شودر سے مسلمان اور مسلمان شودر تک کا سفر – ازعمار کاظمی
گزشتہ دنوں جب میں نے فلسطین پر ایرانی اور شیعہ رویے کے حوالے سے یہ لکھا کہ۔
دنیا کی شیعہ اکثریت کا حال بھی وہی ہے جو عرب ممالک میں پاکستانیوں کا ہے۔ نہ عرب پاکستانیوں کو مذہب کی بنیاد پر اپنے برابر بٹھاتے ہیں اور نہ [ سنیوں کے ایک مخصوس گروہ کے علاوہ ] باقی مسلمان شیعہ کو مسلمان تصور کرتے ہیں۔ جیسے پاکستانی ہر وقت عربوں کے ہاتھوں ذلت کے باوجود عربوں کی خوشنودی کے لیے اپنی دھرتی جلانے پر تلے رہتے ہیں۔ اور ہر وقت بے وجہ اُمہ اُمہ پکارتے رہتے ہیں ویسے ہی شیعہ حضرات خود کو اس جعلی اُمہ کا حصہ ثابت کرنے کے لیے فلسطینیوں کی حمایت میں جلوس نکالتے رہتے ہیں۔
میرے لکھے ہوءے یہ جملے بعض شیعہ سنی دوستوں کو ناگوار گزرے اور انھیں اعتراض ہوا کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ عرب ہمیں عزت اور برابری کی سطح پر ہی دیکھتے ہیں۔ اور اب خبر ہے کہ “سعودی عرب کے شہریوں پر پاکستانی، بنگلہ دیشی، چیڈ اور میانمار کی خواتین سے شادی پر پابندی عائد کردی گئی ہے”۔ بیٹیوں کا رشتہ دیتے دیتے تو وہ پہلے بھی نہیں تھے اب انھوں نے لینی بھی اعلانیہ چھوڑ دی ہیں۔
ویسے تو برصغیر میں راجپوتوں سے لے کر جٹ سرداروں تک تمام بڑی، معتبر اور عزت دار اقوام نے اسلام قبول کیا تھا مگر ایک اکثریت نچلی ذات کے ان لوگوں کی بھی تھی جنھیں براہمن اور دیگر اونچی ذات کے ہندو اپنے برابر نہیں سمجھتے تھے۔ اسلام نے انھیں برابری کا خواب دیا۔ انسانیت سے اونچ نیچ ختم کرنے کا تصور پیش کیا مگر آل سعود کے اس فیصلے نے ہندوستان کی اچھی بھلی عزت دار اقوام کو بھی شودر بنا دیا ہے۔
ہم سادات عرب النسل ہونے کے باوجود خود کو ہندوستان کا مقروض سمجھتے ہیں کہ ہندوستانیوں نے ہمارے اجداد کو پناہ دی۔ اور آج ہمیں اپنی ہندوستانی شناخت پر ہی فخر ہے۔ مگر اس مخصوس مذہبی طبقہ کے بعض لوگوں کی سمجھ نہیں آتی کہ اعلی درجے کے اونچے ہندوستانی ہونے کے باوجود آل سعود سے اپنی توہین پر کوءی شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔ کیا یہ شریعت محمدی ہے؟ آل سعود نے اپنی اس ہرکت سے ثابت کر دیا ہے کہ ان کا شریعت محمدی سے کوءی تعلق نہیں ہے۔
بلکہ آل سعود آہستیہ آہستہ اللہ کے نبی اور ان کی تعلیمات کو اسلام سے منہا کرتی چلی جا رہی ہے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس فیصلہ کے خلاف کسی سعودی مفتی نے ابھی تک کوءی فتوی نہیں دیا۔ بہر حال برصغیر کے مسلمانوں کو شودر سے مسلمان اور مسلمان سے شودر تک کا سفر مبارک۔ آل سعود نواز پاکستانی اُمہ [ خاص طور پر دیو بند، وہابی، سلفی ] کو مذید عزت افزاءی مبارک۔
“کیسے بازار کا دستور تمھیں سمجھاوں
بک گیا جو وہ خریدار نہیں ہو سکتا”
برصغیر کے مسلمانوں اپنی عزت نفس کا کچھ خیال کرو اور ان ایرانیوں اور سعودیوں کے چنگل سے نکلو۔
You should have an idea in the type of coal, or even the source or mine from where the the
plant gets the coal. We lift them as much as be greater than life itself but truthfully,
we all know in our hearts that no man lives forever.
If you might have re-potted and pruned any of your bonsai plants you
will want to be sure that you fertilize using a very diluted mixture so that
you can don’t burn the tree’s roots. An optimum
mix would incorporate an ingenious combination from the various sources
in the best possible manner.
Students seeking custom thesis services also strive to get writing
services that guarantee quality but in a cheap charge.
The simple learning calligraphy attracts the best way to to help it become a hobby or a business.
order (getmakers.zendesk.com) phytolaccaceae flowering plants In conclusion, writing in the academic
tone is a skill that students have to learn in order to write down successful assignments in higher
education studies. It is usually a thankful letter for a friend or
complaining letter to some landlord or perhaps a shop.
hello I live post