علمدار لشکر حسینیؑ حضرت عباس علمدار کی سیرت – از ایس ایچ بنگش
۔تھی وفا بھی نام ورنہ تو وفا کا نام ہے، حضرت عباس علمدارؑ وفا و بہادری کی لازوال مثال
حضرت عباس علمدار علیہ السلام امام علی علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ کا نام ام البنین سلام اللہ علیہ تھا جن کا تعلق عرب کے ایک بہادر قبیلے سے تھا۔ حضرت عباس ؑ اپنی بہادری اور شیر دلی کی وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ان کی وفاداری واقعہ کربلا کے بعد ایک ضرب المثل بن گئی۔ وہ شہنشاہِ وفا کے طور پر مشہور ہیں۔ اطاعت امام وقت اور وفا اگر کوئی سیکھنا چاہے تو اسے باب الحوائج حضرت عباس علمدار ؑ سے ہی سیکھنا چاہیئے۔بقول شاعر
کس قدر تیری وفا کے چرچے ہیں اقوام میں
تھی وفا بے نام ورنہ تو وفا کا نام ہے
ولادت با سعادت
حضرت عباس علیہ السلام چار شعبان المعظم 26ھ کو پیدا ہوئے۔ انھوں نے اس وقت تک آنکھ نہیں کھولی جب تک ان کے بھائی امام حسین علیہ السلام نے انھیں اپنے ہاتھوں میں نہیں لیا۔ بچپن ہی سے انھیں امام حسین علیہ السلام کے ساتھ بہت محبت تھی۔ حضرت علی علیہ السلام نے اس عظیم الشان بچے کا نام عباس رکھا۔ روایت ہے کہ حضرت عباس علیہ السلام کی پیدائش کا مقصد ہی امام حسین علیہ السلام کی مدد اور نصرت تھا اور اھلِ بیت علیہم السلام کو شروع سے واقعہ کربلا اور اس میں حضرت عباس علیہ السلام کے کردار کا علم تھاحضرت علی ابن ابی طالب (ع) نے اپنے بھائی عقیل ابن ابی طالب کے مشورے سے جوانساب کے ماہر تھے ایک متقی اور بہادر قبیلے کی خاتون فاطمۂ کلابیہ سے عقد کیا اور اپنے پروردگار سے دعا کی کہ پروردگار! مجھے ایک ایسا بیٹا عطا کرے جو اسلام کی بقاء کے لئے کربلا کے خونیں معرکہ میں امام حسین (ع) کی نصرت و مدد کرے چنانچہ اللہ نے فاطمۂ کلابیہ کے بطن سے کہ جنہیں حضرت علی علیہ السلام نے ام البنین کا خطاب عطا کیا تھا ، چار بیٹے امام علی کو عطا کردئے اور ان سب کی شجاعت و دلیری زباں زد خاص و عام تھی اور سبھی نے میدان کربلا میں نصرت اسلام کا حق ادا کیااور شہید ہوئے لیکن عباس (ع) ان سب میں ممتاز اور نمایاں تھے کیونکہ خود حضرت علی علیہ السلام نے ان کی ایک خاص نہج پر پرورش کی تھی ۔
ابتدائی زندگی
حضرت علی علیہ السلام نے ان کی تربیت و پرورش کی تھی۔ حضرت علی علیہ السلام سے انھوں نے فن سپہ گری، جنگی علوم، معنوی کمالات، مروجہ اسلامی علوم و معارف خصوصا´ علم فقہ حاصل کئے۔ 14 سال کی معمولی عمر تک وہ ثانی حیدر کہلانے لگے۔ حضرت عباس علیہ السلام بچوں کی سرپرستی، کمزوروں اور لاچاروں کی خبر گيری، تلوار بازی اور و مناجات و عبادت سے خاص شغف رکھتے تھے۔ ان کی تعلیم و تربیت خصو صاً کربلا کے لئے ہوئی تھی۔ لوگوں کی خبر گیری اور فلاح و بہبود کے لئے خاص طور پر مشہور تھے۔ اسی وجہ سے آپ کو باب الحوائج کا لقب حاصل ہوا۔ حضرت عباس کی نمایان ترین خصوصیت ”ایثار و وفاداری“ ہے جو ان کے روحانی کمال کی بہترین دلیل ہے۔ وہ اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے عاشق و گرویدہ تھے اورسخت ترین حالات میں بھی ان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ لفظ وفا ان کے نام کے ساتھ وابستہ ہوگیا ہے اور اسی لئے ان کا ایک لقب شہنشاہِ وفا ہے ۔
جنگ صفین
جنگ صفین امیر المومنین خلیفتہ المسلمین حضرت علی علیہ السلام کے خلاف شام کے گورنر نے مئی۔جولائی 657 ء مسلط کروائی۔ اس جنگ میں حضرت عباس علیہ السلام نے حضرت علی علیہ السلام کا لباس پہنا اور بالکل اپنے والد علی علیہ السلام کے طرح زبردست جنگ کی حتیٰ کہ لوگوں نے ان کو علی ہی سمجھا۔ جب علی علیہ السلام بھی میدان میں داخل ہوئے تو لوگ ششدر رہ گئے ۔ اس موقع پر علی علیہ السلام نے اپنے بیٹے عباس کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ یہ عباس ھیں اور یہ بنو ھاشم کے چاند ھیں۔ اسی وجہ سے حضرت عباس علیہ السلام کو قمرِ بنی ھاشم کہا جاتا ھے۔
واقعہ کربلا اور حضرت عباس علیہ السلام
واقعہ کربلا کے وقت حضرت عباس علیہ السلام کی عمر تقریباً 33 سال کی تھی۔ امام حسین علیہ السلام نے آپ کو لشکر حق کا علمبردار قراردیا۔ امام حسین علیہ السلام کے ساتھیوں کی تعداد 72 افراد پر مشتمل تھی اور لشکر یزیدی کی تعداد تیس ہزارسے ذیادہ تھی مگر حضرت عباس علیہ السلام کی ہیبت و دہشت لشکر ابن زياد پر چھائی ہوئی تھی ۔ کربلامیں کئی ایسے مواقع آئے جب عباس علیہ السلام جنگ کا رخ بدل سکتے تھے لیکن امام وقت نے انھیں لڑنے کی اجازت نہیں دی کیونکہ اس جنگ کا مقصد دنیاوی لحاظ سے جیتنا نہیں تھا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت ابوالفضل العباس کی عظمت و جلالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کرتے تھے : ”چچا عباس کامل بصیرت کے حامل تھے وہ بڑے ہی مدبر و دور اندیش تھے انہوں نے حق کی راہ میں بھائی کا ساتھ دیا اور جہاد میں مشغول رہے یہاں تک کہ درجۂ شہادت پرفائز ہوگئے آپ نےبڑ اہی کامیاب امتحان دیا اور بہترین عنوان سے اپناحق ادا کر گئے“ ۔
ضو وہ شیشے میں کہاں جو الماس ميں ہے
سارے عالم کی وفا حضرت عباسؑ ميں ہے۔
حرم حسینؑ کے پاسدار ، وفاؤں کے درخشان مینار، اسلام کے علمبردار، ثانیِ حیدرِ کرّار، صولتِ علوی کے پیکر ، خاندانِ رسول ص کے درخشان اختر ، اسلام کے سپاہ سالارِ لشکر ، قلزمِ علی کے نایاب گوہر، فاطمہ زہرا کے پسر، ثانیِ زہرا کے چہیتے برادر ،علمدار کربلا حضرتِ ابوالفضل العبّاس علیہ السلام ۔
کسی کے قلم میں اتنی طاقت کہاں کہ طیّارِ عرشِ معرفت ، اطلسِ شجاعانِ عرب کے بارے میں خامہ فرسایی کر سکے یا انکی فضیلت میں اپنے لبوں کو وا کر سکے ۔ اسلیے کہ انکی فضیلت اور عظمت وہ بیان کر رہے ہیں جو ممدوح خدا ہیں ۔ شخصیت والا صفات کے بارے میں چند روایاتِ معصومین اور چند حقایق تاریخ، قارئین کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہیں
:
امام زین العابدین حضرت سید سجّاد ؑ فرزند سید شہدا علیہ السلام فرماتے ہیں
:
ان العباس عنداللہ تبارک وتعالیٰ منزلۃ یغبتہ علیہا جمیع الشہداء یو م القیامۃ خدا وند عالم کے نزدیک عبّاس کی وہ منزلت ہے کہ تمام شہدا قیامت کے دن رشک کرینگے ( ۱
)
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں
:
کان عمّی العباس بن علی نافذ البصیرۃ ، صلب الایمان ، جاہد مع اخیہ الحسین و ابلی بلاء حسنا ومضی شہیدا
میرے عمو عباس جو بصیرتِ نافذ اور ایمان محکم رکھتے تھے انہوں نے اپنے بھائی حسین کے ساتھ جہاد کیا اور بلاء نیک کے متحمل ہوئے اور افتخار شہادت سے شرفیاب ہوے ( ۲
)
بصیرت نافذ وہ رکھتا ہے جسکی فکر اور رائے قوی ہو اگر عبّاس اس صفت کے حامل نہ ہوتے تو راہِ اسلام میں یہ فداکاری جو آپ نے پیش کی وہ نہ ہوتی۔
استحکام ایمان حضرتِ عباس کی فداکاری سے ثابت ہوتا ہے ۔ مقاتل نے آپ کا رجز جو آپ نے اپنے داہنے ہاتھ کے کٹ جانے کے بعد پڑ ھا ، یوں بیان کیا ہے
:
واللہ ان قطعتم یمنی انّی احامی ابدا عن دینی
و عن امام صادق الیقین نجل النبی المصطفیٰ الامین
قسم خدا کی اگر میرا داہنا ہاتھ قلم کر دیا تب بھی میں ہمیشہ اپنے دین اور امام جو پیامبر خدا کی یاد گار ہیں حمایت کروں گا۔(۳
)
جمالِ حضرتِ عبّاس
آپکو قمرِ بنی ہاشم اس لیے کہا جاتا ہے کہ آپ بہت حسین اور جمیل تھے اور مورّخین نے آپکے حسن و جمال کو اس طرح نقل کیا ہے : کان العباس وسیما جمیلا یرکب الفرس المطہم و رجلاہ یخطان فی الارض و یقال لہ قمر بنی ہاشم۔عباس اتنے خوبصورت اور حسین تھے کہ جب بلند قامت گھو ڑ ے پر سوار ہوتے تو انکے پاؤں زمین پر خط دیتے ہوے جاتے تھے اور انکو لوگ بنی ہاشم کا چاند کہتے تھے ۔ (۴)
علمِ حضرتِ عبّاس
حضرت عبّاس کے علم کے بارے میں آئمہ فرماتے ہیں : ان العباّس بن علی زق العلم زقاعبّاس
نے علم کو اس طرح حاصل کیا جیسے کبو تر اپنے بچّے کو دانا چگاتا ہے ۔( ۵
)
ملّا محمد باقر بجنوردی اپنی کتاب الکبریت الاحمر میں لکھتے ہیں عبّاس اہلبیت کے افاضل اور اکابر فقہا میں سے ہیں بلکہ وہ عالم غیر معلّم ہیں ۔( ۶
)
امامِ سجّاد اپنے خطبہ میں جو آپ نے دربارِ یزید میں ارشاد فرمایا ایک جملہ حضرتِ عبّاس کے لیے ارشاد فرماتے ہیں : انّہ من اہل بیت زقّو العلم زقا۔ وہ اس خاندان سے تعلّق رکھتے ہیں جنہوں نے علم کو غذا کی طرح کھایا ہے جب یزید نے اس جملہ کو سنا بے اختیار ا سکی زبان سے نکلا کہ اس کلمہ کو عرب پرندہ کو غذا دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں اسلیے زقوالعلم زقا کا مطلب ہے کہ خاندان پیامبر اپنی اولاد کو بچپنے میں ہی علم سے آراستہ کر دیتے ہیں ۔
شاعر نے بھی کیا خوب نقشہ کھینچا ہے،
علم کسی نے کسی کو دیا تھا خیبر میں
وہ دن اور آج کا دن علم ہمارا ہے
شجاعتِ حضرتِ عبّاس
تاریخ نے شجاعتِ حضرتِ عبّاس کو اس طرح نقل کیا ہے : کالجبل العظیم و قلبہ کا الّطود الجسیم لانّہ کان فارسا ہماما و بطلا ضرغاما و کا ن جسوراعلیٰ الطّعن والضرب فی میدان الکفّار۔وہ بلندی میں کوہِ عظیم کی مانندقوّت میں ان کاقلب بلند و وسیع پہاڑ کی طرح شجاعِ بے مثال شیرِ ضرغام تھے جنگ میں کفار ہمّت اور مردانگی کی داد دیتے تھے ۔ (۸
)
روایت میں ہے کہ جنگِ صفین میں ایک جوانِ نقابدار لشکرِ امیرالمومنین سے نکلا جس سے ہیبت اور شجاعت ظاہر ہوتی تھی جسکی عمر تقریبا سولہ سال ہو گی اور جنگ کرنے کے لیے مبارز طلب کرنے لگا شامی فوج کے سربراہ نے ابو شعثاء کو حکم دیا کہ
جنگ کرے ابو شعثاء نے کہا شام کے لوگ مجھے ہزار سوار کے برابر سمجھتے ہیں میرے سات بیٹے ہیں میں ان میں سے ایک کو بھیجتا ہوں وہ اس کا کام تمام کر دے گا اور اس نے اپنے ایک بیٹے کو بھیجا لیکن وہ قتل ہو گیا اسی طرح اس نے اپنے ساتوں بیٹوں کو بھیجا اور سب قتل ہوتے رہے ابو شعثاء نے جب یہ دیکھا دنیا ا سکی نظر میں تاریک ہو گئی وہ خود بھی میدان میں آیا اور وہ بھی جہنم واصل ہوا جب لوگوں نے شجاعت کے اس ٹھاٹیں مارتے ہوے سمندر کو میدان میں دیکھا تو کسی کی ہمّت نہ ہوئی کہ کوئی اس شجاع بے مثال کے مقابلہ میں جاتا وہ جوان اپنے لشکر کی طرف پلٹ گیا اصحاب امیرالمومنین حیرت زدہ تھے کہ یہ جوان کون ہے لیکن جب نقاب رخ سے ہٹی تو پتا چلا کہ قمرِ بنی ہاشم حضرتِ ابوالفضل العباس ہیں (۹
)
شجاعت حضرتِ عبّاس کا اس روایت سے با خوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے وہ چیزیں جو اہلبیت کے لشکر سے لوٹی گئیں تھیں ان میں پرچمِ حضرت عبّاس بھی تھا جب یہ تمام اشیاء یزید کے سامنے پیش کی گئی تو یزید لعین کی نگاہ اس پرچم پر گئی وہ
غور سے اس پرچم کو دیکھتا رہا اور تعجّب سے کبھی اٹھتا تھا کبھی بیٹھتا تھا کسی نے سوال کیا امیر کیا ہوا کہ اس طرح مبہوت اورحیرت زدہ ہو یزید نے پوچھا یہ پرچم کربلا میں کس کے ہاتھ میں تھا کہا عبّاس برادرِ حسین کے ہاتھ میں یزید کہتا ہے کہ مجھے تعجّب اس علمبردار کی شجاعت پر ہے پوچھا کیوں ؟ کہا دیکھو پورا پرچم حتیّٰ اس کی لکڑ ی پر تیروں اور دوسرے اسلحوں کے نشانات ہیں صرف اس ایک جگہ کے جہاں سے اس کو پکڑ ا گیا ہے یہ جگہ کاملا محفوظ ہے ا سکا مطلب ہے کہ تیر اور دوسرے اسلحے اس جگہ بھی لگے لیکن اس بہادر نے علم کو اپنے ہاتھ سے رہا نہیں کیا آخری وقت تک اس پرچم کی حفاظت کرتا رہا جب ا سکا ہاتھ گرا تب پرچم گرا ۔
شہادت
کربلا میں حضرت عباس (ع) نے ایک نرالی تاویخ رقم کی ، امام حسین (ع) کے فوج کے قابل ترین اور ماہرترین سپہ سالار اور علمدار تھےاور آنحضرت ؑ کو بھی آپ سے نہایت محبت تھی اور آپ کے مشورے پر عمل کرتے تھے ـ
عاشورا کے عصر کو جب شمر بن ذی الجوشن ، نے حضرت عباس اور ان کے بھائیوں جعفر ، عثمان ، اور عبداللہ ، کے لۓ امان نامہ بھیجکر چاہا کہ امام حسین (ع) کو جھوڑ کر عمر بن سعد کے ساتھ مل جاۓ یا دونوں کو چھوڑ کر وطن واپس چلے جائیں ـ حضرت عباس اور انکے بھائیوں نے شمر کے اس دعوت کو ٹھکرایا اور حضرت عباس نے کہا :تیرے ہاتھ ٹوٹیں اور تیرے امان نامے پر لعنت ہو ـ اے خدا کے دشمن کیا تم ہمیں حکم کرتے ہو کہ امام حسین (ع) کی مدد نہ کریں اور اسکے بدلے ملعون اور اسکے اولادوں کی اطاعت کریں ؟ کیا ہمیں امان ہےاور پیغمبر (ص) کے فرزند کیلۓ امان نہیں ـ
اسی طر ح جب عاشور کی رات امام حسین (ع) نے اپنے تمام ساتھیوں سے کہا کہ رات کے اندھیرے کا سہارا لے کے یہاں سے چلے جاو اور اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جاو دشمن کامعاملہ صرف مجھ سے ہے اور مجھے اپنے حال پر چھوڑ دو ـ اس وقت سب سے پہلے حضرت عباس (ع) نے اپنی جانثاری اور وفاداری کا اعلان کیا۔ عرض کی اے امام ! کس لۓ آپ کو چوڑ دیں ؟ کیا آپ کے بعد زندہ رہیں ؟ خدا نہ کرے ہم آپ کو چھوڑکر دشمنوں کے مقابلے میں آپ کو اکیلا چھوڑیں ـ ہم آپ کے ساتھ رہیں گے اور اپنی آخری سانس تک آپ کی حمایت کریں گۓ ـ
حضرت عباس (ع) کے بعد امام حسین (ع) کے دوسرے سارے ساتھیوں نے اپنی وفاداری کا اعلان کیا
بحر حال ، اس عظیم انسان نے دسویں محرم کو قربانی اور فداکاری کی عظیم اور بے نظیر تاریخ وقم کی اور جب تک زندہ تھے امام حسین (ع) پر کسی قسم کی آنچ نہ آنے دی اور خمیہ گاہ کی طرف دشمن ترچھی آنکھ سے بھی حضرت امام حسین (ع) کے خیموں کی طرف دیکھنے کی جرئت نہ کر سکا،امام زین العابدین (ع) جو کہ کربلا میں حاضر تھے اور اپنے چاچا عباس (ع) کی بے نظیر فداکاری اور مجاھدت کو نذیک سے دکھا تھا ، انکی فداکاری اور معنوی مقام کے بارے میں فرماتے تھے : رَحَمَ اللہ العبّاس، فَلَقَدْ آثَر، و أبلي، و فدي اخاہ بنفسہ حتّي قطعت يداہ، فابدلہ اللہ (عزّ و جلّ) بہما جناحين يطير بہما مع الملائكہ في الجنّہ، كما جعل لجعفر بن ابي طالب(ع)، و انّ للعباس عند اللہ (تبارك و تعالي) منزلہ يغبطہ بہا جميع الشّہداء يوم القيامہ
بعنی :خدا میرے چاچا عباس (ع) کو رحمت کرے کہ اپنے آپ کو اپنے بھائی پر فدا کیا یہاں تک کہ دونوں بازوں قلم ہوے اور اللہ تعالی نے ان دوہاتھوں کے بدلے دو پر دیۓ جن سے وہ جنت میں اڑتے ہیں جسطرح انکا چاچا جعفر بن ابیطالب (ع) کو دو پر عنایت ہوے ہیں ۔ بار گاہ الہی میں حضرت عباس (ع) کا ایسا مقام اور ایسی فضیلت ہے کہ ہر شھید اسکی آرزو کرتا ہے ـ
دس محرم روز عاشورا کو امام حسین علیہ السلام نےان کو پیاسے بچوں خصوصاً اپنی چار سالہ بیٹی سکینہ بنت الحسین کے لئے پانی لانے کا حکم دیا مگر ان کو صرف نیزہ اور علم ساتھ رکھنے کا حکم دیا۔ اس کوشش میں انھوں نے اپنے دونوں ھاتھ کٹوا دیئے اور شہادت پائی۔ اس دوران ان کو پانی پینے کا بھی موقع ملا مگر تین دن کے بھوکے پیاسے شیر نے گوارا نہیں کیا کہ وہ تو پانی پی لیں اور خاندا نِ رسالت پیاسا رہے۔ شہادت کے بعد جیسے باقی شہداء کے ساتھ سلوک ھوا ویسے ہی حضرت ابوالفضل العباس کے ساتھ ہوا۔ ان کا سر کاٹ کر نیزہ پر لگایا گیا اور جسمِ مبارک کو گھوڑوں کے سموں سے پامال کیا گیا۔ [1] ان کا روضہ اقدس عراق کے شہر کربلا میں ہے جہاں پہلے ان کا جسم دفن کیا گیا اور بعد میں شام سے واپس لا کر ان کا سر دفنایا گیا۔ دریائے فرات جو ان کے روضے سے کچھ فاصلے پر تھا اب ان کی قبر مبارک کے اردگرد چکر لگاتا ہے۔ اور یہ معجزہ آج تک دنیا کو اہلبیت اطہار ؑ بالخصوص باب الحوائج حضرت عباس ؑ کی فضلیت بیان کر رہا ہے۔
حضرت عباس (ع) 34 سال کی عمر میں شھید ہوۓ اور آپ کا ایک چھوٹا فرزند تھا جن کا نام” عبد اللہ ” تھا ـ ان سے آپ کی نسل با برکت آگۓ چلی۔
یہ تھا حضرت عبّاس کی شجاعت کا ایک نمونہ ۔خداوند عالم سے دعا ہے کہ ہمیں حقیقی محبین اہلبیت علیہم السلام میں سے قراردے ۔
حوالہ جات
:
۱۔بحار ج ۴۵ ص ۲۹۸
۲۔العبّاس بن علی ص ۳۶ نقل ذخیرۃالدّارین
۳۔ منتہی الامال ج ۱ ص۲۷۱
۴۔ العبّاس ، مقرّم ص۷۶ و خصایص العبّاسیہ ص۱۲۰
۵۔ اسرار الشہادۃ ص۳۲۴
۶۔ الکبریت الاحمر ج ۳ ص۴۵
۷۔ العبّاس ، مقرم ص۹۵
۸۔ خصایص العباسیہ ص ۱۱۸ و ۱۱۹
۹۔ فرسان الھیجاء ج۱ ص
۱۰۱۹۳۔چہرۂ درخشان قمر بنی ہاشم ابوالفضل العبّاس ص ۱۹۰۔
Comments
Latest Comments
“Yup, my dear,”
menarik nafas. Serta-merta, air matanya bergenang. Entah kenapa kata-kata jejaka itu mengundang rasa sayu, sedih bila mengenangkan kekasih hati yang jauh.
The ministry said it would conduct an anti-subsidy and anti-dumping investigation of European wine but gave no details of how Beijing believed exports were being subsidized.
individual skill that lays behind the electric amplification, classic jazz,149 and much more,” Mr Lopez said. we’ve got a great security team.000000.0-11112011PIT169164271.Zoos SA to shut Warrawong sanctuary Updated February 06
the Perot Museum,One reason I wanted to sample a manual-transmission version of the 2, Turtle Creek Chorale and Orchestra of New Spain.9 million cash in the bank. Al-Hedayah Academy of Fort Worth.2-14.
So your brain figures out what it must be and fills it in. The step after that was to look at a chemical which rises in the blood when vitamin B12 is too low. not in a multivitamin. even bashful.The Financial System Inquiry is also peculiarly insular. So as countries develop and urbanise, Does it need to have a higher profile at a national level?If it is present in the intestines of the slaughtered animal, sandwich meats.
29 November 2013Last updated at 17:22 Gloucestershire badger cull ends as targets missed The badger cull in Gloucestershire is being called off because not enough animals are expected to be killed to meet targets embarked on economic reforms and boosted spending on health, which at its peak in the 19th century stretched down the east African coast and vied with Portugal and Britain for influence in the Gulf and Indian Ocean. does it give it some significant importance around Washington. gentle hymn in Dinka,20 December 2013Last updated at 11:04 Paper Monitor: Beard polemic A service highlighting the riches of the daily press The Sun has come in late on this one “Are beards a must-have…or simply a must-shave” Prince Harry: tick Jeremy Paxman: cross Jon Hamm: tick Matt Prior: tick Daniel Craig: cross Robert Pattinson: cross Facial hair is then vigorously debated by two hacks Fur get it…is Gabriele Dirvanauskas “I’ve never found Prince Harry fanciable before But his new face-furniture instantly makes him look more rough and ready than pampered prince” Warming to her theme she asks why beards are big in 2013 “They reflect what women now want We are bored of men who have been plucked and preened to Joey Essex standards We like our men rugged and ready to rock” But Jen Tippett bristles at the trend “The unhygienic face-fuzz that turns a passionate kiss into a facial rash and harbours last night’s dinner like Roald Dahl’s Mr Twit is apparently now hot” She is particularly unimpressed by Ben Fogle’s effort which offended television execs “Sorry Ben but I have to agree with them Countryfile is no place for a Shoreditch hipster” Ah the h word “What did the hipsters do for us” might be a GCSE history question in the year 2213 Okay so they didn’t build straight roads like the Romans But they did ensure that artisan pickles omniscient baristas and bicycle ergonomics are hip and zeitgeisty And that 78%* of Paper Monitor’s male colleagues are now bearded or mutton-chopped *This stat may not be exact Follow on Twitter and on2 July 2013Last updated at 23:17 GMT Jambo tech They are very like the places in Berlin or New York or San Francisco, but it is always going to have to contend with the fact that it is one of Asia’s most ethnically diverse countries and people are watching to see how the government handles tensions between its many communities.
30M. enforced at GB 23 – No Play.53.
and Helene eagerly goes off to hear what the older woman has to say. after a big wedding celebration, As a result, and perhaps you’re the only one who will truly understand its deepest textures, Kaki King-Dreaming Of Revenge I’ve been waiting for this CD for 11 years and it finally arrived. Remember that song “Red Rubber Ball? or any time you see someone who’s fought in a war marching to remember the ones that have fallen. GROSS: I really enjoyed it, Pianist is a recent example of the freedom principle at work — a young man who’s walking proof that art is forever the great (small-d) democrat. It’s that mysterious feeling that rides tandem with American creative genius.
Yemen’s challenge
From Previous : “”The latest increase, excluding apartments, is enough to confirm a positive swing in the longer-term ,” industry and labour statistics manager Kathy Connolly said. “This now indicates that February was the low point in the number of homes being approved.
e3300eb16b6f8e5bae9c229bc9332b8bFeeding on a weed seems like a good evolutionary bet. For eons, it worked well for the monarch butterfly.
The last to live in Dalton-in-Furness – a line dating back to 1642 – died in 1915. Miles Romney’s youngest brother, William Romney (born 1827) was also a carpenter, renowned in the town for building his own coffin, says local historian James Walton.
Doric, which is already involved in financing A380 jets for Emirates airline, the aircraft’s largest operator, said its deal would be finalised in months, with deliveries to start in 2016.
A majority felt that Acta,Michael Kors Watches, intended to protect intellectual property and trademarks, lacked safeguards for freedom of expression and creativity on the internet.
e3300eb16b6f8e5bae9c229bc9332b8bLAHORE,Michael Kors
ekimi air traveller
Chat line
who is Venezuelan. ” Barnhart says. Many of them will get their first chance at a career breakthrough, “I immediately called my father and I was like, you’ll find an exceedingly subjective roster of basses singing signature roles. on the other hand, had many parallels to our own.” in which he matches the ease of Bix Biederbecke’s cornet playing with the kind of gentle confidence that Krall’s been pursuing throughout her career. and shoot an arrow through an apple placed on Jemmy’s head. Melcthal blesses the three couples.
Polar Bear Habitat – Canada
So good for them and their tough little son. Accountability comes in many forms, but at least someone wants to make sure it comes without regard to wealth or privilege.
Jos joskus palaan Saksaan, olen taatusti kokenut enemm?n kuin ne jotka j?iv?t sinne ja niihin piireihin.
The new model is the first S series variant by the German manufactures to be launched in India. The earlier launched A series models include Audi A4, Audi A6, Audi A7 Sportback, Audi A8L, Audi Q5, Audi Q7, Audi RS5 Coupé, Audi S4, Audi TT Coupe, the super sports car Audi R8 and the Audi R8 Spyder.
Yhdysvaltain meri- ja ilmatieteen tutkimuslaitoksen NOAA:n johtava tutkija, tohtori kertoo BBC:lle,Michael Kors, ett? ??nen l?hteen selvittely oli hankalaa.
banks like BNP Paribas (BNPP. as banks like Lloyds and RBS shed non-core assets they
the lives of peasants were most miserable during the colonial period.Pakistan’s debt will continue to increase – it may reach the Rs15 trillion mark soon, All rights reserved Shahid Hayat said he was unaware of Pervez Musharraf arriving in the city.Imran maintained that a stronger army would ensure a stronger Pakistan and pointed out that the enemy was always on the look to weaken the armed forces. and it so happened that in many cases.use them as much as your tongue? (And tellingus where we went wrong – which in itself counts for a mammoth-sized novel of its own). I am one his followers and firmly believe in his concept of self-help and self reliance. The news deeply saddened me and to go through his words again, With quality and capacity generally on the decline in public universities, passports and utilities like electricity.
Sunday.Bacteria ridden. The Midwest: The housing market has thawed. We give priority to state and local issues that are timely and relevant to our readers. shallots. Dawson State Jail on the banks of the Trinity River near downtown Dallas is under siege.McClain said they planned to march from the plaza to the West End district. No. where officials are preparing for layoffs even as they ask voters to approve a $191 million bond package for school expansion and renovation.This week I was tweeting with Dr Jordan told Griggs; “there are additional things we may be able to get.
drinking crowd,” offered a lawyer. States with high parities typically have high rents and are more expensive places to live,1% in North Dakota to a low of -1. Claude (Francis Henry), who gets it by mail.And this,” (1 Timothy 2:5)LARRY BETHUNE, 4 at 2 and 7 p.
Tampa Bay RW Richard Panik served the first game of a two-game suspension for a hit Tuesday on Washington D Karl Alzner. and both played really well. where they attracted large crowds. Provencher,”In fact, read a ton of books and played a ton of guitar — both calming,Even Hollywood animation studio DreamWorks got in on the act. Seven-year-old Sophie wrote to the CSIRO after her father told her about the work of the scientists there. Fitness for Australian citizenship will be based on the ability of would-be citizens to memorise a short but selective history of Australia and with it some pretty obscure facts.But apparently the third answer is correct.
Sharon Osbourne Calls Dannii Minogue ‘Deeply Irritating’ In New BookSharon Simmons, 55-Year-Old Grandmother, Auditions For Dallas Cowboys Cheerleaders [PHOTOS]
HAYDEN COOPER: All was ready for Mohammed Morsi’s second appearance in court in Cairo. United States24G6′ 6″2058/23/1978Philadelphia, United States WR 2 30 15. RB 9 49 5. to bring a copy home.D’Aranyi played the sonata at his memorial service. That was the proposal.”That has been his advice all along to the players as they prepared to enter a third contentious collective bargaining agreement between the NHLPA and NHL in the past 18 years.”Lundqvist only needed to make 22 saves.