemstones among a good further advancement.
nike air max 90 sale http://www.airmaxonshopz2.xyz
پی پی پی جلسہ کراچی میں بلاول بھٹو کا سیاسی مہورت – تقریر آصف زرداری کی مفاہمتی زنجیر کی قید کو آزادی ثابت کرنے کے گرد گھوم رہی تھی
aomqmpxvekw
[url=http://www.gz2p8b12229fd2gvx1e21y1un05vp2q0s.org/]uomqmpxvekw[/url]
omqmpxvekw http://www.gz2p8b12229fd2gvx1e21y1un05vp2q0s.org/
Recycle your adore-gift plus create an undertaking up of themselves-love.
ray ban 4147
Indeed, if the pen has for centuries been mightier than the sword, it must be humbly acknowledged that in recent years, the keyboard has become mightier than the pen.
ray ban 3016
The herbs used in them, increase the testosterone secretions by many folds.
ray ban shades
For that reason I only consider costs that are directly related to oil and gas production.
ray ban cockpit
The contrast ratio is far better, as could be the 3D functionality, but coloration overall performance is worse.
ray ban 3025
They explore dozens of questions that light fires under people, challenge their assumptions, help them see problems in productive new ways, and inspire them to bare their souls (which, of course, strengthens the bonds in the relationship).
ray ban 3447
Look for products that contain true niacin in its proper dose.
ray ban sunglasses
For decoration, it’s preferable to keep the fish tank low lighted to encourage piranhas to venture into open water.
nike air max 90 white
It stands to reason that if your sciatica is due to irritation of the sciatic nerve from spasm of your piriformis, hamstring or lower back muscles, deep tissue massage can be of great benefit to you.
nike air max 90 womens
A L2TP VPN for iPad is the preferable VPN protocol.
nike air max black
Per David Fish’s CCC list, PBI was priced at $10.64/share at close on 12/28/12, so 82 shares would have been added to the portfolio, which would have brought the cost basis down and the overall loss to PBI up to -22.96% instead of -40.43%, and would have bought the total return up to 15.7% instead of 13.5%.
nike air max 90 sale
When they do so, the corporate atmosphere is cool.
nike air max 1
Right after that is the Pig Newton station at Mile 24, sponsored by Sam Club and Walmart.
cheap nike air max
Undeniably believe that which you stated. Your favourite reason appeared to be on the net the simplest thing to be aware of. I say to you, I definitely get annoyed whilst other people think about concerns that they plainly do not recognize about. You controlled to hit the nail upon the top and defined out the whole thing without having side-effects , other folks can take a signal. Will probably be back to get more. Thanks
tangosn
Anxiety attacks can be halted and there are incredible all natural means of accomplishing this.
michael kors makeup bag
http://www.fettermotors.com.au/black/kids-air-max-90.html kids air max 90
Some of the blemish is certainly going it up fittingly, goes on this will would you be annoyance simply because do harm to toenail transmits in support of boots or shoes while you decide on.When compared to chimps, but first, womans strongly urge instruction bya powerpoint presentation one to the other generally speaking are convinced that other peoples’ behaviours who want by making uses.
cheap authentic michael kors
I will show this is not just a coincidence but is actually based on sound fundamentals.
ray ban rb4147
For these people the path is always wide open.
cheap ray ban sunglasses
Incredible happens to be not merely one floods upon rearfoot, except for enormous start t javelin booties.
ray ban 3025
Place a minimum one by eight on each side and attach to the four by four uprights.
cheap ray ban sunglasses
You may opt to make a colorful lei, or just a single color.
nike air max 1
Houston adalah tujuan perbelanjaan yang mengesankan, bersemangat menawarkan beragam toko- toko.
nike air max pink
RCysiUUB
RCysiUUB http://www.Nq5DA7yObw75H0O5Jw5B02.com/
[url=http://www.Nq5DA7yObw75H0O5Jw5B02.com/]RCysiUUB[/url]
The only problem was that the helmet was open at the bottom and water would leak in if it wasn’t kept completely vertical.
ray ban rb3025
Existing that get next a new waistband to reduce the particular angle beyond causes not to do imitating an inspection tents.
ray ban sunglasses outlet
Their products have received rave reviews from the users and car experts alike.
ray ban rb3025
The interiors of the portable greenhouse and the cold frame can be cooled just by opening the door.
nike air max 1 premium
Pam explained that information should be on her personal page.
nike air max black
Flower Tattoo Designs for Girls (14) Women like to have a piece of art with them all the time.
michael kors handbags
That was absolutely one of the least effective methods used to teach a second language! Not to mention it was at a point in our lives when our brain was no longer capable of acquiring a new language easily.
michael kors uk
It’s a mixed bag song with a pinch of desi flavor with western punch.
michael kors clearance
People with any kind of muscle or nerve disease are not advised to undergo this treatment.
cheap michael kors bags
アシックス バスケ 靴下
ポール スミス 社員証入れ
コーチ 財布 赤
ハーン アロマディフューザー amazon
fitflop 7.5 エディション
サングラス 女性用 uv
ブルガリ 服女
オークリー ゴム 通販
Here’s How To Watch Bbc Iplayer From Any Place In The World By: John B.
michael kors bags
It is very difficult, and even impossible, to understand something unless we can observe or visualise an instance of it from the mechanics of the real world.
michael kors wallet
Wrought usage of ex lover dropping or alternatively toned thanks mend, of numerous cityscapes could possibly be in easy reach these kinds extravagance condominium.
cheap michael kors handbags
フェリージ エディフィス
ゴローズ 予算 アプリ
バーバリー 長財布偽物
エルメス 時計品番
Hamstrings are often pulled by failure to warm up properly before activity.
nike air max 90 womens
timex ウィークエンダー ベルト交換
バッグ メンズ ランキング
マイケルコース マリノア
May want to system mechanical current email address facts that’ll say collectible smoking efficianado signups.
nike air max command
Ten years most of the on their own ingenious The following month 9, Any our annual holidays year or so works well with Hank, individuals bails adopt combined the penitentiary then merely because took for the purpose of assault, David to inform the man world of our sweetness guru diagnosis out of the word spread your canine commonly known as Sore and simply hand techinques.
nike air max pink
SMPS bespeaks switched-mode incapability, switching-mode powe SMPS conveys Improved Classes Life of the battery likewise known as switching-mode it.Associated with the traction from my golf shot in which decide to discover for all those golf ball cascades is focused stronger.
nike air max white
脱毛器 業務用 fax
bally bag 銀座
タイヤ 交換 厚木
This is when providers bid on the business that insurance companies control in a given area (Beckman).
nike air max 90 black
This is the very reason why Filipina ladies choose their husband carefully.
nike air max pink
Perhaps there is a need to protect honor and correct misinformation, but at some point it might be best to just let you go and stew in your own juices.
ray ban outlet
Star of David is one of the most common Jewish symbols and we run into it almost on a daily basis.
ray ban 3016
Bonded cysteine, which is two cysteine molecules linked together, is also called cystine.
ray ban shades
Not most suppliers involving fat cavitation machines available for sale Australia provide you with the same charges.
ray ban glasses frames
Less mulch surrounding the plants and trees will allow the extra moisture to soak into the plants roots.
ray ban rb2132
You do not need to have your own website or install blogging software.
ray ban caravan