رینجرز کی ایک گولی، اور ہوگیا فیصلہ

باہر سے لاکر ہمارے سر پر جس رینجرز کو بٹھایا گیا تھا وہی شہر کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

باہر سے لاکر ہمارے سر پر جس رینجرز کو بٹھایا گیا تھا وہی شہر کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

شہر کراچی جو آجکل مقتل کا منظر پیش کررہا ہے عجیب ہوتا جارہا ہے۔ ثقافت ختم ہوگئی ہے ادب اخلاق تو جیسے باقی ہی نہیں۔ قدم پر قدم پر موجود مدرسے اور اُن میں ہونے والی فرقہ وارانہ تقریریں مستقبل کی لال مسجد بنتی جارہی ہیں۔ البتہ ساحل سمندر میں موجودعبداللہ شاہ غازی کا مزار اُمید ہے کہ ایک دن سید کی نسبت سے تبدیلی آئے گی۔

کراچی شہر میں مُلا گردی جس انتہا کو جارہی ہے اُس کی کوئی حد نہیں۔ لاقانونیت کا بسیرا ہے اور شہر کی سکیورٹی ادارے خود اس شہر میں نفرت کا سبب بن رہے ہیں۔ پولیس کو تو کوئی پوچھتا ہی نہیں اور باہر سے لاکر ہمارے سر پر جس رینجرز کو بٹھایا گیا تھا وہی شہر کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

شہر کراچی میں رینجرز کی ایک گولی فیصلہ کرتی ہے کہ کون بے قصور ہے اور کون گناہ گار، جہنم میں گئی پوری عدلیہ اور قانون کا پورا نظام، ہیومن رائٹس کا جنازہ جس شان سے اُٹھایا جاتا ہے وہ تو دیکھنے والا ہی ہوتا ہے۔

کراچی! جو روشنیوں کا شہر تھا

کراچی! جو روشنیوں کا شہر تھا

گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ایک غریب ٹیکسی ڈرائیور رینجرز کے بہادر اہلکاروں کی گولیوں کا نشانہ بن گیا یہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا  واقعہ  نہیں اس پہلے بھی “مائی باپ وردی والے” رینجرز اہلکار شہریوں پر اپنی بہادری کے جوہر دکھا چُکے ہیں۔ بات تو یہ اہم ہے کہ ٹیکسی ڈرائیور کو قتل کرنے کے بعد 24 گھنٹوں تک رینجرز اہلکاروں کے خلاف کوئی مقدمہ در ہی نہیں ہوا ہوتا بھی کیسے؟ جس تھانے میں مقدمہ درج ہوتا وہاں کے ایس ایچ او کو کینٹ سے آنے والے فون پر جواب بھی تو دینا تھا۔

519360-qaimalishahexpress-1363071288-250-640x480

وزیر اعلی کے بارے میں تو میں کچھ کہنا چاہتا ہی نہیں کیونکہ “بزرگوں” کی توہین میں کرتا نہیں۔

کراچی کے شہری بے حس ہوتے جارہے ہیں منتخب نمائندے میدان میں تو موجود ہیں مگر کمزور دکھائی دیتے ہیں۔ وزیر اعلی کے بارے میں تو میں کچھ کہنا چاہتا ہی نہیں کیونکہ “بزرگوں” کی توہین میں کرتا نہیں۔

یہ میرے دل کے الفاظ ہیں جو تحریر میں پیش کردیے میرا شہر برباد ہورہا ہے۔ اس شہر کی ثقافتوں پر گولی اور بندوقوں نے سبقت حاصل  کرلی ہے۔ مذہبی ہم آہنگی کہ جگہ مُلا گردی نے لے لی ہے۔ باقی بچا ہے انسان جو روزانہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن رہا ہے۔ ہمیں امن و محبت چاہیے۔ ہمارا مستقبل مُلا گردی، لسانیت پرستی، گروہی اختلافات ،فرقہ وارانہ تعصب، تکفیریت، نہیں بلکہ محبت،احترام، برداشت ہونا چاہیے۔

رضا رضوی

Comments

comments