گولیمار خالی کرایا جا رہا ہے – از ریاض احمد
علی حسن کا وزن ۰۳ کلو، قد۴ فٹ، رنگ گندمی، کام موٹر میکینک۔۔۔مگر مقام سب سے غلط، جی ہاں سنیوں کی آبادی میں یہ شیعہ موٹر ساءیکل میکینک تھا، کل دو فٹ سے سیدھے سر پر گولی لگی اور وہیں شہید ہو گیا۔۔۔۔یہ خاکہ بتاتے بتاتے میرے دوست کے بھائی کی آواز رندہ گِئِ۔
وہ جیسے مجھ ہی سے کہہ رہا تھا، اگر نہیں بھی کہہ رہا تو فرق کیا پڑتا، کہ جیسے میں نے ہی وہ گولی چلائی ہو! میرے آنسو نکل پڑے تو وہ کچھ سنبھلا، پھر بولا، سر اس کا ایک چھوٹا بھائی بچا ہے، تین ہزار روپے کی ٹافیاں ادھار لایا، روز ۸۰روپے کی بیچتا ہے، ۳۰ کماتا ہےاور باقی کی پھر ٹافیاں خریدتا ہے، وہ موٹر ساءیکل دکان کے آگے ایک چھوٹی ٹیبل لگاتا تھا، اب وہ بچا ہے۔
اب اُن کا گھر کیسے چلے گا۔ میرے پھر آنسو نکل آئے، کیا کرتا میں، واضع تھا کہ میں نے صرف یہ پوچھا تھا کہ علاقہ گولیمار میں اب حالات کیا ہیں تو ہر تفصیل جیسے میری گردن دبوچ رہی تھی کہ بتا تو نے کل قتل کیوں کیا۔ مجھ سے رہا نہ گیا۔ بناء کچھ کہے چل پڑا۔رستے میں گولیمار آیا تو وہاں ایک شیعہ دوست کو ملنے گیا، اس نے بتایا کہ اب اس طرف آکر نہیں مار رہے بلکہ گولیمار کا وہ علاقہ خالی کروا رہے ہیں جس میں سنیوں کی آبادی میں شیعہ کم ہیں، وہیں علی حسن کل قتل ہوا،
پچھلے چند دنوں میں ایک اور میکینک اور ایک پرچون والا وہیں مارا گیا۔ ہماری طرف کچھ نہیں ہے سر، اس نے اپنی بات ختم کر دی۔ میرا پھر دم گھٹنے لگا، یہی سوچتا ہوں کہ کراچی میں شیعہ ہوتا تو زیادہ بہتر تھا، کم از کم دم گھٹ جاتا، بار بار تو نہ گردن دبتی اور دم نہ نکلتا!
Source :
https://www.facebook.com/RiazAhmedIS/posts/10202279637447069