O God, protect my country : By Khalid Wasti اللہ میرے ملک کی خیر

===============
اللہ میرے ملک کی خیر
===============

وطن ِ عزیز میں کیا کچھ ہوا :

قائد ِاعظم کی پر امن سیکولر سٹیٹ کو انتہا پسندوں، مذہبی جنونیوں اور متشدد گروہوں کا یرغمال بنا دیا گیا –

تصور ِ پاکستان کے چور ( قائد ِ اعظم کو کافر ِ اعظم قرار دینے والے مُلاں) ” نظریہ ء پاکستان” کے تھانیدار بن گئے

کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پڑھنے والوں کو کافر ، مرتد اور دائرہ ء اسلام خارج قرار دیا گیا – شیعہ کافر ، سنی کافر ، دیوبندی کافر، احمدی کافر ، بریلوی کافر، اہل ِ حدیث کافر – ( پاکستان کو کافرستان بنانے کا سہرا بھی مُلاں کے سر ہے )

فوج نے بار بار اپنا ہی ملک فتح کیا –

یہ سب کچھ اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہوا – لیکن ہر واقعہ یا المیہ کے رونما ہونے سے پہلے ، تصور ہی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ ایسی کوئی محیرالعقول واردات بھی رونما ہو سکتی ہے

اب جو کچھ ہونے والا ہے وہ ان تمام واقعات سے سنگین تر ہے اور اس کے نتیجے میں ملک عزیز کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ممکن نہیں ہو گا – اور وہ سنگین حادثہ ایک ماورائے آئین اقدام ہے جسے سپریم کورٹ کرنے جارہی ہے – ماورائے آئین اقدام اور سپریم کورٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔ !! شاید آج کے دن کے لیئے ہی کہا گیا تھا کہ ” اگر سونا ہی زنگ دینے لگے تو لوہا کیا کرے ” اور ہماری بدقسمتی ، کہ یہ خوفناک حقیقت بھی ہماری صورت ِ حال پر چسپاں ہونے والی ہے کہ

چوں کفر از کعبہ برخیزد کجا مانند مسلمانی کہ کفر اگر کعبہ سے ہی اٹھنا شروع ہو جائے تو اسلام کہاں جائے گا ؟ سپریم کورٹ کے ماورائے آئین اقدام کرنے کا خیال کسی بدظنی پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس کی تائید میں چیف جسٹس صاحب کے وہ ریمارکس ہیں جو انہوں نے اٹھارویں آئین ترمیم کے کیس کی سماعت کے دوران دیئے – آپ نے فرمایا : ” آئینی ترمیم پر عدالتی نظر ثانی کا حق محدود نہیں کیا جا سکتا “

امر ِ واقعہ یہ ہے کہ آئین کے اندر سپریم کورٹ کا ایسا کوئی حق موجود ہی نہیں ہے اور آنجناب فرماتے ہیں کہ اسے محدود نہیں کیا جا سکتا – محدود یا وسیع کسی موجود چیز کو کیا جاتا ہے ۔ جس شے کا وجود ہی نہیں اسے لا محدود کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا – یہ ارشاد عزت مآب چیف جسٹس صاحب کا ہے اور انسان اپنے اعصاب پر مکمل قابو رکھتے ہوئے اپنی طرف سے نرم ترین الفاظ بھی استعمال کرے اس سے آنجناب کی توہین کا ہونا ایک لازمی امر ہے – کسی اور شخص نے یہی ریمارکس دیئے ہوتے تو اس پر ایک بھرپور ، مکمل اور مسکت تبصرہ کیا جا سکتا تھا

آئین کی عمارت تعمیر کرنے کے دوران سپریم کورٹ کو ایک فاصلے پر رکھا جاتا ہے ، اس عمارت کی ایک اینٹ رکھنے کا بھی اسے مجاز نہیں سمجھا جاتا ، ظلم کی انتہا دیکھیئے کہ عمارت تعمیر کرنے والوں کو وقتا فوقتا اس کے رنگ وروغن اور آرائش و زیبائش کے لیئے اس ادارے کا محتاج بنایا جا رہا ہے جسے اس کی ایک اینٹ کو ہاتھ تک لگانے کی اجازت نہیں تھی

سپریم کورٹ کو آئین یہ اختیار نہیں دیتا کہ وہ پارلیمینٹ کے ذریعے ہونے والی کسی ترمیم میں مداخلت یا انگشت نمائی کر سکے – اس بات کو سمجھنے کے لیئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں – ایورج سے کم ذہانت اور ایورج دیانت اس حقیقت کو سمجھنے کے لیئے کافی ہے

آپ گُوگل پر جائیں –
سرچ میں لکھیں :    239  Article +Constitution of Pakistan
اس صفحے کو سکرول ڈاؤن کریں –
Text of the constitution of Pakistan
اس کے چیپٹر گیارہ (Amendment of constitution)
کو کلک کریں

اس کی شق نمبر ٥ اور ٦ کو پڑھ لیں –
یا اس لنک کو وزٹ کرلیں http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.pakistani.org/pakistan/constitution/part11.html

قارئین کی سہولت کے لیئے مذکورہ عبارت پیش ِ خدمت ہے :

————————————————————
PART XI Amendment of Constitution
————————————————————
239.Constitution Amendment Bill
(5) No amendment of the Constitution shall be called in question in any court on any ground whatsoever.

(6) For the removal of doubt, it is hereby declared that there is no limitation whatever on the power of the Majlis-e-Shoora (Parliament) to amend any of the provisions of the Constitution.

آئین کہتا ہے کہ آئین میں ترمیم کرنے کا پالیمینٹ کا اختیار لا محدود ہے اور اسے کسی حالت میں کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا

آئین کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کو حق ہی نہیں ہے – چیف جسٹس صاحب فرماتے ہیں کہ حق کو محدود نہیں کیا جا سکتا

آنے والے دنوں میں سپریم کورٹ کا ماورائے آئین اقدام ( یعنی سپریم کورٹ کو آئینی ترمیم سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی اجازت ) روکنے اور ملک کو تباہی کے دھانے سے بچانے کے لیئے ہر پاکستانی کو دامے ، درمے ، سخنے ، قدمے اپنا فرض ادا کرنا چاہیئے – فوج نے چار بار ماورائے آئین اقدام کیا اور ہر بار اس اقدام کو حب الوطنی قرار دیا ، آج سپریم کورٹ جو کچھ کرنے جا رہی ہے وہ بھی اسے اپنی حب الوطنی کا تقاضا سمجھتی ہے – تاریخ بتائے گی کہ وہ بھی وطن دشمنی تھی اور یہ بھی وطن دشمنی ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Junaid
    -
  2. Junaid
    -
  3. Ibneanwar
    -