مین سٹریم میڈیا دیوبندی تحریک طالبان پاکستان جیسی تنظیموں کی دھشت گردی کو شیعہ-سنّی تنازعہ دکھانے کی کوشش کرتا ہے اور ان جیسی تنظیموں کی جانب سے دھشت گردی کے واقعات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے ان تنظیموں کی دیوبندی-وہابی شناخت کو چھپاکر ان کو سنّی شدت پسند،عسکریت پسند یا مجاہدین لکھتا ہے
اس معاملے میں بی بی سی اردو بھی کسی سے کم نہیں ہے ،یہ جب بھی پاکستان کی سرحد سے ملحقہ ایرانی علاقوں میں دیوبندی-وہابی دھشت گرد تنظیموں کی ایرانی سرحدی محافظوں اور ایرانی عوام کے خلاف دھشت گرد کاروائیوں کی رپورٹ شایع کرتا ہے تو ان کاروائیوں کو “سنّی شدت پسند” گروپوں کی کاروائی لکھتا ہے اور ان کی دیوبندی-وہابی شناخت کو کبھی ظاہر نہیں کرتا
گذشتہ دنوں تحریک طالبان پاکستان جوکہ دیوبندی دھشت گرد تنظیم ہے اور ایران کے پاکستان سے ملحقہ علاقوں میں ان دنوں جیش العدل کے نام سے کاروائیاں کررہی ہے نے 6-ایرانی سرحدی محافظوں کو اغواء کیا اور پھر آسانی سے پاکستان منتقل کرڈالا-اس واقعے پر ایرانی پولیس کے چیف نے کہا کہ ان کے مغویوں کی پاکستان منتقلی پر ایرانی حکومت پاکستان سے ناخوش ہے –اس واقعے کو رپورٹ کرتے ہوئے بی بی سی اردو نے اغواء کی کاروائی کرنے والے دیوبندی دھشت گردوں کو “سنّی شدت پسند” لکھا
جبکہ یہی بی بی سی اردو کراچی میں بلدیہ ٹاؤن 12 میں سنّی بریلوی آستانہ بابا مہربان شاہ جیلانی پر فائرنگ اور ہینڈ گرینڈ حملے کے واقعے کی رپورٹ شایع کرتے ہوئے ان دھشت گردوں کی دیوبندی شناخت کو پھر سے ظاہر نہیں کرتا کیونکہ یہ شناخت اگر لکھی جائے تو پھر دھشت گردی کی ان کاروائیوں کو “سنّی شدت پسندوں” کی کاروائی لکھنا ممکن نہیں رہے گا اور ایسی صورت میں اسے “شیعہ-سنّی”تنازعہ دکھانا بھی مشکل ہوگا
اصل میں پاکستان میں کام کرنے والا مین سٹریم میڈیا اسٹبلشمنٹ میں بیٹھے سعودی سلفی ایجنٹوں کے دباؤ میں یا سعودی عرب کے ریالوں کی چمک کے اثر میں ایک طرف تو غلط طور پر تحریک طالبان پاکستان (اور اس کے جملہ اتحادی دھشت گردوں)کو “سنّی شدت پسند” ظاہر کرتا ہے اور اس طرح سے ان کی دیوبندی-سلفی شناخت کو چھپاکر پاکستان میں شیعہ،سنّی بریلوی نسل کشی کے نہ ختم ہونے والے پروسس کی نفی کرنے کی کوشش کرتا ہے
Comments
comments