شہری سندھ کے عوام کی دشمن تحریک انصاف
پاکستان کی علمی ادبی صحافتی معاشرتی اورسیاسی حلقوں میں جب کبھی مظلوم قومیتوں کے حقوق اورجاری ناانصافیوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے اس ذکر میں نجانے کیوں مہاجروں کے ساتھ جاری نصف صدی سے زائدعرصہ پرمحیط ناانصافیوں کو شامل نہیں کیا جاتا۔مہاجرملک کی ترقی میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں لیکن بد قسمتی سے مہاجروں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک رواں رکھا جار ہاہے ، قومی وسائل میں مہاجروں کا کوئی حصہ نہیں ہے.مہاجروں کی محرومی، ان کے حقوق کی پامالی اوران کے ساتھ کے جانے والے سلوک کی داستان بہت طویل ہے۔
اکیس دسمبر 1947 کو سندھ کے وزیر اعلی ایوب کھوڑو نے یہ بیان دیا تھا کہ جو مہاجر گھر خریدنے اور کاروبار شروع کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے وہ سندھ میں تشریف نہیں لائیں۔
پندرہ جنوری 1949 پر، ایک مقامی ہفتہ وار اخبار میں ایک مضمون شایع ہوا تھا جس میں سندھی قوم پرستوں کی طرف سے مہاجروں کی سندھ آمد پر سوال اٹھایا گیا تھا اورایک نعرہ اس میں لگایا گیا تھا کہ سندھ صرف سندھیوں کا ہے۔
مہاجروں پرمظالم کا سلسلہ ایوب خان کے دور میں بھی جاری رہا اور کراچی جس کو قائد اعظم نے دارالحکومت بنایا تھا وہاں سے دارالحکومت ختم کرکے اسےاسلام آباد لے جایا گیا۔مہاجروں نے ایوب خان کے مقابلے پر صدارتی الیکشن میں فاطمہ جناح کی حمایت کی تو اس گناہ کی پاداش میں گوہر ایوب نے پٹھانوں کو مسلح کر کےمہاجر آبادیوں پر حملے کرکے بے تحاشہ مہاجروں کا خون بہایا۔
جب ملک میں نام نہاد جمہوریت آئی تو مہاجروں پر مظالم کا سلسلہ اور بڑھ گیا اور سندھ کے وزیراعلی ممتازبھٹو نے لسانی بل کو پاس کرنے کے بعد مہاجروں کا قتل عام کروایا۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لاڑکانہ، قمبرعلی خان،شہدادکوٹ، دادو،سہون جو کبھی مہاجر اکثریتی شہر کھلاتےتھے ان تمام علاقوں سے مہاجروں کو بیدخل کر دیا گیا ان کی جائیدادوں پر قبضہ کرلیا گیا۔ اور مہاجر بے سروسامانی کے عالم میں اپنی زمینیں چھوڑ کرسندھ کے بڑے شھروں کراچی اور حیدرآباد منتقل ہوگئے۔
مہاجردشمن پیپلزپارٹی نے مہاجروں پر مظالم کا سلسلہ جاری رکھتے ھوۓ پورے پاکستان کو چھوڑ کر صرف سندھ میں کوٹہ سسٹم نافذ کردیا.جس کے بعد سے سندھ میں سرکاری ملازمتیں مہاجروں کے لئے شجر ممنوعہ بنادی گئی اور اس کے ساتھ ہی تعلیمی اداروں کے دروازے مہاجرطلباء پر بند کردیے گئے۔ تعصب کی انتہا یہ کردی گئی کہ آج کوئی مہاجروزیراعلی نہیں بن سکا۔
مہاجر قوم کا ہرطرح سے جسمانی،معاشی اورتعلیمی قتل عام کیا گیا۔ سانحہ قصبہ علی گڑھ، سانحہ سہراب گوٹھ، سانحہ حیدرآباد، سانحہ پکا قلعہ سے لیکر مہاجروں کے خلاف بدترین ریاستی آپریشن، ماروائے عدالت قتل اور گزشتہ دور میں سانحہ کٹی پہاڑی،سانحہ شیرشاہ کباڑی مارکیٹ اور سانحہ لیاری جس میں سیکڑوں مہاجر نوجوانوں کے گلے کاٹے گئے سانحات کی ایک طویل فہرست ہے۔
پیپلز پارٹی اورنام نہاد قوم پرستوں نے کبھی بھی مہاجروں کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی ان کو سندھ میں مہاجر وزیراعلی قبول ہے.پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں سرکاری ملازمتوں اور اعلی عہدوں میں ہمیشہ مہاجروں کو نظر انداز کیا.دو سال پہلے حکومت نے ہائی کورٹ میں گیارہ جج تعینات کیے ان میں ایک بھی مہاجر نہیں تھا.حال ہی میں حکومت سندھ نےنیب میں250سے زائد افراد کو بھرتی کیا ان میں ایک بھی مہاجرنہیں تھا.سوال پیدا یہ ہوتا ہے کیا مہاجر اس ملک اور صوبہ کے شہری نہیں ہے تو آخر کیوں ان کو ان کے بنیادی حقوق نہیں دیئے جاتے. ظلم کی انتہا یہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات تک نہیں کرائے جاتے کہ کہیں مہاجر اپنے مقامی مسائل حل نہ کرلیں.ان بلدیاتی اداروں میں اپنے من پسند افسران لاکر بیٹھا دیئے جاتے ہیں جن عوامی مسائل سے قطعی کوئی دلچسپی نہیں ہوتی.مہاجروں کے منتخب نمائندوں کو اختیارات نہیں دیئے جاتے۔کراچی جو سندھ کو نوے فیصد اور ملک کو ستر فیصد ریونیو کما کر دیتا ہے اس کے بدلے میں اس کو دو فیصد بھی واپس نہیں کیا جاتا۔سندھ کے شہری علاقوں کو ترقیاتی فنڈ برائے نام دیا جاتا ہے.تعلیمی اداروں میں کوٹہ سسٹم نافذ ہے.حیدرآباد جیسے بڑے شہر میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں ہے۔آخر مہاجر اپنے مسائل لیکر کہاں جائیں۔
مہاجروں سے امتیازی سلوک، مہاجرنوجوانوں کی غیرقانونی حراست، تشدد، ماورائے عدالت قتل اور گمشدگی ایک تلخ اورظالمانہ حقیقت ہے.ان وجوہات کی وجہہ سے مہاجر یہ سمجھنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ان کو فرزند زمین تسلیم نہیں کیا جاتا۔ نہ تو آج تک کوئی مہاجر وزیر اعلیٰ بنا ہے اورنا ہی ان کو سرکاری عہدوں اور ملازمتوں میں کوئی حصہ دیا جارہا ہے۔ اس صورت سے تنگ آکر اگر مہاجروں نے اگر علیحدہ صوبے کا مطالبہ کردیا ہے تو ایسا کونسا جرم کردیا ہے کہ بلاول بھٹو سے لیکر تحریک انصاف تک شور مچا رہی ہے۔
تحریک انصاف اس وقت مہاجر دشمنی میں پیپلز پارٹی سے پیچھے نہیں ہے.عوام کو عمران خان کا وہ بیان آج بھی یاد ہےجس میں اس نے مہاجرصوبے کی شدید مخالفت کرتے ہوئےکہا تھا کہ تحریک انصاف سندھ کی تقسیم کے سخت خلاف ہےاورعلیحدہ صوبے کے مطالبے کو فکس میچ قرار دیا تھا۔اور اب ایک بار پھر تحریک انصاف نے صوبے کی مخالفت کرتے ھوۓ اس مطالبے کوغداری قرار دیا ہے۔
تحریک انصاف اور عمران خان کے نزدیک سندھو دیش کے حامی قادر مگسی سے ملنا اور ان کا عمران خان کو اجرک پہنانا تو صحیح ہے مگرمہاجر صوبہ کا مطالبہ غداری ہے۔ تحریک انصاف کو مہاجروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیاں نظر نہیں آتی.تحریک انصاف کے رہنما کبھی کوٹہ سسٹم کے خلاف نہیں بولے اور نہ وہ سرکاری ملازمتوں میں مہاجروں کے ساتھہ ہونے والے نا انصافی پر کچھ بولے اور نہ وہ سانحہ کٹی پہاڑی ،سانحہ شیرشاہ کباڑی مارکیٹ اور لیاری میں مہاجروں کے گلے کٹنے کے خلاف کچھ بولے۔اور نہ ہی وہ مہاجر نوجوانوں کے ماروائے عدالت قتل اور گمشدگی کے خلاف کچھ بولے اور نہ وہ ستر فیصد ریوینیو کما کر دینے والے شھر کو آٹے میں نمک کے برابر ترقیاتی فنڈ دینے کے خلاف کچھ بولے۔اور آج جب مہاجر اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی وجہہ سے اپنا علیحدہ انتظامی یونٹ مانگ رہے ہیں تو تحریک انصاف اشتعال انگیز بیان دے رہی ہے.تحریک انصاف کے نزدیک اور دیگر صوبوں کی تقسیم جائز لیکن سندھ کی تقسیم ان کے نزدیک غداری ہے.تحریک انصاف نے اپنا متعصبانہ طرز عمل ظاہر کرکے کہ یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ شہری سندھ کےعوام کی دشمن ہے۔
مہاجرامن پسند، تعلیم یافتہ، ہنر مند اور محب وطن پاکستانی ہیں۔مہاجر عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے حقوق کے لئے جمہوری طورپرجدوجہد کر رہے ہیں.مہاجراپنے بنیادی حقوق چاہتے ہیں اور وہ نہ ہی مالک بننا چاہتے ہیں اور نہ ہی کسی کے غلام۔
صوبے کا مطالبہ کرنا کوئی غیر آئینی کام نہیں ہے۔اگریہ غیرآئینی ہوتا تو آئین کےاندرنئے صوبے بنانے کا طریقہ کار درج نہیں ہوتا۔نیا صوبہ بنانا کوئی غداری کا عمل نہیں ہے۔اس عمل سے توعام لوگوں کو اور اختیارات اور حقوق مل جاتے ہیں اور اس سے فیڈریشن اور زیادہ مضبوط ہوتی ہےہمارے ہمسایہ ملک میں چھتیس صوبہ ہیں جبکہ آزادی کے وقت وہاں صرف آٹھ صوبے تھے.اسی طرح دنیا کے اور ممالک میں صوبوں کی تعداد پاکستان سے کہیں زیادہ ہے۔
چھوٹی قومیتوں سے مسلسل امتیازی سلوک سے ان میں احساس محرومی پیدا ہورہا ہے۔کسی ملک کے باشندوں میں احساس محرومی ملکی سالمیت کیلئے بہت خطرناک ثابت ہوتی ہے.اس احساس محرومی کو ختم کرنے کے لئے بااختیار انتظامی یونٹوں اور بااختیار مقامی حکومتوں کی ضرورت ہے.چھوٹی قومیتوں میں اگر احساس محرومی ختم کرنا ہے تو ایسا کرنا ہوگا ورنہ اگر یہ احساس محرومی حد سے زیادہ بڑھ گیا تو پاکستان کا الله ہی حافظ ۔
عمران خان کے نزدیک سانحہ حیدرآباد میں بیگناہ عوام کا قاتل اورسندھو دیش کا حامی قادرمگسی محب وطن اور مہاجر صوبہ مانگنے والے غدار ہیں
اہل کراچی جاگو! عمران خان تمہیں اپنے مفادات کی خاطر ایسے ہی بھینٹ چڑھانے والا ہے جیسا کہ معصوم قبائلیوں اور پاک فوج کو اس نے اپنے مفادات کی خاطر اپنے دیوتا طالبان کے چرنوں میں بھینٹ چڑھائی تھی۔