بلاول بھٹو زرداری کے خلاف ہانکا لگانے کی تیاری ہونے لگی

bb

پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے 27 دسمبر 2013ء کو گڑھی خدا بخش لاڑکانہ میں بے نظیر بھٹو کی برسی پر جو تقریر کی تھی تعمیر پاکستان ویب سائٹ نےاپنے ادارئے میں اسے تاریخ ساز اور ٹھیک ہدف پر نشانہ قرار دیا تھا

Embedded image permalink

آج پاکستان کے قدامت پرست اور سٹیٹس کو کے حامی اردو پریس کے اکثر اخبارات نے بلاول بھٹو زرداری کی تقریر پر اپنے اداریوں میں جو لب و لہجہ اختیار کیا ہے وہ ہمارے اداریے کے مندرجات کے درست ہونے کی علامت ہے

ایک اخبار جس کے گروپ سے شایع ہونے والے اخبارات،جرائد اور ٹی وی چینل سابق چیف جسٹس کے ساتھ غیر اعلانیہ اتحاد کی پاسداری کرتے ہوئے پروپیگنڈا مہم چلاتے رہے اور بھٹو دشمنی میں پی پی پی کی حکومت کے پہلے ماہ ہی اس کے جانے کی تاریخیں دیتے رہے کا اداریہ بلاول بھٹو کی عدلیہ کے ماضی میں کردار اور سابق چیف جسٹس پر تنقید پر خاصا بے چین نظر آنے کا عکاس ہے

http://jang.com.pk/jang/dec2013-daily/29-12-2013/idaria.htm

اس اخبار کے اداریے سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے گروپ کا سابق چیف جسٹس کے ساتھ کس قدر گہرا گٹھ جوڑ تھا

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور مذکورہ اخباری گروپ اس طاقت کے ساتھ تھے جسے بلاول بھٹو نے پنجابی اسٹبلشمنٹ کا نام دیا ہے

ایک اور معروف اخباری گروپ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سےپنجابی اسٹبلشمنٹ اور بزدل خان کے القاب پر خاصا سیخ پا ہوا ہے اور اس نے بلاول بھٹو زرداری کو سیاسی اخلاقیات کا درس دینے کی کوشش کی ہے

http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1102055858&Issue=NP_LHE&Date=20131229

اکتوبر 2011ء سے لیکر 2013ء تک عمران خان کی گئی تقریروں اور بیانات کا مطالعہ اس فاضل کو ضرور کرلینا چاہئیے جو بلاول بھٹو کو سیاسی اخلاقیات کا درس دے رہا ہے جبکہ ایسا کوئی درس اپنے ان دنوں کے اداریوں میں اس نے نہ تو عمران خان کو دیا نہ ہی ان کے دائیں بائیں لیڈروں کو دیا

پنجابی اسٹبلشمنٹ ایک بہت بڑی حقیقت ہے جس سے انکار کرنا رات کے انکار کے مترادف ہے-سندھ اور خیبرپختون خواء میں اسٹبلشمنٹ نے کوئی ہاتھ نہیں دکھایا جہاں یہ ہاتھ دکھایا گیا بلاول بھٹو نے بھی اسی اسٹبلشمنٹ کی بات کی ہے

عدالتی افسر جو اضلاع میں تعینات تھے انہوں نے پنجاب کی سرکاری مشینری کے ساتھ ملکر دھاندلی کی

پی پی پی کو الیکشن مہم چلانے سے روکا گیا اور اس کے سابق وزیراعظم کے بیٹے کو ایک دن پہلے اغواء کرلیا گیا

اے این پی ،ایم کیو ایم اور پی پی پی کے لوگوں سے سرکاری سیکورٹی واپس لے لی گئی اور ان کو دھشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا

آج بھی بلاول ہاؤس کی سیکورٹی کے لیے تعمیر کی گئی سیکورٹی وال اور بلاول ہاؤس تک آنے والی سڑک کو کھولنے کے لیے اسٹبلشمنٹ اور اس کا حامی میڈیا جس طرح سے سرگرم ہے اس سے بلاول بھٹو زرداری کی باتوں کی صداقت کا بخوبی اندازا ہوتا ہے

بلاول بھٹو نے جس طرح سے کھل کر طالبان کے خلاف جہاد کرنے کی بات کی ہے اور کل اپنے بیان میں یہ جو کہا کہ عمران اور نواز ایک بار طالبان کے خلاف بیان دیں وہ خود گھر کی دیوار گرادیں گے اس سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے اندردھشت گردوں کے خلاف اور مظلوم اقلیتوں کے حق میں سیاست کرنا کس قدر مشکل کام ہے

دیوبندی خارجی گروپ طالبان اور کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کو گود لینے والے جمعیت العلماء اسلام سمیع الحق گروپ کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کل پریس کانفرنس میں جس طرح سے بلاول پر تنقید کی اور ان پر برہمی کا اظہار کیا اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ ضیاءالحق کے لے پالکوں کو بلاول بھٹو زرداری کی زات سے کس قدر خطرہ محسوس ہورہا ہے

بلاول بھٹو زرداری نے سیاست ذوالفقار و نصرت و بے نظیر کا علم جس طرح سے بلند کیا ہے اس سے بھٹو مخالف کیمپ کا سکون غارت ہوگیا ہے

بھٹو مخالف لابی 2013ء کے شروع ہوتے ہی یہ خیال کرنے لگی تھی کہ جس روائت کی طرح ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو ڈال گئی ہیں اب اس کا احیاء ناممکن ہے

مگر بلاول بھٹو،آصفہ بھٹو،بختاور بھٹو نے دشمنوں کے خواب چکنا چور کرنے کے لیے علم بھٹو اٹھا لیا ہے

تعمیر پاکستان ویب سائٹ کی ادارتی ٹیم یہ سمجھتی ہے کہ اس وقت جب پاکستان میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتیں ،فیک لبرل اور فیک سوشلسٹ طالبان ،کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان سمیت ضیاءالحق کی پھیلائی ہوئی خارجی سوچ کے مدمقابل معذرت خواہانہ رویہ اپنائیں ہوئے ہیں تو ایسے میں اس ملک کی سب سے بڑی قومی سیاسی جمہوری پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا اس سوچ کے خلاف اعلان جنگ اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے لڑائی کرنے کا عزم بہت بڑا فیصلہ ہے

اس ملک کی مذھبی اقلیتوں،کسانوں،طالب علموں،محنت کشوں،ریڈیکل ترقی پسند دانشوروں ،سیکولر لبرل قوتوں کو بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئیے

سب سے بڑھ کر پاکستان پیپلزپارٹی کے بڑے بڑے ناموں کو بلاول بھٹو کے ویژن بارے تقاریر،بیانات اور ٹاک شوز میں بات کرنی جاہئیے جس کا فقدان نظر آرہا ہے

زاہدہ حنا کا روزنامہ ایکسپریس میں بلاول بھٹو زرداری کے حق میں کالم نیک شگون ہے،شاعروں ،ادیبوں اور قلم کاروں کی جانب سے ایسی اور تحریریں آنی چائیں

بلاول بھٹو کے بارے میں بھٹو مخالف کیمپ بہت تواتر سے یہ پروپیگنڈا پھیلا رہا ہے کہ

بلاول کی تقاریر لکھنے والا کوئی اور ہے

بلاول کے خیالات اس کے اپنے نہیں ہیں

بلاول ابھی بچہ ہے اور ناسمجھ ہے

یہ اور اس طرح کے دیگر حملوں کا سٹائل وہی ہے جو بے نظیر بھٹو کے سیاست میں قدم رکھنے اور ضیاء کے خلاف جدوجہد کرنے کے وقت بھٹو مخالف لابی نے اختیار کیا تھا

بلاول بھی پاکستان میں کردار کشی کے دائیں بازو کے پرانے سٹائل کی زد میں ہیں جو بھٹوز کے خلاف اپنایا جاتا رہا ہے

بلاول بھٹو زرداری پر یہ حملےکیوں ہورہے ہیں؟کیونکہ بلاول بھٹو ان کلیشیوں پر ضرب لگارہا ہے جن پر حملہ کرنے کی ہمت تو عمران خان اور نواز شریف میں نہیں ہے

بلاول بھٹو زرداری نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ پاکستان میں عوام کی سیاست زھر کا پیالہ ہے جس کو انھوں نے پینے کا ارادہ کرلیا ہے

بلاول بھٹو زرداری کے لیے عوام دشمن حلقے ایک ہانکا ابھی سے تیار کررہے ہیں اور وہ ماضی میں ایسے ہانکے ذوالفقار علی بھٹو،بے نظیر بھٹو ،سلمان تاثیر اور شہباز بھٹی کے لیے استعمال کرچکے ہیں-یہ ہانکا انہوں نے حسین حقانی پر بھی استعمال کرنا چاہا تھا مگر ان کی قسمت اچھی تھی کہ وہ امریکہ جانکلے

بلاول بھٹو زرداری کو ہانکا لگاکر پھانسنے کی کوشش کرنے والے عناصر بلاول بھٹو کو آسان ہدف خیال کررہے ہیں-ان کا خیال یہ ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی ذات کو سنجیدگی سے لینے کے لیے اس ملک میں جیالوں اور پی پی پی کے روائتی ہمدرد حلقوں کو ابھی وقت لگے گا اور جب تک بلاول بھٹو کی زندگی کا چراغ گل ہوجائے گا

اس لیے ہم کہتے ہیں کہ اس ملک کی جمہوری،ترقی پسند اور روشن خیال قوتوں کو بلاول بھٹو زرداری کی پشت پر کھڑا ہونے کی ضرورت ہے-اس میں دیر ہوگئی تو بہت زیادہ نقصان ہوگا

Comments

comments

Latest Comments
  1. Khalid Bhatti
    -
  2. Muhammad Asim
    -
  3. Usman Farooqi
    -