اوکاڑہ میں دیوبندی تکفیریوں کا چرچ پر حملہ اور بے حرمتی

1623759_491044067684762_256279540_n

خبر یہ ہے کہ اوکاڑہ میں مسیحوں کے ایک چرچ کو اوکاڑہ کے مکینوں نے ہل چلا کر منہدم کر دیا ہے

اس درجے کی غیر مناسب اور کسی حد تک بے وقوفانہ قسم کی رپورٹنگ کر کے ایکسپریس ٹریبیون نے طالبان اور ان کے حمایتیوں کی دہشت گردی میں ملوث ہونے اور ان کی شناخت چھپانے کی روش کو جاری رکھتے ہوے اس تصور کو تقویت بخشی ہے جو کہ برطانوی اخبار گارڈین میں چھپ چکا ہے

http://www.theguardian.com/world/2014/feb/28/liberal-newspaper-express-tribune-silenced-pakistani-taliban

ایکسپریس کا نام لینا صرف اس لئے مقصود نہیں کیوں کہ پاکستان بھر کا تمام میڈیا انہی خطوط پر رپورٹنگ کرتا ہے جہاں ظالم اور مظلوم ، قاتل اور مقتول کی شناخت کو چھپانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے – اس لئے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستانی میڈیا قتل تکفیری دیوبندیوں کی شناخت کو چھپا کر تکفیری دیوبندیوں کے مظالم کا نشانہ بننے والے شیعہ ، سنی ، مسیحی ، ہندو اور احمدی کے قتل میں برابر کا شریک ہے – میڈیا مالکان کو انسانی حقوق اور انسانیت کے خلاف جرائم سرزد کرنے پر مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے جس میں وہ قاتل و مقتول کی شناخت کو چھپا کر قاتل کو تحفظ دینے کی کوشش کرتے ہیں

ایک طرف جہاں میڈیا دہشت گردوں سے خوف زدہ وہاں دوسری طرف اس کی بہت بری وجہ پنجاب میں دہشت گردوں کی سرپرست شہباز شریف اور وفاق میں نواز شریف کی حکومتیں ہیں جن کے ہوتے ہوے پنجاب سمیت ملک بھر میں تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی محال تصور کی جا سکتی ہے – ایک طرف جہاں تکفیری دیوبندی پورے پاکستان میں غیر دیوبندی پاکستانیوں کا قتل عام کرنے میں مصروف ہیں دوسری طرف پنجاب حکومت کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کی سرپرستی کی جا رہی ہے – یہاں تک کہ سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی کے سربراہوں کو وظیفہ بھی حکومت کی طرف سے دیا جا رہا ہے اور پچھلے انتخابات میں انہی تنظیموں سے تعلق رکھتے والے افراد کو پارٹی ٹکٹ پر الیکشن بھی لڑنے دیا گیا جو آج ہماری قومی اسمبلی کا حصہ ہیں

تکفیری دیوبندیوں کی طاقت اور فنڈنگ کا مرکز سعودی عرب ہے – نواز شریف جو کہ خود ایک بریلوی سنی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ان کے سعودی عرب کے معاشی اور سیاسی مفادات جڑے ہیں – ان کے سامنے دو راستے تھے کہ وہ اپنی دولت اور اپنا کاروبار بچا لیں یا پاکستان کے شیعہ ، سنی ، مسیحی ، احمدی اور ہندوں کو دیوبندیوں کے مظالم کا نشانہ بننے سے بچا لیں ، اور انہوں نے جو راہ چنی وہ آج ہمارے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہے

سلفی پر تشدد نظریات نے اسلام سے تعلق رکھنے والی کسی بھی چیز کو خرد برد سے محفوظ نہیں رہنے دیا – حتی کہ قرآن جو کہ اسلام کی بنیاد ہے وہ بھی آل سعود کی شر انگیزی کا نشانہ بننے سے محفوظ نہیں رہا – اسی بارے میں سٹیفن سچوارٹز کا کہنا ہے کہ

ایک طرف جہاں باقی مسلمان قرآن کو ایک مقدس اور نا قابل تحریف کتاب کا درجہ دیتے ہیں – دوسری طرف آل سعود کے متشدد گروہ نے قرآن کی من مانی تشریحات کر کے قرآن کو ایک رجعتی اور انتہا پسند کتاب ثابت کرنے کی ہر ممکن کوشش اور حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے – مثال کے طور پر سورہ فاتحہ جو کسی بھی مسلمان کی موت پر پڑھی جاتی ہے اس کی آخری چار آیات کا ترجمہ قرآن کی اصلی ترجمے سے مختلف کر کے اس میں مسیحی اور یہودیوں کو ان لوگوں میں شمار کروا کے قابل نفرت بنایا جا رہا ہے جن پر خدا کا عذاب ہوگا – اپنی من مانی تشریحات کے بعد لوگوں میں ان نظریات کا پرچار وہابی تکفیری اور دیوبندی تکفیری سوچ کی بنیاد ہے جو صرف نفرت اور تشدد پر زندہ رہتی ہے –

Comments

comments