جماعت اسلامی القاعدہ، طالبان اور سپاہ صحابہ کے تکفیری دیوبندی اور وہابی دہشت گردوں کا سرچشمہ
میران شاہ میں ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے کراچی کے رہائشی عبدالرحمان شجاعت جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم کے منحرف یا باغی رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ عبدالرحمان 29 نومبر کو دیگر دو مشتبہ افراد کے ساتھ ہلاک ہوگئے تھے اور مقامی انتظامیہ نے ان کا تعلق پنجابی طالبان سے ظاہر کیا تھا۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ عبدالرحمان اسلامی جمیعت طلبہ کے کارکن رہے ہیں، لیکن بعد میں وہ جمعیت سے فارغ ہوگئے تھے، جس کے بعد ان کا جماعت اسلامی یا جمعیت سے کوئی تعلق نہیں تھا یہ ان کا انفرادی فیصلہ تھا جس میں وہ ہلاک ہوگئے ہیں۔
کراچی میں پیر کو عبدالرحمان کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جس میں جماعت اسلامی کی مقامی قیادت اور کارکنوں نے بھی شرکت کی۔
عبدالرحمان شجاعت نے این ای ڈی انجنیئرنگ یونیورسٹی سے گریجویشن کی تھی اور وہ زمانۂ طالب علمی سے اسلامی جمعیت طلبہ سے منسلک رہے، بعد میں ان کے چھوٹے بھائی عبداللہ شجاعت اور عبدالمالک بھی ان کے نقش قدم پر این ای ڈی اور جمعیت میں شامل رہے۔
عبدالرحمان کے والد شجاعت حسین کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا، وہ جماعت اسلامی کے پرانے کارکن رہے ہیں، آج کل ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں۔
این ای ڈی سے گریجویشن کے بعد عبدالرحمان وزیرستان چلے گئے۔ ان کے بعض پرانے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ وہاں سے افغانستان منتقل ہوگئے جہاں بڑے عرصے تک شدت پسند کارروائیوں میں شریک رہے۔
کراچی میں مئی 2012 کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عبدالرحمان کے والد شجاعت حسین اور بھائی عبداللہ شجاعت کو حراست میں لیا تھا لیکن کچھ عرصے کے بعد انھیں رہا کردیا گیا۔ ان کی رہائی کے لیے جماعتِ اسلامی کی جانب سے احتجاج بھی کیے گئے۔
شجاعت حسین اور عبداللہ جس روز گرفتار ہوئے اس دن سی آئی ڈی پولیس نے اورنگی میں چھاپہ مارکر چار مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا اور کہا تھا کہ ان کا تعلق اسلامی جمعیت طلبہ سے ہے۔
پولیس کا موقف تھا کہ ملزمان بدر گروپ سے تعلق رکھتے ہیں جو 150 افراد پر مشتمل ہے ، جن میں سے زیادہ تر کراچی یونیورسٹی، این ای ڈی انجنیئرنگ یونیورسٹی اور داؤد انجنیئرنگ یونیورسٹی کے طالب علم ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ مقامی پولیس نے اسلامی جمعیت طلبہ کا نام کسی مبینہ تخریب کاری یا تخریب کاروں سے تعلق کے سلسلے میں لیا ہو ، اس سے پہلے 2010 میں ایک فرقہ وارانہ حملے میں بھی جمعیت کا نام سامنے آیا تھا۔
کراچی یونیورسٹی میں ایک مسجد کے قریب بم دھماکے میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پانچ کارکن زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس نے دھماکے کے الزام میں چار ملزمان کو گرفتار کرنے کادعویٰ کیا ہے۔ سپیشل انویسٹی گیشن پولیس کا دعویٰ تھا کہ گرفتار ملزمان اسلامی جمعیت طلبہ کا ناراض دھڑا ہے جو پنجابی مجاہدین کے نام سے کارروائیاں کرتا ہے۔ یہ گروہ میراں شاہ وزیرستان سے تربیت یافتہ ہے، جہاں بعد میں عبدالرحمان ڈرون حملے میں ہلاک ہوئے۔
ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کا کہنا ہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے جو بھی لڑکے گرفتار ہوئے وہ تنظیم چھوڑ کر جہادی گروہوں میں شامل ہوئے، اور دوران تفتیش بھی یہ کبھی ثابت نہیں ہوا کہ انھوں نے قیادت کے حکم پر ان گروہوں میں شمولیت اختیار کی یا وارداتوں میں ملوث رہے۔
عبدالرحمان شجاعت اسلامی جمعیت طلبہ کے پہلے اور نہ ہی آخری باغی کارکن تھے۔ جماعت اسلامی کے ایک رہنما کے مطابق کراچی کے سو سے زائد نوجوان قبائلی علاقوں میں موجود ہیں جو یہ سوچ رکھتے ہیں کہ جب افغانستان میں روس کے خلاف جہاد جائز تھا تو امریکہ کے خلاف کیوں نہیں۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جدوجہد کرتی ہے:
’ ہم نے اپنے طریقۂ کار کو واضح اور دو ٹوک رکھا ہے، اس کے نتیجے میں کوئی فرد اختلاف رائے کرتا ہے تو ہر کسی کو اختلاف کا حق ہے وہ اپنے فیصلے خود کرسکتا ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان تنظیمی دائرے میں رہتے ہوئے کام کریں۔ اگر کوئی مزاحمت ہے تو یہ پورے نظام میں موجود ہیں۔ جمعیت ہی نہیں اکثر نوجوان سمجھتے ہیں کہ جدوجہد کے سارے راستے بند ہوچکے ہیں۔
کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر جعفر احمد کہتے ہیں کہ جب جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی گئی اس وقت مولانا مودودی کا خیال تھا کہ دلیل، پرزور بیان اور تحریر کے ذریعے لوگوں کو اسلامی فلاحی ریاست کے تصور کی طرف راغب کیا جائے لیکن اس میں عسکریت پسندی کا کوئی تصور نہیں تھا۔ شاید مشرقی پاکستان کا واحد معاملہ تھا جہاں انھوں نے اسلحے کے استعمال کی حمایت کی تھی۔
’افغانستان میں انقلاب کے بعد جماعت اسلامی نے جہاد کو اپنا اصول بنایا اور بعد میں اپنا رجحان مسلح جدوجہد کی طرف کردیا۔اب صورتِ حال یہ ہے کہ جماعت اس سمت میں بہت آگے آگئی ہے۔
Source :
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/12/131203_drone_jamaat_fz.shtml