’آزادی اظہار کو خطرہ مگر جیو نے انتہا کر رکھی تھی‘

120112163854_asma_jehangir_3

انسانی حقوق کی علمبردار اور معروف وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ وزارت دفاع کی جانب سے جیو نیوز کی نشریات کو بند کرنے سے متعلق درخواست ملک میں آزادی اظہار کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

بی بی سی اردو کے پروگرام سیربین میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’مجھے اس بات پر بہت تشویش ہے کہ ہم نے میڈیا کو آزاد کرانے کے لیے جو جد وجہد کی وہ اب بالکل ہی پیچھے چلی گئی ہے۔‘

عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ ’جیو گروپ نے بھی حدیں پار کی ہوئی تھیں۔ اس گروپ نے ’بے شرمی‘ سے لوگوں کی تذلیل کرنا اور انھیں تکلیف دینا شروع کیا ہوا تھا۔‘

“مجھے اس بات پر بہت تفتیش ہے کہ آج ہم نے جس جددجہد کے ساتھ آزاد میڈیا مانگا تھا اس کے لیے ہماری جدوجہد مکمل نہیں ہوئی مگر اب وہ بالکل ہی پیچھے چلی گئی ہے۔جیو گروپ نے بھی حدیں پار کی ہوئی تھیں۔ اس گروپ نے بے شرمی سے لوگوں کو تذلیل کرنا انھیں تکلیف دینا شروع کیا ہوا تھا۔”

عامصہ جہانگیر

معروف وکیل نے کہا کہ لوگوں کو میڈیا سے یہ شکایت تھی کہ بِلاوجہ ان کا میڈیا ٹرائل ہو رہا تھا اور متعدد افراد مسئلے کی وجہ بیمار ہو چکے ہیں۔

عاصمہ جہانگیر نے کہا ’میں بہت شدت سے اس بات کی مذمت کرتی ہوں کہ کسی بھی چینل کو بند کر دیا جائےتو یہ انتہائی اقدام ہے کیونکہ اس سے آزادیِ صحافت کو بہت ٹھیس پہنچے گی۔‘

انھوں نے کہا کہ جیو گروپ نے ’حب الوطنی اور ملکی مفاد‘ کے بارے جو بحث چھیڑ رکھی تھی اور اس کے پروگراموں کے کچھ شرکا نے ’حب الوطنی کی فیکٹری کھول رکھی تھی، پھر ردِ عمل تو ہونا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیو گروپ کو ایک حد تک لائن ڈرا کرنی چاہیے تھی کیونکہ پاکستان میں کوئی بھی شخص کسی کو بھی حب الوطنی کا سرٹیفیکٹ نہیں دے سکتا۔ ‘

انھوں نے کہا کہ جس سطح پر جیو کے خلاف پروپیگینڈہ ہوا ہے وہ بھی قابلِ براشت نہیں ہے۔

Source :

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/04/140423_asma_jehangir_geo_tv_rwa.shtml

Comments

comments