لندن پلان یا تکفیری پلان؟ نجم سیٹھی پینتیس پنکچروں کا داغ سنی بریلوی، صوفی اور شیعہ مسلمانوں کے خون سے دھونے کی کوشش کررہے ہیں – خرم زکی

Najam Sethi plus

جب تک کالعدم دہشت گرد تنظیم کے سربراہ احمد لدھیانوی جیسے تکفیری خارجی اور سلیم صافی اور جاوید چودھری جیسے لفافہ مارکہ اور تحریک طالبان کے ہمدردصحافی یہ پروپیگینڈہ کر رہے تھے، میں نے اس کا جواب دینے کی ضرورت نہیں سمجھی کہ واضح تھا کہ اگر یہ افراد یہ بکواس نہیں کریں گے تو اور کون کرے گا. میرا اشارہ ان افراد کی جانب سے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے آزادی/انقلاب مارچ کو پاکستانی فوج اور ایران کی سازش قرار دینے کی طرف ہے. لیکن اب جبکہ نجم سیٹھی جیسا معروف سامراجی مہرہ بھی یہی کہانی کر سیاسی بحران کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر لوگوں کو سنی صوفی، بریلوی اور شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے لیۓ اکسا رہا ہے، گویا پینتیس پنکچروں کا داغ سنی بریلوی، صوفی اور شیعہ مسلمانوں کے خون سے دھونے کی کوشش کر رہا ہے اور احمد لدھیانوی، اورنگزیب فاروقی، رمضان مینگل اور ملک اسحق جیسے معروف تکفیری خارجی دہشگردوں کی صورت میں میسر اپنے اتحادیوں کو شیعہ اور سنی بریلوی مسلمانوں اور مسلح افواج کے قتل عام پر آمادہ کر رہا ہے تو ضروری سمجھا کہ کچھ اہم باتیں آپ کے گوش گزار کروں

سب سے پہلی بات تو یہ کہ مجلس وحدت المسلمین پاکستان میں نہ ہی شیعہ مسلمانوں کی اور نہ ہی ایران کی نمائندہ جماعت ہے. مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے ایک طبقے کی نمائندہ ہے جیسے کوئی اور سیاسی جماعت بھی تمام پاکستانیوں کی کلی نمائندگی کا دعوی نہیں کر سکتی. مجلس وحدت کے علاوہ شیعہ علماء کونسل (علامہ ساجد علی نقوی)، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ (آغا حامد موسوی)، جعفریہ الائنس، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور اس جیسی کئی اور شیعہ تنظیمیں ہیں جو مختلف علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ رکھتی ہیں. دوسری اہم بات یہ کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے راہبرآیت الله خامنائی کی نمائندگی پاکستان میں سرکاری سطح پر صرف علامہ ساجد نقوی کے پاس ہے، علامہ راجہ ناصر عباس کے پاس نہیں اور نمائندہ ولی فقیہ ساجد نقوی نے اس دھرنے اور مارچ سے محفوظ فاصلہ برقرار رکھا ہے. تیسری اور سب سے اہم بات یہ کہ پاکستان میں آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر نے ایم ڈبلیو ایم کے اس سیاسی فیصلے یعنی ڈاکٹر طاہر القادری کا ساتھ دینے ( لانگ مارچ و دھرنا دینے) کی مخالفت کی تھی. چوتھی بات یہ کہ احمد لدھیانوی اور نجم سیٹھی جیسے کھلے اور چھپے فرقہ پرست دہشتگردوں کے پروپیگنڈہ کے بر عکس پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ایران میں رائج نظام ولایت فقیہ کے تصور کو قبول ہی نہیں کرتی (ابھی ہماری بحث اس سے نہیں کہ یہ صحیح ہے یا غلط). پاکستان میں اس نظام کے سب سے بڑے داعی علامہ جواد نقوی ہیں اور یہ کوئی اتفاق نہیں کہ علامہ جواد نقوی اور ان کے پیروکاروں نے بھی مجلس وحدت المسلمین کے انقلاب مارچ اور دھرنا میں شمولیت کے فیصلہ کی مخالفت کی ہے

یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ نام نہاد “لندن سازش” کے ایک مبینہ کردارڈاکٹر اعجاز حسین کا قصور، شیعہ ہونے کے علاوہ، محض اتنا ہے کہ پاکستان میں سائبر سیکورٹی کی صورتحال کے حوالے سے اپنی ایک تحقیق کے دوران ان کے ہاتھ ایک کلپ لگا جس سے یہ انکشاف ہوا کہ پاکستان میں ٢٠١٣ کے انتخابات کے دوران پنجاب کے اس وقت کے نگراں وزیر اعلی نجم سیٹھی نے یہ دیکھنے کے بعد کہ کم از کم پینتیس حلقوں میں نواز شریف کی ہار یقینی ہے ان پینتیس حلقوں میں نواز شریف کو جتوانے کے انتظامات کیۓ اور میاں نواز شریف سے اپنی گفتگو میں ان انتظامات کو “پینچروں”(پنکچروں) سے تعبیر کیا. چوں کہ ڈاکٹر صاحب لندن میں مقیم ہیں اور اس گفتگو کا ریکارڈ مغربی انٹیلیجینس ذرائع سے حاصل ہوا اس لیۓ ڈاکٹر صاحب کو بھی اس سازش کا حصہ قرار دے دیا گیا. گویا اب سچ بولنا خود کسی جرم سے کم نہیں رہا اور جو لوگ انتخابات میں دھاندلی کرتے رہے وہ فرشتہ اور ہیرو بن گئے

ISI Brig

لندن سازش کا افسانہ در حقیقت پاکستان کی مسلح افواج، اس ملک کی بریلوی سنی اکثریت اور شیعہ مسلمانوں کے خلاف نجم سیٹھی جیسے سامراج نواز لبرلز، سلیم صافی جیسے طالبان نواز لفافہ صحافیوں اور احمد لدھیانوی جیسے کھلے تکفیری خارجی دہشتگردوں کا کھلا اعلان جنگ ہے اور اس طرح دیوبندی مسلک کے پردے اور آڑ میں چھپے تکفیری دہشتگردوں کو اس بات کا اشارہ دیا جا رہا ہے کہ سنی بریلوی، صوفی اور شیعہ مسلمانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاۓ جس کا فوری مظاہرہ ہم نے دو روز قبل چھ ستمبر کے دن سرگودھا میں سپاہ صحاب کے تکفیری دیوبندی دہشتگردوں کے ہاتھوں ایک سنی صوفی آستانہ پر حملے کی صورت میں دیکھا جس میں آئی ایس آئی کے بریگیڈیر فضل ظہور ،ان کے بھائی ظہور سبحانی اور ڈاکٹر محمد ایوب شہید جبکہ چھ دیگر افراد شدید زخمی ہوئے جن میں چند کی حالت تشویشنا ک بتائی جاتی ہے. اسی روز کراچی میں نیول ڈاکیارڈ پر حملہ جس میں ایک نیوی افسر شہید اور دیگر چھ اہلکار زخمی ہو گئے، کراچی میں ایک معروف شیعہ رہنما علامہ علی عباس کمیلی کو شہید کر دیا گیا، واقعات کا یہ تسلسل اس بات کی نشاندھی کر رہا ہے کہ نوازشریف حکومت کی سرپرستی اور جنگ اور جیو نیٹ ورک کے تعاون سے تکفیری خارجی دہشتگرد ہمارے ملک کی سلامتی اور خود مختاری پر حملہ آور ہیں اور ان تکفیری خوارج کی ہمدرد حکومت کو آزادی اور انقلاب مارچ میں موجود ہزاروں غیر مسلح، نہتے عوام، عورتیں اور بچے تو دہشتگرد دکھائی دیتے ہیں اور جو لوگ مسلح افواج، امام بارگاہوں، مساجد، آستانوں، درگاہوں، مزارات، عید میلاد النبی اور محرم کے جلوسوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنا رہے ہیں، لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں وہ اس دہشتگرد حکومت کے اتحادی ہیں، اسی حکومت کی حمایت میں باوجود کالعدم ہونے کے دارلحکومت میں سپاہ صحابہ کی ریلی نکال رہے ہیں، خلاف قانون نعرے لگا رہے ہیں لیکن وزیر داخلہ سمیت تمام حکومتی اہل کاروں کے کان اور منہ دونوں بند ہیں

پاکستان کی مسلح افواج کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیۓ اور افواج پاکستان اور اس ملک کے عوام پر حملہ اور اس دہشتگرد حکومت و گروہ، ان کی ہمدرد عدلیہ سمیت مدارس کی صورت میں موجود دہشتگردی کی نرسریز کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہیۓ، اس سے پہلے کہ یہ دہشتگرد پاکستان کو عراق اور شام بنانے میں کامیاب ہو جائیں

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بریگیڈیر فضل ظہور ، ظہور سبحانی اور ڈاکٹر محمد ایوب شہید کے قتل کا مقدمہ نجم سیٹھی، سلیم صافی، جاوید چودھری، احمد لدھیانوی اور اورنگزیب فاروقی کے خلاف درج کیا جاۓ جو کھلے عام اس ملک میں دیوبندی مدارس کے پردے میں چھپے دہشتگردوں کو مسلح افواج اور بریلوی صوفی سنی مسلمانوں کے خلاف دہشتگردی پر اکسا رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ جیو نیٹ ورک کا لائسنس منسوخ کیا جاۓ اور اس ملک دشمن چینل پر مکمل پابندی لگا دی جاۓ

sethi1 2thenews 3 4 5jc1jc3jc2
111213Saleem SafiScreen Shot 2014-09-09 at 12.14.22 AMtakfir estab urducampaign

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Cheap Jerseys China
    -