ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کے انقلاب و آزادی مارچ کے متعلق پاکستانی میڈیا میں بیٹھے نواز شریف کے ہائر کردہ شرلاک ہومزاور ابن صفی کے لازوال جاسوسی دنیا کے کردار علی عمران کی نقالی کرنے والے جاسوس زیادہ اور صحافی کم اینکرز ، تجزیہ نگار اب “لندن پلان ” یا “سازش لندن بر خلاف نواز شریف” پر ایک مکمل کہانی تیار کرچکے ہیں اور اب ان کے پاس اس حوالے سے سنانے کے لیے ایک مکمل سکرپٹ ہے ،جس کے بہت سے خلاء طویل مشوروں کے بعد پر کرلئے گئے ہیں
دیوبندی تکفیریوں کے وفادار اور عالمی وہابی دیوبندی جہاد کے علمبردار صحافی سلیم صافی (جو اندر سے اسقدر گد لے ہیں کہ ان کو صافی کہنا احمقانہ لگتا ہے) اس کہانی کا پہلا باب لکھنے والے قرار دیے جائیں تو کوئی مبالغہ نہیں ہوگا
سلیم صافی کے بقول “لندن پلان ” کا بلیو پرنٹ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور سی آئی اے نے تیار کیا اور اسے کینیڈین حکام کے حوالے کیا – یہ لندن پلان مغربی ملکوں نے پانچ سال پہلے تیار کرلیا تھا اور اس کی بنیادی وجہ مغربی ملکوں کا یہ یقین تھا کہ دیوبندی سلفی انتہا پسند عالمی جہاد پاکستان سے بیٹھ کر چلارہے ہیں اور ان کو روکنے کے لیے ان کا ٹکراؤ سنی صوفی بریلوی اور شیعہ سے کرانا بہت ضروری ہے – بقول سلیم صافی مغربی طاقتوں نے نے یہ کام ڈاکٹر طاہر القادری کے سپرد کردیا اور ڈاکٹر قادری نے اس پلان پر عمل درآمد کرنے کے لیے ایک طرف تو پاکستان میں شیعہ تنظیم مجلس وحدت المسلمین اور سنّی بریلوی تنظیم سنّی اتحاد کونسل کا سہارا لیا اور بعدازاں اس میں چوہدری شجاعت حسین ، چوہدری پرویز الہی بھی شامل ہوگئے- سلیم صافی کے بقول اس کی کچھ کڑیاں جو مل نہیں رہی تھیں وہ جاوید ہاشمی نے ملادیں کہ عمران خان بھی اس پلان میں شامل تھے اور لندن میں ان کی قادری اور چودھری شجاعت سے ملاقات ہوئی تھی
سلیم صافی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاملے میں آصف زردای کا ڈبل رول ہے اور ان کے کہنے پر چودھری برداران، قادری کے ساتھ ہوئے اور اب تک ان کے ساتھ ہیں
اس “لندن سازش ” کا ایک اور باب نجم سیٹھی صاحب کے کالم اور ان کی جیو کے پروگرام “آپس کی بات” چھ ستمبر میں کی جانے والی گفتگو اور دیگر پروگراموں میں ان کے پیش کئے جانے والے تجزیوں سے ہمارے سامنے آتا ہے
نجم سیٹھی “لندن سازش یا لندن پلان ” کا خالق بنیادی طور پر پاکستان کی ملٹری کے بعض جرنیلوں (پانچ کور کمانڈرز ، سابق و موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی ) کوبتلاتے ہیں جنھوں نے چوہدری پرویز الہی کے سابق سیاسی مشیر ڈاکٹر اعجاز حسین کو ڈاکٹر طاہر القادری کے پاس بھیجا اور اس نے ڈاکٹر طاہر القادری کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ نواز شریف کے خلاف اگر ایک جارحانہ ، پرتشدد تحریک چلائیں تو فوج اگلے سیٹ اپ میں انھیں اہم رول دے گی
http://jang.com.pk/jang/sep2014-daily/07-09-2014/col6.htm
سلیم صافی اور نجم سیٹھی کے سازشی نظریات کے مرکب سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ دی نیوز کے لندن میں رپورٹر مرتضی علی شاہ کی خبر نما ایک جاسوسی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی موجود ہے کہ ڈاکٹر اعجاز حسین نے قادری کے ایران کا دورہ کا انتظام کیا اور ایرانی حکام سے اور پاکستانی ملٹری کے بعض لوگوں سے ملاقاتیں کرائیں جو اس وقت ایران کے دورے پر تھے – یہی بات نجم سیٹھی نے بھی اپنے چھ ستمبر کے پروگرام میں کی تھی
اسی طرح کے الزام ایک اور طالبان پرست صحافی جاوید چودھری نے بھی اپنے ایک کالم میں اشاروں کی صورت میں لگائے اور قادری و عمران کے دھرنوں و انقلاب کو انھوں نے بھی ملٹری اسٹبلشمنٹ اور سابق و موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا اور ظہیر الاسلام کے ذھن کا مشترکہ منصوبہ قرار دیا
http://www.thenews.com.pk/Todays-News-2-271584-Who-pushed-Dr-Qadri-into-this-mess
اب اگر آپ اس سازشی کہانی کے مصنفوں کی بیان کی گئی باتوں کا جائزہ لیں تو آپ کو صاف پتہ چلے گا کہ سلیم صافی کے نزدیک “لندن پلان ” کے خالق امریکہ ، برطانیہ اور کینیڈا وغیرہ ہیں اور ڈاکٹر طاہر القادری ان کا مہرہ ہے اور اس میں ایران بھی طالبان دشمنی کی وجہ سے شامل ہے جبکہ نجم سیٹھی صاحب کے نزدیک یہ پلان پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ کے ایک خاص سیکشن کا ہے جو نواز شریف کے بارے میں یہ رائے رکھتی ہے کہ نواز شریف دھشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے جو سوچ رکھتے ہیں وہ فوج کی سوچ سے مختلف ہے اور یہ کہ نواز شریف نیا ڈی جی آئی ایس آئی ایسا لائیں گے جس سے ان کو قومی سلامتی کی پالیسی خود بنانے کا موقعہ ملے گا جبکہ نجم سیٹھی اپنی کہانی میں مغربی حکومتوں کا زکرگول مول انداز میں کرتے ہیں لیکن کھل کر ان پر الزام نہیں دھرتے اور نہ ہی ان کو اس پلان کا خالق کہتے ہیں جبکہ سلیم صافی کا خیال یہ ہے کہ یہ منصوبہ ہی مغربی طاقتوں نے تیار کیا اور اس کا مقصد پاک فوج کو بدنام کرنا تھا ، پاکستان میں شیعہ بریلوی الائنس بناکر اسے دیوبندی سلفی جہادیوں سے لڑوانا تھا اور پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ابتک جو امریکیوں سے اختلاف پایا جاتا ہے اسے دور کرنا تھا
گویا سلیم صافی کے نزدیک ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کے مارچ پر مبنی لندن پلان کا خالق حقیقی مغرب ہے جبکہ نجم سیٹھی کے نزدیک اس کو تخلیق کرنے والے آئی ایس آئی اور فوج کے جرنیل ہیں، اور اس سکرپٹ کا رائٹر جنرل پاشا ہے اور اس کو قادری تک پہنچانے کا زمہ دار ڈاکٹر اعجاز حسین تھا
لندن پلان نامی اس سازشی کہانی پر فقط سلیم صافی، نجم سیٹھی، جاوید چوہدری اور مرتضی علی شاہ ہی نہیں بلکہ مسلم لیگ نواز کے ميڈیا چیف کوارڈینیٹر صدیق الفاروق ، مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزئی سمیت نواز شریف کیمپ کے کئی سیاست دان بھی متفق ہیں
http://www.dailytimes.com.pk/national/23-Jun-2014/model-town-incident-part-of-london-plan-pml-n
بس تضاد یہ ہے کہ اس پلان کا حقیقی خالق آئی ایس آئی کا ہیڈ کوارٹر ہے یا امریکی سی آئی اے کا دفتر – لیکن اس کہانی کے ہر بیانیے میں سنی بریلوی اور شیعہ، جو کہ پاکستان کے دو مظلوم ترین گروہ ہیں، کو سازشی عناصر کے طور پر پیش کیا گیا ہے
نجم سیٹھی اس معاملے میں امریکیوں ، برطانویوں وغیرہ کو کیوں نہین گھسیٹ رہے اس کی وجہ میں آپ کو اپنے دوسرے مضمون میں تفصیل سے بتاؤں گا جب ڈاکٹر اعجاز حسین پر بات کروں گا
ایک بات تو طے ہے کہ سلیم صافی اور جاوید چودھری سمیت نواز شریف کیمپ کے درجن بھر سے زیادہ ایسے شرلاک ہومز جن کا تعلق اور رشتہ دیوبندی دھشت گرد اور انتہا پسند تنظیموں اور اشخاص سے بہت واضح ہے اور جن کو ہم پاکستان ، افغانستان سمیت دنیا بھر میں عالمی دیوبندی وہابی تکفیری دھشت گرد نیٹ ورک اور اس کے فلسفے کے اپالوجسٹ یا عذر خواہ اور ان کی سافٹ امیج بلڈنگ کے ستون کہہ سکتے ہیں “لندن پلان” کی فرقہ پرستانہ تعبیر پر بہت زور دے رہے ہیں اور وہ اس کا رشتہ ہر صورت امریکہ، برطانیہ ، کینیڈا اور ایران سے ضرور جوڑنا چاہتے ہیں کیونکہ تبھی وہ ڈاکٹر طاہر القادری ، سنی اتحاد کونسل کے حامد رضا اور متحدہ مجلس مسلمین کے راجہ ناصر عباس کے باہمی تعلق سے پیدا ہونے والی شیعہ سنّی ہم آہنگی کی فضا اور اس سے دیوبندی تکفیری دھشت گردی پر پڑنے والے دباؤ کو کم کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں
اس فرقہ پرستانہ تعبیر پر زور دینے کا ایک سبب اور بھی ہے جس کا سلیم صافی نے اپنے کالم کے اندر ہی زکر کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ دو مغربی ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے سنی بریلوی اور شیعہ علما و رہنماؤں سے ملاقات کی اور ان کو طاہر القادری کا ساتھ دینے کو کہا اور امریکہ و یورپ کی شمولیت پر اعتراض کرتے ہوۓ شیعہ اور سنی بریلویوں کے اکثر علماء نے قادری کا ساتھ دینے سے انکار کرڈالا
حال ہی میں نواز شریف کے کچھ نمک خوار مولوی جن میں نواز شریف کی اتفاق مسجد کا خطیب ریاض حسین شاہ ، پیر حسنات شاہ ، عرفان مشہدی ایم پی اے اور پیر افضل قادری نمایاں ہیں نے بریلوی عوام اور علماء میں یہ پروپیگنڈا شروع کیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کا مارچ ایرانی شیعہ اور قادیانی لابی کا مشترکہ منصوبہ ہے اور اس سے دور رہنے کی ضرورت ہے – یہی پروپیگنڈا دیوبندی تنطیموں کی جانب سے شروع کیا گیا اور اس پروپیگنڈے کا مرکز کالعدم دیوبندی دہشت گرد تنطیم اہل سنت والجماعت / سپاہ صحابہ پاکستان ہے کہ ڈاکٹر قادری ایران، اسرائیل، امریکہ، قادیانی، شیعہ لابی کے اشارے پر پاکستان آئے ہیں
ںواز شریف کیمپ کے حامیوں مین ایک اور طبقہ وہ ہے جو لندن پلان کی اپنے طریقے سے توجیہ پیش کررہا ہے اور یہ حامی ہیں پاکستان کےجعلی لبرل اور جعلی لیفٹسٹ، کئی ایک حقیقی اینٹی اسٹبلشمنٹ دانشور بھی اس مفروضے اور سازش پر یقین کرتے نظر آتے ہیں
ان نام نہاد دانشوروں کا نجم سیٹھی اینڈ کمپنی کے ساتھ اس بات پر اتفاق ہے کہ لندن پلان پاکستانی فوجی اسٹبلشمنٹ نے تیار کیا ہے اور اس کی وجہ نواز شریف کی جانب سے افغانستان اور بھارت بارے ڈیپ سٹیٹ یا تزویراتی گہرائی کی پالیسی سے اتفاق نہ کرنا اور مشرف کے ٹرائل پر اصرار کرنا ہےاور پاکستان میں ملٹری بزنس کے مفادات کے آڑے آنا ہے
یہ دانشور کہتے ہیں کہ جمہوری قوتوں کو ناکام کرنے، اقتدار پر قبضہ جمانے یا نواز شریف کو کمزور کرنے کے لیے فوج نے پاکستان کے اندر سنی بریلوی و شیعہ طالبان کی تیاری شروع کی ہے ، ان میں سے بعض لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ ڈاکٹر طاہر القادری ، راجہ ناصر عباس اور حامد رضا اصل میں اسٹبلشمنٹ کے مہرے ہیں اور ان کو نواز شریف کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے اس کیمپ میں ہمیں این جی اوز، باراور میڈیا کے بڑے بڑے نام نظر آتے ہیں
اور یہ سب کے سب لوگ جس لندن پلان کی گردان کررہے ہیں، اس کے تخلیق کار کے اوپر ان کا اختلاف اپنی جگہ لیکن یہ سب کے سب پاکستان کے دیوبندی تکفیری دھشت گردی کے متاثرین جن میں سرفہرست شیعہ ، صوفی سنّی ، احمدی ، مسیحی، ہندو وغیرہ ہیں کے بارے میں بہت متعصب اور بے شرمی کی حد تک چشم پوشی سے کام لے رہے ہیں
پہلے حضّے میں ہم نے کوشش کی تھی کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور عمران خان کے احتجاج اور دھرنوں کو بدنام کرنے کے لیے جس “لندن پلان ” کا ذکر نواز شریف کے تنخواہ دار میڈیا کے شرلاک ہومز بڑے زور و شور سے زکر کررہے ہیں ان کے اپنے بیانات میں کس قدر تضااد اور اختلاف ہے اور یہی تضاد بیانی اس نام نہاد پلان کی حقیقت کھولنے کے قابل ہے
اس دوسرے حصّے میں سب سے پہلے تو مجھے یہ بتانا ہے کہ آخر یہ “لندن پلان یا سازش ” کا شور نمک خواران نواز شریف کی جانب سے اتنی شدت اور زور و شور سے بیان کیوں کرنا شروع کیا گيا اس بات کا سراغ لگانے کے لیے ہمیں ذرا اس سازش میں بار بار ذکر ہونے والے کردار ڈاکٹر اعجاز حسین کی طرف چلنا ہوگا
ڈاکٹر اعجاز حسین نے اے آر وائی نیوز کے مبشر لقمان کو ایک تفصیلی ای میل بھیجی جس کے اندر اس نے یہ دعوی کیا کہ اس نے کہ اپنی ایک ریسرچ کے دوران اسے پتہ چلا کہ امریکہ کی نیشنل سیکورٹی ایجنسی اور یوکے کی ایجنسی نے پوری دنیا کی طرح پاکستان کے لوگوں کی انٹرنیٹ ، سوشل نیٹ ورک سائیٹس ، فون کالز اور ایس ایم ایس وغیرہ کی نگرانی کی ہے اور اسی دوران جب وہ ان دونوں ملکوں کی سنوپنگز کو دیکھ رہا تھا تو اس میں اسے نجم سیٹھی اور شریف برادران کے درمیان شئیر ہونے والے میسج اور فون کالز کی وکی لیکس بھی ملیں جن سے اسے پتہ چلا کہ جب نجم سیٹھی نگران چیف منسٹر بنا تو اس کو سول ایڈمنسٹریشن ، پولیس ، سپیشل برانچ ، آئی بی ، ایف آئی اے کے زریعے یہ پتا چلا کہ پنجاب میں 30 سے 35 قومی اسمبلی کی نشتیں ایسی ہیں جہاں سے مسلم لیگ نواز کے امیدواروں کے ہارنے کا بہت امکان ہے تو نجم سیٹھی نے وہاں پر ڈی پی اوز ، ڈی سی اوز ، الیکشن عملہ تک تبدیل کیا اور جعلی ووٹوں کو بھتانے کا انتظام کیا اور اس طرح سے 35 ایم این اے کی نشستیں جتوانے کا انتظام کرڈالا
ڈاکٹر اعجاز حسین جو سابقہ دور میں وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کے پڑھا لکھا پنجاب کے مشیر رہے ان کا دعوی ہے کہ جن 35 ایم این ایز کو جتوانے کا اہتمام کیا گیا بعد میں ان میں سے بعض نے نواز شریف کے تکبر، رعونت اور خود پسندی کے باعث فارورڈ بلاک بنانے کا فیصلہ بھی کیا جن میں سے 6 کو ڈاکٹر اعجاز حسین خود ملنے کا دعوے دار ہے
اب حیرت کی بات ہے کہ نجم سیٹھی ، سلیم صافی ، حامد میر ، جاوید چودھری، چودھری نثار، صدیق الفاروق، طارق بٹ، مرتضیٰ علی شاہ اور دیگر لوگوں کی زبان سے ایک مرتبہ بھی یہ بات نہیں نکلی اور نہ ہی نجم سیٹھی ڈاکٹر اعجاز حسین کو عدالت لے کر گئے اور جیو جنگ گروپ نے مبشر لقمان کے ساتھ عدالتوں میں لڑائی کے دوران بھیاعجاز حسین شاہ کی اس بات کو چیلنج نہیں کیا
بات سمجھ میں آتی ہے کہ اعجاز حسین کی ای میل بہت طاقتور اور ثبوت کے ساتھ تھی جو ان کے پول کا ڈھول کھولتی تھی اور اسی ای میل میں ڈاکٹر اعجاز حسین نے یہ پول بھی کھولا کہ نجم سیٹھی کس طرح سی آئی اے کا ایجنٹ 500 ڈالر ماہانہ پر بھرتی ہوکر بلوچستان پہنچا تھا اور اس کا ایجنڈا کیا تھا
ڈاکٹر اعجاز کو یہ تفصیلات ممکن ہے خود پاکستانی انٹیلی جنس سروسز اور ملٹری کےذرائع سے بھی ملی ہوں اور اب جب ہم نجم سیٹھی سے لیکر جاوید چودھری تک نواز شریف کیمپ کے شرلاک ہومز کا ” لندن پلان ، لندن پلان ” پکارنے کو دیکھتے ہیں تواس شور کی ٹائمنگ کو بھی دیکھنا پڑتا ہے
آپ کو یاد کراتا چلوں کہ آئی ایس پی آر کے سابق ڈی جی میجر جنرل اطہر عباس نے پہلے بی بی سی کو انٹرویو میں اور پھر سیفما کی ایک تقریب میں یہ بیان دیا کہ فوج دس سال پہلے شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنا چاہتی تھی اور اس کا فیصلہ شمالی وزیرستان میں آپریشنل کمانڈرز اور اور انٹیلی جنس رپورٹوں کی بنیاد پر کیا گیا ، لیکن اس وقت کے آرمی چیف جنرل کیانی نے یہ آپریشن ملتوی رکھا جس کا فوج کو اور قوم کو سخت نقصان ہوا – یہ کسی انتہائی اعلی عہدے پر فائز جنرل کا پہلا بیان تھا جس نے فوج کے اندر پائی جانے والی تقسیم کو ظاہر کیا اور یہ تقسیم نیشنل ماڈریٹ ملٹری اسٹبلشمنٹ اور دیوبندی تکفیری نواز اسٹبلشمنٹ پرتوں کے درمیان ظاہر ہوئی تھی اور جنرل کیانی کے جانے کے بعد یہ جو تکفیری دیوبندی نواز اسٹبلشمنٹ پرت تھی، فوج اور انٹیلی جنس میں ٹاپ کی لیڈر شپ کی حمايت سے محروم ہوگئی لیکن اس تکفیری اسٹبلشمنٹ کی جڑت نواز شریف کے ساتھ تھی اور ہے اس عالمی تکفیری اسٹبلشمنٹ کے اجزاء میں سعودی عرب اور استعماری طاقتوں کے علاوہ پاکستان میں جنرل ضیاء کی باقیات یعنی جنرل حمید گل، جنرل کیانی، جنرل اسلم بیگ، چیف جسٹس افتخار چودھری، سپاہ صحابہ، جنگ میڈیا گروپس اور دیوبندی و نواز یافتہ کمرشل لبرل حضرات شامل ہیں
لندن پلان / سازش کا شور پاکستانی مین سٹریم میڈیا کے نواز شریف کے شرلاک ہومز نے اس وقت مچانا شروع کیا جب ایک طرف تو کراچی میں نیوی کے اڈوں پر حملہ ہوا، اور اسی دوران کراچی میں شیعہ کی نسل کشی میں تیزی آئی جب لندن پلان کا شور مچ رہا تھا تو اسی دوران 6 ستمبر کے روز کالعدم دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ نام نہاد اہلسنت والجماعت نے اپنا یوم تاسیس بنایا یہ وہی دن ہے جس دن 1985ء میں جھنگ کے دیوبندی مولوی حقنواز نے جنرل ضیاء الحق اور حمید گل کے اشارے پر انجمن سپاہ صحابہ کی بنیاد رکھی تھی
اس دہشت گرد تنظیم پر بعد ازاں جنرل مشرف نے پابندی لگائی تھی تو ملت اسلامیہ بنالی گئی اور جب وہ بین ہوئی تو اہلسنت والجماعت بنالی گئی اور اسی دن یوم تاسیس کے موقعہ پر سرگودھا میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) کے ایک انتہائی اہم آفیسر فضل ظہور قادری کو ان کے آبائی آستانے میں محفل سماع کے دوران کئی اور غریب سنیوں کے ساتھ شہید کردیا گیا اور اس سے ایک دن پہلے کراچی میں جعفریہ الائنس کے چئیرمین علامہ عباس کمیلی کے بیٹے علی اکبر کمیلی کو ان کی آئس فیکڑی کے سامنے قتل کیا گیا اورانہی چوبیس گھنٹوں کے اندر پشاور میں ایک سکھ تاجر کو قتل کردیا گیا
لندن پلان کے شور ہی میں لاہور میں سانحہ ماڈل ٹاؤن رونما ہوا تھا جب پولیس اور ان کے ساتھ آئے ہوئے سپاہ صحابہ پاکستان کے دھشت گردوں نے منھاج القرآن مرکز پر سیدھی گولیاں مارکر اہل سنت بریلوی کی بے گناہ عورتوں ، بچوں ، بوڑھوں کا قتل عام کیا تھا اور سو سے زائد افراد زخمی کرڈالے گئے
پھر اگست میں ہی چودہ شہید سنّی عوام کے چہلم پر پورے پنجاب میں پبدترین پولیس گردی کا مظاہرہ کیا گیا اور یہ ایک طرح سے اس تکفیری پلان کا حصّہ تھا جو جنرل اسلم ابیگ، جنرل کیانی، حمید گل، اہل سنت والجماعت اور نواز شریف اینڈ کمپنی ملکر پورے ملک میں نافذ العمل کررہی ہے
اسی پلان کے تحت طالبان کی نئی دیوبندی دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار سامنے آئی ہے اور خالد خراسانی ، قاری شکیل ، احسان اللہ احسان ان کو اسی تکفیری اسٹبلشمنٹ کی حمائت حاصل ہے
یہ جو تکفیری ایجنڈا ہے جس کے نفاز میں نواز شریف حکومت کا اہم ترین کردار ادا کررہی ہے اس کو عوام کی ںظروں سے اوجھل کرنے کے لیے اور پاکستان میں تکفیری ایجنڈے کے تحت ابھرنے والی دھشت گردی سے متاثر ہونے والے شیعہ. سنّی ، کرسچن ، ہندو کے درمیان ابھرنے والی يگانگت اور یک جہتی کو متاثر کرنے کے لیے یہ لندن پلان کا شور مچایا گیا اور ڈاکٹرطاہر القادری اور عمران خان کی کردار کشی اوران کے بارے میں افسانے بھی اسی لیے گڑھے گئے تاکہ اس ایجنڈے کی مخالفت کرنے اور تکفیری پلان کے آڑے آنے وانے فوجی افسران کی بھی کردار کشی کی جاسکے
دیوبندی تکفیری جماعت اہل سنت والجماعت کے سوشل میڈیا پر آفیشل پیج “لندن پلان ” کو پاک فوج کے سنی بریلوی اور شیعہ افسران کا منصوبہ قرار دیتے ہیں تو نجم سیٹھی جن پانچ کورکمانڈروں کے بارے میں ہرزہ سرائی کرتا ہے تو کیا یہ اتفاق ہے کہ وہ پانچوں سنّی بریلوی ہیں؟
سرگودھا میں مارے جانے والی آئی ایس آئی کے بریگیڈئر فضل قادر ی کے بارے میں ان کے قریبی ساتھیوں اور افسران کا کہنا ہے کہ وہ تکفیری دیوبندیوں کے دھشت گرد اور سلیپنگ سیلز کو سرگودھا ڈویژن سمیت پنجاب میں ٹریس کرنے کا کام کررہے تھے اور ان کو قتل کروانے میں صاف صاف تکفیری ٹولے اور خود نواز شریف اینڈ کمپنی کے ملوث ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں اور “لندن پلان اور سازش ” کا شور بھی اسی زیادہ زور و شور سے مچایا جارہا ہے کہ “تکفیری پلان ” سے لوگوں کی توجہ ہٹے
اور جنرل کیانی، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی حمائت میں جڑے جیو اور میڈیا کے شرلاک ہومز کی پریشانی سمجھ میں آنے والی ہے
Source: http://unmaskedtakfiri.wordpress.com/2014/09/08/%D9%84%D9%86%D8%AF%D9%86-%D9%BE%D9%84%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%88%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D8%B4%D8%B1%D9%84%D8%A7%DA%A9-%DB%81%D9%88%D9%84%D9%85%D8%B2-%D9%BE%DB%81%D9%84/
http://unmaskedtakfiri.wordpress.com/2014/09/08/%D9%84%D9%86%D8%AF%D9%86-%D9%BE%D9%84%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%88%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D8%B4%D8%B1%D9%84%D8%A7%DA%A9-%DB%81%D9%88%D9%84%D9%85%D8%B2-%D9%85%D9%82%D8%B5/
Comments
comments
Apnay haqooq ka mutaliba karnay walay balwaai hain? Achakzai, Fazloo, Jang ko sharm naheen aati? http://jang.com.pk/jang/sep2014-daily/06-09-2014/col12.htm
LOL. According to Salim Safi, IK & TuQ are Pakistan army’s real enemies but Geo/Jang/TTP/ASWJ/PMLN are best friends. http://jang.com.pk/jang/sep2014-daily/06-09-2014/col2.htm
Saleem Safi- jirga- pak foj kay asal dushman
Aamir Hussaini
اس کے یکے بعد دیگرے جو تین کالم اور جیو پر کیپٹل ٹاک و مسعود رضا، ثناء مرزا سے بات چیت ہوئی ہے وہ ریکارڈ میں رکهنے والی ہیں جس نے اس کے اندر چهپی دیوبندی تکفیریت کو باہر نکال دیاہے اور اس کا شیعہ اور سنی بریلویوں کی جانب جو متعصبانہ رویہ ہے اس کو بهی بے نقاب کیا ہے ، اسے عمران خان سے بهی یہی تکلیف ہوئی ہے کہ وہ شیعہ ، سنی کی نمائیندہ مذهبی سیاسی لیڈر شپ کے ساته کیوں کهڑے ہوگئے ہیں اور اس نے آج آصف علی زرداری اور چودهری شجاعت کو اندر سے ایک کہا ہے مطلب یہ ہے کہ انہوں نے سنی و شیعہ کے شاہراہ دستور پر اجتماع کو اسی طرح خون میں نهلانے کے منصوبے کی حمایت کیوں نہیں کی جیسے لال مسجد کے دہشت گردوں سے نمٹا گیا تها ، اس نے آج خود ہی بک دیا ہے کہ چودهری بردران چونکہ لال مسجد آپریشن رکوا نہ سکے تهے اور یہاں ہونے نہیں دیتے اس لئے اس کا خون کهول رہا ہے
Tanveer Akhtar said:
ہم سخن فہم ہیں غالب کے، طرف دار نہیں .. راقم الحروف کو پڑهنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ حالات حاضرہ پر تبصرہ نگاری کی “علت” میں مبتلا ہونے کے باوجود “انقلاب” اور “تبدیلی” کے درست تصور بارے میرا ذہن بالکل واضح ہے اور موجودہ “موو” سے مجهے اس ضمن میں کوئی خاص توقعات وابستہ بهی نہیں، سوائے اس کے کہ میں اسے ملک و قوم پر عرصہ 30 سال سے مسلط بدترین “کاروباری مافیا” سے جان چھڑانے کا اہم موقع سمجه کر اس کی حمایت کررہا ہوں .. لیکن یہ امر اپنی جگہ حقیقت ہے کہ اسلام آباد میں 25 روز سے دھرنا دئے بیٹھنے والوں نے اپنی مستقل مزاجی کے ذریعے سیاسی مافیا کی “کارگذاری” کو بے نقاب کر کے عوام کی ترجمانی کا حق ادا کردیا ہے .. ایسے میں مولوی فضلو، اچکزئی، بزنجو اور ایم کیو ایم کی بات اگر رہنے بهی دی جائے تو کم ازکم پی پی پی اور اے این پی، بدترین دهاندلی کے ذریعے مسلط شہزادے کو “پورے ایوان کا وزیراعظم” پکار پکار کر سوائے کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرنے کے کسی قسم کا “ثواب” نہیں حاصل کر پائیں گی .
کیا پاکستان کے ایک “ناکام ریاست” یا “بانانا ری پبلک” ہونے میں کوئی شک باقی رہ گیا ہے؟؟. گذشتہ 15 ماہ سے قدم قدم پر ثابت ہورہا ہے کہ الیکشن 2013 میں منظم انداز میں بدترین دھاندلی کا اہتمام کیا گیا، جس کے نتیجے میں قائم ہونے والی “بادشاہت” ناصرف ہر قدم پر نااہل ثابت ہوئی بلکہ انتہا درجے کی بدعنوان بهی .. اس کے باوجود پارلیمنٹ، عدلیہ اور فوج سمیت سب “مقدس ادارے” اس بدبودار اور کریہہ النظر “نظام” کو بچانے کیلئے “مثالی اتحاد” کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں .. ثابت شدہ دھاندلی سے “منتخب” بڑے شہنشاہ معظم ہوں یا 14 شہریوں کے قتل میں نامزد چھوٹے بادشاہ سلامت، ہر دو سے مستعفی ہونے کے جائز ترین مطالبات کو لے کر وفاقی دارالحکومت میں 25 روز سے جاری مسلسل دھرنے کے باوجود، وفاقی اور صوبائی کسی سطح پر دکھائی نہ دینے والی حکومتوں کے “مالک”، دونوں کامل بے شرمی اور انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی اپنی گدی سے چمٹے نظر آرہے ہیں .. سب سے بڑه کر یہ کہ شمالی وزبرستان میں کئی ماہ سے جاری “ضرب عضب” میں “مارے جانے والے” 1000 کے لگ بهگ دہشت گردوں میں سے ایک کی بهی تصویر یا شناخت میڈیا کو جاری نہ کی جا سکی، لیکن آپریشن پر بهی “کامیابی” سے جاری ہے .. اس سب کچھ کے باوجود “اللہ کے فضل و کرم سے” ملک محفوظ اور ترقی کی جانب تیز رفتاری سے گامزن ہے؟؟.