ارشاد مستوئی کی یاد میں – از عامر حسینی
ارشاد مستوئی جنرل سیکرٹری بلوچستان یونین آف جرنلسٹ اور ان کے ساتهی کو آج جناح روڑ کوئٹہ میں ایک نیوز ایجنسی کے دفتر میں گولیاں مار کر شهید کردیا گیا اور میرے یہ خبر انتہائی صدمہ کے سبب بنی ہےکیونکہ ارشاد مستوئی ایک تو کچه سال میرے ساته لاہور کے ہفت روزہ “ہم شہری ” میں کام کرتے رہے اور دوسرا وہ ایک بہادر نوجوان بلوچ تهےجس نے بلوچ قوم کے حقوق اور شیعہ ہزارہ نسل کشی پر بہت بہادری سے لکها
بلوچستان میں انہوں نے کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ ، لشکر جهنگوی ، اہل سنت والجماعت سمیت سرکاری ڈیته اسکواڈ گروپس اور نہتے معصوم ، بے گناہ شہریوں کو ان کے نسلی ،قومیتی پس منظر کی بنیاد پر قتل کرنے والےعناصر کو بے نقاب کیا ان سے میرا آخری رابطہ حال ہی میں اس وقت ہوا جب میں اپنی نیوز ایجنسی کے لئے بلوچستان میں فرقہ پرست مذهبی فاشزم کے ابهار پر ایک نیوز سٹوری کررہاتها اور ان سے نہ صرف مجهے اہم معلومات ملیں بلکہ کئی ایک سورسز بہت مصدقہ ملے ، مجهے لگتا تها کہ جب بهی کوئی صحافی ان سے مدد مانگتا تو وہ اس کی نیوز سٹوری کو مکمل کرنے میں خودمدد مانگنے سے زیادہ متحرک ہوجاتا تها ،ارشاد مستوئی ایک سچا نوجوان تها اور ہم نےایک اثاثہ کهودیا ہے