ارسلان افتخار چوہدری، نجم سیٹهی اور نواز شریف: بهاگ لگے رہن، بادشاہیاں قیم رہن – از عامر حسینی
میں نے جب یہ خبر پڑهی کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری فیصل آبادی ثم مہاجر الی بلوچستان و دیوبندی تکفیری مشرب کے فرزند ارجمند ارسلان افتخار چوہدری کو بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کا چئیرمین اور سونے کی کانوں کا نگران بنادیا گیا اور یہ کہ چیف منسٹر بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے بلوچستان اسمبلی کے فلور پر اس تقرری پر احتجاج کرنے والے ارکان کو کہا کہ یہ تقرری انہوں نے کی ہے اس میں مسلم لیگ نواز اور وفاقی حکومت کا کوئی ہاته نہیں ہے تو مجهے بے اختیار هنسی آگئی اور پاکستانی سیاست کی تاریخ کے بہت سے ایسے مواقع اور لمحات یاد آئے جب کسی کٹه پتلی نے اپنے بااختیار ہونے اور بادشاہ گر ہونے کے دعوے کئے اور بعد میں ان دعوں پر شرمندہ شرمندہ نظر آئے
عید الفطر کا موقعہ تها اور ملتان سرکٹ هاوس میں اس وقت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے صحافیوں سے ایک خصوصی ملاقات کا اہتمام کیا تها ، یہ وہ زمانہ تها جب بلوچستان میں مسنگ پرسنز کا معاملہ عروج پر تها اور پی پی پی کی حکومت پر یہ تنقید ہورہی تهی کہ ملک کی خفیہ ایجنسیاں اور سیکورٹی فورسز ان کے کنٹرول میں نہیں ہیں اور یوسف رضا گیلانی قومی اسمبلی کے فلور پر یہ بئان دے چکے تهے کہ اس عید پر بلوچ مسنگ پرسنز اپنے گهر لوٹ آئیں گے لیکن ہوا یہ کہ ایک طرف تو بی این ایف کے سرکردہ لوگوں کو حبیب جالب ایڈوکیٹ کے چیمبر کے سامنے سے ایجنسیوں نے اٹهایا اور پهر ان کی مسخ شدہ لاشیں ویرانے میں ملیں اور یہ اغواء کرنا ،اذیت دےکر مارنا اور پهر ویرانے میں پهینک دینے کا سلسلہ ختم نہ ہوا
گیلانی صاحب سے سوال و جواب کے سیشن میں ، میں نے ان کو ان کا وعدہ یاد دلایا اور مسخ شدہ لاشوں کی کہانی پر بهی سوال کیا اور ساته ہی ان سے کہا کہ لگتا ہے کہ آئی ایس آئی پر ان کا کنٹرول نہیں ہے اور بلوچستان سمیت کئی اہم نیشنل سیکورٹی امور کا بٹن جی ایچ کیو اور آبپارہ کی سرخ عمارت میں ہے گیلانی صاحب اس سوال پر خاصے خفا ہوئے اور انہوں نے آئی ایس آئی پر مکمل کنٹرول کا دعوی کیا اور پهر انہوں نے یہ کہا کہ آئی ایس آئی جو کرتی ہے حکومت کے علم میں ہوتا ہے
یہی گیلانی گزشتہ دنوں ملتان آرٹس کونسل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے یوئے کہہ رہے تهے کہ پی پی پی کو عدلیہ ، میڈیا اور ملٹری اسٹبلشمنٹ نے کهل کر کام نہیں کرنے دئے اور انہوں نے کہا کہ اگر سینہ کهول دوں تو حشر بپا ہوجائے
حنا ربانی کهر کو وزیر خارجہ بنایا جانا یو یا حسین حقانی کی جگہ شیری رحمان کی تعیناتی ہو یا پهر سیکورٹی ایڈوائزر محمود درانی کی برطرفی ہو اور کیانی کی دوسری بار ملازمت میں توسیع ہو یا شجاع پاشا کی ملازمت میں توسیع ہو سب فیصلوں کو پی پی پی کے وزیر اعظم اور صدر نے اپنے فیصلے قرار دئے لیکن آج بهی اور اس وقت بهی کوگوں خو معلوم تها کہ یہ فیصلے کہاں سے ہوئے تهے
آج ڈاکٹر مالک چیف منسٹر بلوچستان جوکہ اصل میں نواز شریف اور ملٹری اسٹبلشمنٹ کے منشی ہیں جب ارسلان افتخار کی تقرری کے بارے میں اپنے قد سے بڑه کر بیانات دے رہے ہیں تو ان کے اس دعوے کو کوئی بهی سنجیدگی سے نہیں لے رہا اور بلوچستان میں اس وقت جو سیاسی اور معاشی سرکس لگا ہوا ہے اس میں نیشنل پارٹی کے چیف منسٹر اور ان کے دیگر ساتهیوں کی حثیت سوائے نواز و ملٹری کے ہوڈل کے سوا کچه بهی نہیں ہے
ارسلان افتخار کو بلوچستان میں ہونے والی سرمایہ کاری اور سونے کی کانوں کی بہتی گنگا میں ہاته دهونے بلکہ سر سے پیر تک شرابور ہونے کی رشوت ان کے والد گرامی کی سعودی عرب کے وائسرائے اعظم فی الباکستان میاں محمد نواز شریف کے لئے گراں ہائے نمایاں خدمات سرانجام دینے کے بدلے میں دی گئی ہےسابق چیف جسٹس افتخار محمد چودهری نے بطور چیف جسٹس میاں نواز شریف کے لئے کیا خدمات سرانجام دی ان کے معتمد خاص چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خواجہ شریف نے میاں نواز شریف کے بهائی کی حکومت ایک سٹے پر چلنے کی سہولت فراہم کئے رکهی
نیب کی جانب سے نواز فیملی کے بدعنوانی اور قرضے معاف کرنے کے مقدمات کهولے جانے کے خلاف حکم امتناعی دئے رکها افتخار چوہدری اور ان کے ساتهی ججوں نے ملک بهر میں دہشت گردی اور مذهبی منافرت پهیلانے والے دہشت گردوں کو رہا کرنے اور ان کی ضمانتین منظور کرنے کا سلسلہ جاری رکها ایک طرف پنجاب کا پراسیکیوشن کمزور چالان بناتا دوسری طرف چیف جسٹس افتخار چوہدری سہولت اور موقعہ فراہم کرتے
افتخار چویدری اور رانا ثناءاللہ کی باہمی رشتہ داری اب کوئی راز نہیں رہی ،دونوں دیوبندی انتہاپسند تکفیری خارجی نظریات کے حامل ہیں اور ان دونوں کا رویہ سنی بریلوی ،شیعہ ،کرسچن ،احمدیوں کی مذهبی بنیادوں پر پونے والی پراسیکیوشن پر مظلوموں کے خلاف اور اس ہراسیکیوشن کے زمہ دار دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے حق میں رہا افتخار چوہدری کی ماتحت لاہور ہائی کورٹ نے جماعت دعوہ کے حافظ سعید اور اس کی سرگرمیوں لیگل کور فراہم کیا جس کا تذکرہ حافظ سعید بہت فخر سے کرتے ہیں
افتخار محمد چودهری نے عدلیہ میں دیوبندی تکفیری سوچ کے ہمدردوں ،سعودی نواز کردار کے مالک اور نواز شریف وائسرائے سعودی عرب کی تابعداری کرنے والوں کو جج لگایا اور جوڈیشل کمیشن میں افتخار چوہدری کو اختیارات کا گهنٹہ گهر بهی اسی لئے بنایا گیا تها اور نواز لیگ نے چیف جسٹس کے ساته ملکر یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا تها
یہی وجہ ہے خواجہ شریف شریف ،عطا بندیال سے لیکر خواجہ امتیاز تک لاہور هائی کورٹ میں نازو+سعودی+دیوبندی تکفیری نواز ججز سربراہ بنے اور یہ سلسلہ آگے چلنے والا ہے
افتخار چودهری کی قلم سے صادر ہونے والے فیصلوں کا کمال تها کہ ملک اسحاق ،غلام رسول شاہ ،خلیل ،طالب قیامت سمیت سینکڑوں جیلوں میں بند فورته شیڈول کے انتہائی سنگین مقدمات میں گرفتار سپاہ صحابہ پاکستان کے رکن رہا کردئے گئے بلکہ ملک اسحاق کو تو پنجاب حکومت سے وظیفہ تک دلوایا گیا افتخار چودهری ،رانا ثناءاللہ ،شهباز و نواز کی انہی مہربانیوں کے نتیجے میں پنجاب میں دیوبندی اہل سنت والجماعت نے نواز لیگ کو سپورٹ کیا اور دوسری طرف تحریک طالبان پاکستان نے پیپلز پارٹی کو پنجاب میں الیکشن مہم چلانے نہ دی اور مسلم لیگ نواز کو چهوڑ دیا
جبکہ اسی دوران افتخار چوہدری نے سول و سیشن ججز کو بلاکر دهاندلی کا پروف فول پروگرام بنایا اور ان کے ایک اورنمک خوار نام نہاد لبرل جعلی ترقی پسند نگران چیف منسٹر نجم سیٹهی نے پنجاب میں درجنون فورته شیڈول لسکر جهنگوی /سپاہ صحابہ / اہل سنت والجماعت کے کارکن رہا کرڈالے اور ایک فون کال پر 35 قومی اسمبلی کی پنجاب میں نشستوں پر پنکچر لگا کر نواز لیگ کے بهاری اکثریت سے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کی
سعودی عرب اور دیگر عرب حکومتیں ،پاکستان کی افتخار چوهدری کی سربراہی میں کام کرنے والی عدلیہ ،نگران سیٹ اپ اور دیوبندی دہشت گرد تنظیموں کی مدد سے اپنا وائسرائے پاکستان میں لانے میں کامیاب ہوئے ،یہی وجہ ہے کہ سعودیہ عرب نے نواز شریف کو اپنا آدمی قرار دیا اور باقی اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ وائسرائے کس طرح سے پاکستان کو سعودی کالونی بنانے کی کوشش میں لگا ہے اس سے کوئی بهی بےخبر نہیں ہےان عظیم الشان خدمات کے بدلے مین سابق چیف جسٹس کا بیٹا بلوچستان میں سرمایہ کاری بورڈ اور سونے کی کانوں کا مالک بنادیا گیا ہے اور نجم سیٹهی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چئیرمین اور دیگر مراعات کا حقدار قرار دیا گیا ہے
خواجہ شریف، خلیل رمدے اور ان کی آل اولاد سب نواز شریف کی نمک خواری کرنے کے صلے میں نوازشات کے حقدار ٹهہرے ہیں
کیا کسی کو پی پی پی کے دور میں ایک نمانے سے وکیل کو وزیر قانون بنائے جانے پر جیو جنگ گروپ کے شور مچانے کا قصہ یاد ہے لیکن اب نواز شریف نے جس طرح سے سیکرٹری قانون ایک ایسے دیوبندی وکیل ظفراللہ خان کو بنوایا ہے جس کا بهائی ملتان میں راشد رحمان کو توهین رسالت کے الزام میں قید جنید کے کیس کی پیروی کرنے پر قتل کی دهمکی میں ملوث ہے اور اس کے دیوبندی اہل سنت والجماعت سے رشتے تعلقات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں پر ہر کوئی خاموش ہےنواز شریف و شہباز شریف نے بلوچستان کی عوام کو ارسلان افتخار کی تقرری کرکے وضح پیغام دیا ہے کہ پنجاب حکومت یا وفاق حکومت کی جانب سے ان کو جوگرانٹ یا کوئی تعلیمی کوٹہ یا پهر ہسپتال کا تحفہ دیا گیا وہ سود سمیت ان سے وصول کیا جائے گا
اور نواز شہباز بلوچستان کے اندر دیوبندی انتہاپسندی میں لتهڑے ایک سابق چیف جسٹس کے بیٹے کو بزنس ٹائیکون میں اس لئے بدل رہے ہیں تاکہ یہاں سے بهی گلوبل وهابی دیوبندی ٹیررازم کے لئے موافق لوگ میسر آسکیں
بلوچستان میں مسلم لیگ +این پی +جے یو آئی ف کی اتحادی حکومت کے دور میں دیوبندی تکفیری دہشت گرد تنظیم بہت آزادی سے اپنے جلسے جلوس کئے ،اسی دور میں ایران کے خلاف پاکستانی سرزمین سے دیوبندی دہشت گردوں کی کاروائیاں شروع ہوئیں،پاک ایران گیس پائپ کائن منصوبہ ختم ہوگیا ،ایران سے تعلقات بہت نیچی سطح پر چلے گئے اور رمصان مینگل جیسے دہشت گردوں نے شیعہ ،بریلوی کلنگ اور منافرت میں اضافہ کرنے والں کے لئے ایکسیلنسی ایوارڈ تقریب بهی منعقد ہوئی
نواز حکومت اپنی تابعداری کرنے والے ججز ، صحافیوں اور انتظامی افسران کو نوازنے کے نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے نواز اینڈ کمپنی سیاست کم اور مافیاگری زیادہ کرتے ہیں اور انہوں نے اپنی مافیائی جڑیں پاکستان کی عدلیہ ،انتظامیہ میں بہت گہری کررکهی ہیں اور اس کے ساته ساته اس ساری مافیاگری کی سرپرستی سعودی عرب کے پاس ہے اور یہ مافیا گری بجا طور پر سنی بریلوی ،شیعہ ، کرسچن ،احمدی ، پاکستان کے کئی ایک سیکولر لبرل حلقوں کے خلاف ہے اور ان کی زبردست پراسیکوشن میں مبتلا ہے
Comments
Tags: Arsalan Iftikhar, Chief Justice Iftikhar Chaudhry, Corruption, Democracy, Military Establishment, Najam Sethi, Nawaz Sharif, PMLN, PPP, Shahbaz Sharif, Supreme Court of Pakistan, Takfiri Deobandis & Wahhabi Salafis & Khawarij
Latest Comments
Well done social media. Well done, LUBP.
Arsalan forced to resign. However, he will come back to bite this nation in another shape and form, soon.
Arsalan Iftikhar steps down from Balochistan Investment Board
By Syed Ali Shah
Updated 29 minutes ago
QUETTA: Mounting media pressure worked, the son of former top judge of the country, Arsalan Iftikhar on Thursday tendered his resignation from the post of vice chairman Balochistan Board of Investment.
A well-placed source in Balochistan government told Dawn.com that Iftikhar had sent his resignation to Chief Minister Dr Abdul Malik Baloch.
“Arsalan was asked by the government to tender his resignation,” he said.
Arsalan Iftikhar’s appointment by the nationalists led government drew criticism from the media, opposition political parties and civil society. Dr Baloch’s own party’s chief Senator Hasil Bizenjo also termed the appointment “wrong and incorrect.”
Chief Minister Baloch reached Islamabad on Thursday evening and met with Senator Bizenjo to discuss the situation in the aftermath of Arsalan Iftikhar’s resignation.
Arsalan was earlier appointed vice-chairman of the Balochistan Investment Board which was an “honorary post without salary and allowances.”
“NP accepts that Arsalan Iftikhar’s appointment is wrong,” NP Chief Senator Hasil Bizenjo told Dawn.com via telephone adding that the party had decided to review the appointment matter of Arsalan Iftikhar after political parties, media and civil society mounted pressure.
The opposition against Arsalan’s appointment from the chief minister’s own National Party was a major blow to the CM, who had earlier said in a provincial assembly session, “I appointed Arsalan Iftikhar, and if someone has any complaint they can speak to me.”
Sardar Abdul Rehman Khetran, belonging to the opposition, had also passed critical remarks against the coalition government for the appointment of Arsalan.
Home Minister Balochistan, Mir Sarfaraz Bugti, belonging to the ruling Pakistan Muslim League – Nawaz (PML-N) talking to Dawn.com had also complained that “The Chief Minister had to take our party into confidence while taking this decision”.
http://www.dawn.com/news/1116813