شام میں تکفیری سلفی دیوبندی دھشت گردوں کا نیٹ ورک: ایک جائزہ
نوٹ:صہیب انجرائینی لبنان کے معروف جریدے روزنامہ الاخبار سے منسلک ہیں اور شام میں سلفی –دیوبندی تکفیری دھشت گرد تنظیموں کے نیٹ ورکس کے بارے میں معلومات پر اتھارٹی خیال کئے جاتے ہیں ،انہوں نے شام کے اندر جب سے بشارالاسد کی حکومت کو گرانے کی کوشش شروع ہوئی اس وقت سے شامی تنازعے کے اوپر اور وہاں لڑنے والے گروپوں پر ثقہ اور باوثوق زرایع کے ساتھ لکھنا شروع کیا اور انہوں نے شام کے اندر جہاد کے نام پر سلفی تکفیری فساد کے ّپھیلاؤ کی نوعیت اور اس کے اثرات کا خوب جائزہ لیا،ابھی محض ایک دن پہلے ان کا آرٹیکل “اعتدال پسند باغی،گھاس میں سوئی کی تلاش”جیسے ظریفانہ عنوان سے الاخبار میں شایع ہوا جس میں انہوں نے امریکہ اور مغربی حکومتوں کی جانب سے آزاد شامی فوج جیسے لبرل باغیوں کی حمائت کرنے کے دعوے کا جائزہ لیتے ہوئے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ کیسے شام میں لبرل باغیوں اور ایف ایس اے کو ڈھوںڈنا گھنی گھاس میں سوئی کو تلاش کرنے کے مترادف ہے اور انہوں نےدکھایا ہے کہ ایف ایس اے کے جنرل سٹاف کی جانب سے شام کے جنگی محاذ کو اگر پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے تو ہر محاز پر سلفی تکفیریوں کا ہی غلبہ نظر آتا ہے اور ظاہر ہے کہ اب ان میں دیوبندی تکفیری بھی شامل ہوگئے ہیں جبکہ صہیب انجرائنی کا کہنا ہے کہ ایف ایس اے ایک افسانہ ہے جو صرف میڈیا میں تو ہے لیکن اس کا زمین پر کوئی وجود نہیں ہے
شام کے اندر سلفی جہادی تکفیری دھشت گردوں کے نام پڑھتے ہوئے ہمیں جیش،احرار،سوریہ ،مجاہدین،جنود وغیرہ جیسے نام اور ثائٹل بہت نظر آتے ہیں اور یہ ان ناموں سے بہت ملتے ہیں جو پاکستان کے اندر سرگرم ہیں اور اگر زرا گہرائی میں جاکر دیکھا جآئے تو صاف نظر آتا ہے کہ کس طرح پاکستانی دیوبندی تکفیری کلنگ مشین اور عربوں کی سلفی تکفیری مشین کا ڈسکورس ایک ہی ہے اور ان کی دشمنی بھی بہت واضح ہے
امریکہ اور ان کے اتحادی اس وقت ایک ٹوٹے ہوئے ساؤنڈ ریکارڑ کی پھٹی ہوئی آواز کی طرح چیختے اور چلاتے دکھائي دیتے ہیں جب وہ یہ کہتے ہیں کہ وہ تو بس ماڈریٹ باغیوں کی حمائت کرتے ہیں
لیکن ان کی اس حمائت کو دیکھنے کے لیے پہلے تو ایک ماڈریٹ باغیوں کا گروہ تلاش کرنا اگر ناممکن مشن نہیں تو بہت مشکل ضرور ہے
شام:اگر ایک طرف اپنے آغاز کے وقت یعنی 2011ء سے ہی فری سیرین آرمی (ایف ایس اے) کا نام خاص گول مول ہے تو اب یہ بہت واضح ہوچکا کہ یہ نام صرف میڈیا کو دکھانے کے لیے ہے-اصل میں یہ کبھی بھی بہت سے گروپوں کے لیے ایک چھتری گروپ کا کام نہیں دیتا رہا کہ جہاں زمین پر موجود لڑنے والے گروپوں کو یہ ہدائت دے پاتا اور مسلح گروپوں کی سرگرمیوں کو منظم کرسکتا،سینکڑوں گروپس ہیں جو خود کو ایف ایس اے کہتے ہیں اور خود کو ایف ایس اے سے منسلک بتانے کا مقصد بیرونی امداد اور حمائت حاصل کرنا تھا ،چندہ دینے الے جن میں زیادہ تر سعودیہ عرب،قطر اور کویت کے سلفی وہابی ہیں وہ گروپوں کی سلفی وہابی شناخت بارے زیادہ رلجسپی رکھتے تھے اور اپنا نام ظاہر نہ کرنے کو کہتے تھے
دو ہزارہ تیرہ میں معاملہ مزید صاف ہوگیا کہ اور سلفی وہابی اور سلفی تکفیری ڈسکورس قائم ہوچکا ہے اور بہت سے گروپس نئے محازوں میں خود کو منظم کرچکے ہیں اور ان کی اکثریت تکفیری مجاہدوں کی ہے اور یہ گروپس جو پہلے خود کو ایف ایس اے سے منسلک بتلاتے تھے اب خود کو بہت واضح طور پر تکفیری جہادی سلفی گروپوں سے منسلک کرچکے ہیں اور یہ گروپس وہ ہیں جنہوں نے خود کو کبھی ایف ایس اے سے منسلک نہیں کیا ،اس کی ایک مثال توحید بریگيڈ ہوسکتا ہے جو کہ ایف ایس اے سے منسلک ہونے کا دعوی کرتا تھا وہ اب خود کو احرار الشام اور جیش الاسلام کے ساتھ جوڑ چکا ہے اور یہ تینوں ملکر اسلامک تشکیل دیتے ہیں اور یہ اسلامی فرنٹ النصرۃ فرنٹ اور اسلامک سٹیٹ آف عراق والشام کے ساتھ ملکر تین جماعتی حزب اختلاف کی شکل اختیار کرچکے ہیں
النصرۃ فرنٹ اور آئی ایس آئی ایس کے سلفی تکفیری انتہا پسند خصوصیات سب کو معلوم ہیں تو اسلامک فرنٹ بھی کم انتہا پسند نہیں ہے اور خاص طور پر یہ جو احرار الشام ہے اس کو شام کی القائدہ کہا جاسکتا ہے
ایف ایس اے جنرل سٹاف شامی جنگ کے میدان کو پانچ محازوں میں تقسیم کرتا ہے –جنوبی محاذ دمشق میں اور اس کے گردونواح درا اور سویدا پر مشتمل ہے جبکہ مشرقی محاذ رقہ دیر الزور اور حسکا پر مشتمل ہے جبکہ مغربی محاز لتاکیا اور تارتوس پر مشتمل ہے اور وسطی محاز حمص اور حماپر جبکہ شمالی محاز الیپو اور عدلیب پر مشتمل ہے تو آئیں زرا باری باری ان محازوں کو ہم مزید گہرائی میں جاکر دیکھیں تاکہ یہاں پر اعتدال پسندوں کا سراغ لگایا جاسکے
جنوبی محاز
النصرۃ فرنٹ اور جیش الاسلام جوکہ اسلامک فرنٹ سے وابستہ ہیں کے علاوہ جنوبی محاز پر ایف ایس اے کی مخالفت میں گرین بٹالین بھی ابھر رہی ہے جس کے بارے میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ القائدہ سے منسلک گروہ ہے اگرچہ میڈیا میں اس کا اس قدر شہرہ نہیں ہے ،اس گروپ میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے سلفی عسکریت پسند زیادہ ہیں اور یہ گروپ خود کو القائدہ کے چیف ایمن الازہروی کا وفادار بتلاتا ہے اور اس کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ ان گا گروپ وہ پہلا گروپ تھا جس نے شام کے اندر گھس کر خود کو دشمن کے خلاف مستعرق رکھنے والے آپریشن کئے
وہاں پر ایک البراء بریگیڈ بھی ہے جس نے ایرانی حاجیوں کو اغواء کرنے کا دعوی کیا کیونکہ وہ شعیہ ہیں اور اسی طرح عظمت اسلام گروپ ہے جوکہ پانچ وہابی سلفی-دیوبندی تکفیریوں کا اتحاد ہے جو گذشتہ اکتوبر میں سامنے آیا تھا اور اس کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے یہ کہا گیا تھا کہ اس کا مقصد سلفی-وہابی دھشت گردوں کو قریب لانا اور ان کی صفوں کو منظم کرنا ہے اور اسی مہینے چار گروپ چار گروپس پیدا ہوئے جوکہ جیش السنّہ والجماعۃ کے نام سے متحد ہوئے اور ان کا مقصد اعلاء کلمۃ الحق کو بلند کرنا اور ایرانی حمائت یافتہ حکومت کو گرانا ہے
تمام تنظیمیں ایک جیسا ڈسکورس اختیار گرتی ہیں بشمول چند ایک اور کے جو ابھی تک آزاد ہیں اور دمشق کے نواح میں سرگرم ہے جیسے سوقور الشام بٹالین،انصار الاسلام ،شام الرسول بریگیڈ اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ بٹالین
پھر 2013ء میں تصویر اور واضح ہوئی ان سب کا تکفیری سلفی-دیوبندی ڈسکورس اور نمایاں ہوگیا
ایف ایس اے سے اپنے الحاق کا اعلان اصل میں غیرملکی حمائت حاصل کرنے کا راستہ تھا ،دراء میں بھی سلفی-دیوبندی تکفیری گروپ غالب ہیں جیسے محتحنہ بن حریثہ بٹالین جو خود کو صفوی فارسی رجیم کو ہرانے والا کہتی ہے،المہاجرون والانصار بریگیڈ ہے جس میں غیرملکی سلفی-دیوبندی دھشت گرد شامل ہیں اور یرموک بند ہے جس میں 14 سلفی وہابی تکفیری گروہ شامل ہیں جوکہ علوی قبضے سے نجات کے نام پر اکٹھے ہوئے تھےاور اس کا ماٹو ہے کہ “اللہ اپنے معاملات پر غالب ہے اور لوگ اس سے آشنا نہیں ہیں “،جبکہ اس محاز پر اور بھی کئی گروپس ہیں جو النصرۃ فرنٹ سے ملحق ہیں جیسے مصیفرہ فرنٹ ہے
قنیطرہ میں احفاد الرسول بریگیڈ ہے جوکہ شامی انقلابی محاز کے بینر تلے لڑرہا ہے اور جس گروپ کو ایف ایس اے کا جنرل سٹاف اعتدال پسند اسلامی گروپ گردانتا ہے وہ ہے شہداء یرموک بریگیڈ جوکہ اگست 2012ء میں بنا اور اس کی قیادت بشار الازوبی کررہا ہے اور اس گروپ نے مارچ 2013ء میں امن رضاکار مشن کے ایک گروپ کو اس وقت پکڑلیا جب وہ ایک امن زون سے گزر رہا تھا اور کہا کہ یہ صلیبی جنگجو ہیں
مشرقی محاز
اس محاز پر اسلامک فرنٹ اور آئی ایس آئی ایس سرگرم ہیں اور ان کا کنٹرول رقہ پر ہے جبکہ نصرۃ فرنٹ ان کے کنٹرول کو دیر الزور جرکہ آئیل فیلڈ کو چیلنچ کررہا ہے اور حسکا میں الخبر بیسن پر کنٹرول کرنے کی کوشش کررہا ہے ،یہاں پر کرد اسلامی فرنٹ بھی ہے جس میں ایک ہزار جنگ جو ہیں یہ گروپ زیادہ دلچسپی کافر ،بے دین کرد آزادی پسند گروپوں سے لڑنے میں رکھتا ہے جو ترکی کے لیے خطرے کا سبب بنے ہوئے ہیں
مغربی محاز
اس محاز پر تعداد میں کم مسلح گروپس ہیں،ان گروپوں کی رسائی لاتیکیا کے مضافات تک ہے اور یہ سب تکفیری سلفی گروپس ہیں جیسے النصری ہے ،احرار الاسلام ہے ،انصار الشام ہے اور جنود الشام ہے اور یہ جو جنود الشام ہے یہ زیادہ تر چیچن سلفیوں پر مشتمل ہے اور یہ جند الشام سے جڑا ہوا نہیں ہے ،پھر شام الاسلام تحریک ہے جوکہ ایک سلفی گروپ ہے جس میں زیادہ تر مراکشی لڑاکے شامل ہیں
شمالی محاز
اگر کرانیکل اعتبار سے بات کی جائے تو یہ گروپ سلفی تکفیری اور دیوبندی مہاجر جہادیوں کے جمع ہونے سے وجود میں آیا اور ابھی تک تعداد کے اعتبار سے سب سے پہلے نمبر پر آنے والا گروہ ہے
شمالی محاز میں بشار الاسد کے خلاف لڑنے والوں کی قوت النصرۃ فرنٹ،جیش المجاہدین و اسلامک فرنٹ اور آئی ایس آئی ایس میں تقسیم ہے اور اسلامک فرنٹ کے جو جو گروپ یہاں مضبوط ہیں ان میں توحید بریگیڈ اور احرار الشام ہیں جبکہ الیپو میں اسلامک فرنٹ کے اندر اصیفات الاشمال بریگیڈ اور سوریہ الشام بریگیڈ شامل ہوئے ہین ،دونوں گروپوں پر لوٹ مار کرنے اور چوری چکاری کے الزامات ہیں جبکہ اسلامک فرنٹ کے اندر سخت گیر تکفیری اور چور ڈاکو طرح کے مکس لوگ شامل ہیں
جیش المجاہدین کو یہاں ہم دوسرے نمبر پر کہہ سکہتے ہیں اور یہ وہی سلفی تکفیری سوچ رکھتی ہے اور اس کے لیڈروں نے کہا تھا کہ نصرۃ فرنٹ والے ان کے بھائی ہیں اور اس نے اسلامی سٹیٹ آف عراق و الشام کے باہر سے آنے والے لڑاکوں کو کہا تھا کہ وہ آئی ایس آئی ایس سے نکل کر النصرۃ جوائن کرلیں اور یہ بھی کہا کہ ایماندار مجاہدین شامی باڈر پر رہتے ہیں علوی اسد حکومت کے خلاف اور اس گروپ کا حال ہی میں تازہ کارنامہ ایک عیسائی نژاد شامی حزب اختلاف کے رکن کو قید کرنا اور اسے حجاب پہنے پر مجبور کرنا ہے اور جب یہ بنا تھا تو جیش المجاہدین اور اس خطے کے بڑے گروپوں میں شامل دوسری تنظیمیں وہ تھیں جنہوں نے خود کو سیکولرازم کے نقاب میں چھپاکر ایف ایس اے میں 19 ویں بنڈ کے نام سے موجود رہے
ایف ایس اے سے الحاق رکھنے والے گروپ جنہوں نے کبھی ایف ایس اے کا جھنڈا نہیں لہرایا اور عدلیب میں جیش الشام الاسلام بھی مضبوط پوزیشن میں ہے اور یہ مختلف گروپوں کے اتحاد سے فروری میں بنا تھا اور اس کا نعرہ خلافت راشدہ کا قیام ہے
وسطی محاز
یہ محاز واحد محاز ہے جہاں سے لبنان کے راستے دھشت گردوں کو مدد ملتی ہے اور اس محاز پر الحق بریگیڈ جوکہ اسلامک فرنٹ سے الحاق رکھتی ہے اور نصرۃ فرنٹ دو بڑے گروپ ہیں
یہاں پر مجاہدین الشام بھی ہیں جوکہ اسلامک فرنٹ سے وابستہ ہیں جبکہ جند الشام جوکہ الحسن میں مضبوط گروپ تھا ختم ہوچکا جبکہ الفاروق بٹالیں ابھی تک موجود ہے
یہ گروپ جب الفاروق بٹالیں کے نام سے کام کررہا تھا تو اسے اخوان المسلمون اور سعودی کی حمائت حاصل تھی اور یہ سخت فرقہ پرست گروپ تھا اور اس کا کہنا ہے علویوں کا خون بہانا عین ثواب ہے اب یہ گروپ فاروق الاشمال اور فاروق الاسلامی اور عمر فاروق بریگیڈ و حما الفاروق بٹالین کے نام سے تقسیم ہے اور ان میں سے کسی نے بھی علویوں کے خون بہانے کے عزم سے دست برداری اختیار نہیں کی ہے
کسی حد تک کمزور گروپ ریولوشن شیلڈ ہے جوکہ اگست 2012ء میں اخوان المسلمون کی مدد سے بنا اور اس کے چنگجوؤں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ نہیں ہے ،حال ہی میں اخوان اس گروپ کو اعتدال پسند اسلامی اتحاد کے طور پر پیش کیا ہے اور اس سے امیدیں لگائی ہیں لیکن اخوان کو جب سے سعودیہ عرب نے دھشت گرد قرار دیا ہے تو ی تنظیم کھیل سے باہر ہوگئی ہے
اس طرح کے انجام سے نیشنل یونٹی بٹالین دوچار نہیں ہوئی ایک ایسا گروپ جو اگست 2012 سے اب تک لڑا ہی نہیں ہے جب یہ بنا تھا اور اس کے لڑاکوں کی تعداد 1500 سے 2000 ہے جوکہ ان بٹالین میں مختلف محازوں پر ہیں جوکہ سیکولر ناموں سے کام کرہی ہیں جیسے یوسف الاعظمی اور عبدل رحمان شاہ بندر وغیرہ ،نیشنل یونٹی بٹالیں غیر موثر گروہ ہے اور غیر ملکی طاقتوں اور جہادی سلفی گروپوں سے بھی کم تعلقات ہیں جبکہ شامی انقلابیوں کا محاز نامی گروپ زیادہ مضبوط ہے اور جلد ہی نیشنل یونٹی بٹالیں جلد ہی اس گروپ کہ حصّہ بن جائی گی
http://english.al-akhbar.com/content/moderate-rebels-needle-haystack