طالبان جرائم پیشہ افراد کا ایک گروہ ہے جن کی حمایت صرف دیوبندی کرتے ہیں – محمد مالک

12

سماں ٹی وی کے پروگرام میں طالبان ، جماعت اسلامی اور مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوے معروف تجزیہ نگار محمد مالک کا کہنا تھا کے منور حسن کربلا کے بارے میں جو بیان دے رہے ہیں اس سے لگتا ہے وہ دین اکبری کے طرز پر کوئی نیا دین ، دین منوری ایجاد کرنا چاہتے ہیں –

محمد مالک کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کسی صورت کمیاد نہیں ہو سکتے کیوں کہ طالبان مذاکرات کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں وہ ایک طرف مذاکرات کرنے کا ڈرامہ رچا رہے ہیں اور دوسری طرف دھماکے کرنے میں مصروف ہیں –

محمد مالک کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہمیشہ سے کچھ لو اور کچھ دو کے بنیاد پر ہوتے ہیں جب کہ طالبان صرف لینے کی حد تک مذاکرات کرنے پر رازی ہیں مطلب وہ صرف اپنے مطالبات منوانا چاہتے ہیں جب کہ جواب میں وہ اپنی طرف سے امن کی جانب کوئی بھی قدم اٹھانے پر تیار نہیں ہیں

بلوچستان کے بلوچ قوم پرست  اور طالبان کے موازنے پر محمد ملک کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم پرست اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں مگر ان کا طریقہ غلط ہے –  جب کہ طالبان کے مطالبات اور طریقہ کار دونوں ہی غلط ہیں – ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے حامی عمران خان کبھی ایک بات کرتے ہیں کبھی دوسری –

کبھی کہتے طالبان مختلف گروہ ہیں اور کبھی کہتے ہیں طالبان کی جنگ نظریاتی جنگ ہے – اگر یہ جنگ نظریاتی ہے تو تکفیری نظریہ رکھنے والے سب طالبان سے لڑنا ہوگا اور اگر یہ گروہ کی جنگ ہے تو ان کے موقف کی تائید میں بھی عمران خان سب سے آگے نظر آتے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ طالبان سے جنگ کرنی پڑے گی کیوں کہ طالبان جنگ کے علاوہ کچھ اور نہیں چاہتے – طالبان کو اب خون کی عادت ہوگیی ہے اور انھیں طاقت کا نشہ ہوگیا جو کو چھوڑنا کسی صورت طالبان کے لئے ممکن نہیں ہے اور طالبان صرف زیادہ وقت حاصل کرنے کے لئے مذاکرات کا ڈرامہ رچا رہے ہیں –

مالک کا کہنا تھا کہ طالبان کے خلاف  ابھی ہم  نے جنگ لڑنا شروع ہی نہیں کی اگر ہم جنگ سمجھ کر لڑتے تو اب تک طالبان نامی مصیبت سے جان چھڑا چکے ہوتے

طالبان کی حامی جماعتوں  کی بات کرتے ہوے محمد مالک کا کہنا تھا ان کو مشکل سے پانچ فیصد ووٹ بھی نہیں پڑتے الیکشن میں لیکن  یہ ملک کے حکمران بننے کے لئے طالبان کی بندوق  بردار شریعت کی حمایت کر رہے ہیں – یہ لوگ طالبان کی جانب سے شیعہ مسلمانوں اور غیر مسلمان اقلیتوں پر حملوں پر خاموشی اختیار کرتے ہیں اور طالبان کی خلاف کچھ نہیں کہتے جب کہ طالبان کی حمایت میں ہمیشہ آگے ہوتے ہیں – اس سوچ سے لڑنے کے لئے پاکستان کو طویل مدتی منصوبہ بندی کرنی ہوگی –

Comments

comments