سنی اتحاد کونسل کے چیرمین صاحب زادہ حامد رضا نے عاصمہ چودھری کے پروگرام میں طالبان کے ساتھ مذاکرات اور پاکستان میں جاری دہشت گردی میں مدرسوں کے کردار پر بات کرتے ہوے کہا کہ حکومت پاکستان مدرسوں پر اپنی رٹ قائم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے ،
کبھی کہا جاتا ہے پاکستان کے مدرسوں کو سعودی عرب کی حکومت کی حمایت حاصل ہے کبھی ایران ، کبھی بھارت اور کبھی امریکا کا نام لیا جاتا ہے لیکن یہ بات کیوں نہیں کی جاتی کہ اس مبینہ حمایت اور فنڈنگ کو روکنا کس کی ذمہ داری ہے ؟ ریاست اپنا فرض ادا کیوں نہیں کر رہی ؟
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ کون سے مدرسے دہشت گردی کی پشت پناہی اور کاروئیوں میں مصروف ہیں – ہم چاہتے ہیں حکومت ان کا نام لے اور ان کو بے نقاب کرے – صاحب زادہ حمد رضا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو لوگ حکومت کے طالبان سے مذاکرات کے خلاف ہیں حکومت ان کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے طالبان کی طرف داری کرتے ہوے خود فریق بن رہی ہے –
اور اس میں نا صرف مرکزی حکومت بلکہ صوبائی حکومتیں بھی شامل ہیں – سندھ میں پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں تکفیری دیوبندی تنظیموں کے چار ہزار مدارس کا کھلنا اس بات کا بین ثبوت ہے – حال ہی میں خیر پور میں ہونے والی شیعہ سنی کانفرنس میں حکومت کی جانب سے شیعہ اکابرین اور بزرگوں سے نا روا سلوک کرنا اس حکومت کی طالبان کی پشت پناہی کا ثبوت ہے
صاحب زادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ تکفیری طالبان کے حمایتی شیعہ سنی پر الزام لگاتے ہیں جب کہ ان کی فنڈنگ کے ثبوت کے لئے یہی بات کافی ہے کہ سارے جہادی اور تکفیری ملاؤں کے دن پھر گیے ہیں – جو کبھی سائیکل پر گھومتے تھے آج پجارو میں گھومتے ہیں – ان کا کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ تمام طالبان دہشت اور تکفیری دہشت گردوں کا تعلق ایک مخصوص مسلک سے ہے –
جس کا اعتراف خود سمیح الحق بھی کرتے ہیں جب وہ خود کو طالبان کا باپ کہتے ہیں اور حقانی نیٹورک کے لوگ اپنے نام کے ساتھ حقانی بھی سمیح الحق کے حقانیہ مدرسے سے کی وجہ سے لکھتے ہیں – تو پھر اس بات میں کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا کہ طالبان کے حامی اور طالبان کا تعلق کس مسلک سے ہے اور کون لوگ ہیں جو پاکستانی عوام کے قاتل ہیں – –
Comments
comments