Why did Shahid Masood and Shaheen Sehbai go to meet President Zardari? An analysis by Qais Anwar

Why Dr Shahid Masood and Shaheen Sehbai try to meet President Asif Zardari last week? According to Hamid Mir, Zardari refused to see both of them, and instead asked them to continue writing and speaking against him as much as possible.

It would appear that these two gentle(?)men are after some kind of deal with Zardari (sherwani, ambassadorship, money?). Or their boss Mir Shakeel-ur-Rehman (the CEO of Geo TV) is using them to have a tax bargain with the government. Geo TV is playing a dubious role.

Here is an op-ed by Hamid Mir in which he records this event, which is followed by an analysis by Qais Anwar.

Source: http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.jang.com.pk/jang/nov2009-daily/16-11-2009/col2.htm

Pir Kaki Tar and Dr Shahid Masood
By Qais Anwar

پیر کاکی تاڑ؛ صحافی اور جانا شاہد مسعود کا ایوان صدر

نوے کی دھا۶ی کی بات ہے لاہور کی ہیرا منڈی میں ایک باریش پیر وارد ہوا ۔ پیر کی شخصیت میں کشش اور باتوں میں سحر تھا۔ جلد ہی ہیرا منڈی کے لوگ پیرکے گرویدہ ہو گے۶۔ اب ہر وقت پیر کے گرد نوخیز دوشیزا۶وں اور مرجھا۶ی نا۶یکاوں کا ہجوم ہوتا۔ سورج ڈھلنے کے بعد منہ نیچا کرکے ہیرا منڈی میں آنے والوں میں پیر کو دیکھ کر حسد اور حسرت کے احساسات بھڑک اٹھتے ۔

کہاں پیسے خرچ کرکے دنیا سے چھپ کر تھوڑے سے وقت کے لیے آنا اور کہاں پیر کہ ہیرا منڈی میں ہی رہتا ؛ وہاں کے مکینوں کے ہاں کھانا کھاتا اور ہر روز نت ن۶ے تحا۶ف وصول کرتا ۔ یار لوگوں نے پیر کا نام پیر کاکی تاڑ رکھ دیا ۔ پیر کاکی تاڑ کی شہرت صحافی تک جا پہنچی۔ صحافی نے پہلے تو پیر کے خلاف مضامین لکھے اور ایک دن پیر کاکی تاڑ کے پاس جا پہنچا ۔ تعارف کروایا کہ فلاں ادارے سے تعلق ہے ۔ آپ کے برے کردار کے متعلق بہت سنا ہے اور بہت لکھا ہے۔

آج آپ سے بالمشافہ بات کرنے آ۶ے ہیں اور پھر آپ کے خلاف لکھیں گے ۔ پیر نے کہا کہ میرا تعلق ضلع قصور کے اس گا۶وں سے ہے صحافی بولا تو۔ پیرکاکی تاڑ نےکہا کہ اس گا۶وں میں سیدوں کا ایک خاندان ہے جس کے شجرہ نسب اور نجیب الطرفین ہونے پہ کسی کو کو۶ی شک نہیں ۔ صحافی بولا تو ۔ پیر نے کہا میں اس خانوادے کا بیٹا ہوں ۔ صحافی نے کہا تو پھر کیا۔

پیر کاکی تاڑ نے کہا بیٹا ؛ اگر ایک سید زادہ ہیرا منڈی میں آکے بیٹھ جا۶ے تو اس کے لیے اس سےزیادہ ڈوب مرنے کی بات کیا ہو سکتی ہے اب تم میرے خلاف جو بھی لکھو گے اس سے میری اس سے زیادہ بے عزتی نہیں ہو سکتی جتنی ہیرا منڈی میں رہنے سے ہو گ۶ی۔ تو بیٹا لکھتے رہو یہ تمہارا کام ہے میں یہاں بیٹھا ہوں یہ میرا کام ہے۔اور ہاں کہ لفافہ میں تمہیں نہیں دوں گا ۔ اور پھر کچھ دنوں کے بعد لوگوں نے حیرت سے سنا کہ پیر کاکی تاڑ لاہور کے اخبار میں کالم لکھتا ہے ۔

زرداری نے سیاست میں آنے کے بعد نہ بدنامیاں کم سہی ہیں نہ ہی کم سزا۶یں بھگتی ہیں ۔ اب شاہد مسعود اس کے خلاف لکھے یا اس سے ملنے جاءے زرداری کو فرق نہیں پڑتا۔ لفافہ صحافی کی ضرورت ہے وہ ملنے ضرور جا۶ے گا لیکن اب کیا کہہ کر ڈرا۶ے گا کہ میں تمہارے خلاف لکھوں گا ۔
شاباش زرداری بلوچوں کی شان رکھ لی اس بندے کو ویسے ہی نکالنا چاہیے تھا جیسے تم نے نکالا

Some Comments (pkpolitics):

Bawa said:
@ propolitics
Bawa, Have you heard that SM went to President House to see Zardari and Zardari refused to meet him.

بھائی جی ڈاکٹر شاہد مسعود کا زرداری کے پاس جانا کوئی بڑی خبر نہیں ھے. بڑی خبر یہ ھے کہ زرداری نے اس سے ملنے سے انکار کر دیا. ہر محفل میں بن بلائے گھسنا تو صحافیوں کا کام ہوتا ھے. جیسے ایک پٹھان کی کسی سے دوستی ہوگی تو ایک دن پٹھان نے اسکی ہتھیلی پر انگلی پھیری تو وہ غصے سے بولا کہ ہم ایسے ویسے آدمی نہیں ہیں. پٹھان بولا تم ایسے ویسے آدمی بھلا نہ ہو لیکن ہمارا تو کام ھے کہ ہم چیک کریں. شاید ڈاکٹر شاہد مسعود ہتھیلی پر انگلی پھیرنے گئے ہوں اور زرداری کو پہلے سے ہی پتہ ہو کہ وہ کس لیے ملنا چاہتا ھے اور اس نے ملنے سے انکار کر دیا ہو
Bawa said:
@ mujtaba-ali
باوا جی آج کل ڈاکٹر صاحب کا پروگرام مجھے بھی کچھ برا سا لگنے لگا ہے .ایسا لگتا ہے جیسے شائد کوئی ذاتی عناد شامل حال ہو .. خیر واللہ العلم ……. لیکن مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ کہیں ان کسی دیں ان کے کسی ڈ بے سے کوئی جن ہی برامد نہ ہو جائے … کیوں کہ اس قسم کی کچھ کامیاب فلمیں بھی بن رہی ہیں … کچھ اچھے سینما گھروں میں

مجتبیٰ بھائی ڈاکٹر صاحب کو جو ڈائیلاگ دیے گئے ہیں ہو انہی کو پڑھ رہے ہیں. ہر انکر پرسن کے پاس اپنا اپنا سکرپٹ ہے جسے وہ پڑھ رہا ہے. ہر ایک کی روٹی روزی کا مسلہ ہے. باقی جن کہیں سے نہیں نکلنا صرف جن کا نام لیکر ڈرایا جا رہا ہے

Bawa said:
@ qaisanwar

آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ تنقید ایک حد تک ہونی چاہئیے. ہر روز ایک ہی بات کو کرتے جانا بات کا اثر کھو دیتا ہے

qaisanwar said:
@ Mujtab Ali

زرداری ملامتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ تینوں کافر کافر آکھدے توں آہو آہو آکھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیاست کی ہیرا منڈی میں ایک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس کی کامیابیاں اور بہادری کبھی بھی تماش بینوں کو اچھی نہیں لگی ۔

qaisanwar said:
@Bawa

اصل میں اب شاہد مسعود پر تبصرہ کرنے کو بھی دل نہیں چاہتا۔ صحافتی تاریخ میں میں بھٹو کے بدترین مخالف دیکھے ہیں صرف ایک شخص تھا اثر چوہان جو شاہد
مسعود کی سطح پر اترا تھا۔ ورنہ لوگ ایک خاص سطح سے نیچے نہیں آتے۔

@ qaisanwar

قبلہ ایک بڑی ہی … عرض یہ ہے کہ دل کی گھروں سے بڑی ہی مودبانہ عرض ہے … خدا کہ لئے یہ ظُلم تو نہ کریں … زرداری کو ذولفقار علی بھٹو سے تو نہ ملایئں

qaisanwar said:
@ mujtaba Ali

جب ہم چھوٹے تھے تو بھٹو کے متعلق جو کہانیاں سنتے تھے وہ زرداری سے متعلق کہانیوں سے بھی بھیانک تھیں

irfanakbarkazi said:
Dr. Shahid we are tired of listening you!! Can you now chose some other topic other than Zardari!!
For God sake Please!!

qaisanwar said:
@ Mujtaba Ali

بھا۶ی ہم تو رد عمل میں زرداری کی حمایت کرتے ہیں ۔ ہم نے آج تک یہی دیکھا ہے کہ ایسٹبلشمنٹ ہر اصول ؛ ہر قانون اور ساری
اخلاقیات کا صرف بھٹوز پر اطلاق کرتی ہے ۔ اس سے ہم صرف اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایسٹبلشمنٹ صرف بھٹوز کی دشمن ہے ۔
ہم پھر اپنے دشمن کے دشمن کی حمایت کرتے ہیں

qaisanwar said:
@ Mujtaba Ali

بھا۶ی آپ سچ کہتے ہوں گے۔ ہمارابڑھاپے کا عشق ہے جہاں دلا ۶ل کام نہیں کرتے ۔ ساری زندگی پیلپز پارٹی کی مخالفت کی ہمارے دور میں انٹر نیٹ نہیں ہوتا تھا ہم تو پیلپز پارٹی کے خلاف تقریریں کرتے تھے اور جلوس نکالتے تھے ۔ اب جب وہ سارے جو دعوی کرتے تھے کہ وہ ایسٹبلشمنٹ کے پیلپز پارٹی سے زیادہ مخالف ہیں تا ریخ کی دھند میں کھو گے۶ توہم ساری زندگی کے تجربے کا حاصل سمجھ کر پیپلز پارٹی کے حامی بن بیٹھے ۔

mujtaba-ali said:
@ qaisanwar

پیپلز پارٹی کا حامی ہونا تو باری اچھی بات ہے یہ جیسے بھی ہیں جمہوری لوگ ہیں … بھٹو مرتا نہ تو … سیکھ کر دوبارہ اتا اور دوبارہ جیت جاتا اور پھر ملک کے لئے وہ کرتا جو کسی نے نہیں کیا آج تک .. بی بی نہ مرتیں تو وہ بھی ایسا ہی کرتیں کیوں کے وہ بھی بُہت کچھ سیکھ چکی تھیں … نوازشریف آج جو کچھ کر رہا ہے … وہ اسی عقل کا شاخسانہ ہے جو اس نے پچھلے ١٠ سال میں کمایی ہے … یہاں سب ایک سے ہیں سب آتےہیں اور کبھی نہ جانے کے لئے اتے ہیں اور خدا بن بیٹھ تے ہیں .. پھر جا کر عقل آتی ہے .. ہماری بعد کسمتی یہ ہے کہ جب ان کو عقل آتی ہے تو ہم ان کو مار ڈالتے ہیں … نوازشریف کی زنندگی کی دوا کریں … وہ سوہروردی ، بھٹو ، بی بی کے بعد چوتھا ایسا لیڈر ہے .. جو کچھ سیکھ چکا ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -