Ali Moeen Nawazish and Samad Khurram reject conspiracies against CJ Iftikhar Chaudhry
Related post: My hero is Samad Khurram
ميں نہيں مانتا، ميں نہيں جانتا
علي معين نوازش
مجھے آج تک تين نومبر 2007 ء کا دن ياد ہے جيسے يہ کل کي بات ہو، ميں صمد خرم کے گھر پر بيٹھا تھا جو ہارورڈ سے اپنے سيمسٹرميں وقفے کي وجہ سے گھر پر تھا، وہ مجھے ميرے امتحان کي تياري ميں مدد کر رہا تھا جو ايک ہفتے ميں شروع ہونے والے تھے، ہم صوفہ پر بيٹھے تھے کہ اچانک ايک ٹيکسٹ پيغام موصول ہوا ”مبارک ہو، پاکستان ميں مشرف صاحب نے پھر مارشل لاء لگا ديا ہے!“ہم فوري طور پر ٹي وي کي جانب بھاگے تاکہ تصديق کرسکيں مگر تمام ٹي وي چينلز بند تھے، ہمارے پاس جو کچھ ہو رہا تھا اس کے حوالے سے بہت کم معلومات تھيں، تاہم ہميں يہ ضرورمعلوم تھا کہ مسئلہ چل رہا ہے اور عدليہ کے ساتھ ٹکراؤ بھي ہے?
صمد اور ميں نے اس کے مضمرات کے بارے ميں گفتگو کرنا شروع کردي، يقيني طور پر ميں اس وقت سترہ سال کا تھا اور مجھے اس صورتحال کي پيچيدگي کا بھي کوئي خاص علم نہيں تھا?پرويز مشرف اسي رات ٹي وي پرآئے اور کہا کہ انہوں نے ملک ميں ايمرجنسي کا نفاذ کرديا ہے? پرويز مشرف کے ان اقدامات کے خلاف وکلاء تحريک نے بلاشبہ نوجوان طبقے کو متاثر کيا اور اس بات کا احساس دلايا کہ ملک ميں کيا ہو رہا ہے، ہم ايمرجنسي سے دہشت زدہ تھے اور ہمارے اندر کچھ ايسا تھا جو کہہ رہا تھا کہ ہميں اسے قبول نہيں کرنا چاہئے?بہت ساري وجوہات کي وجہ سے والدين کي جانب سے سخت مخالفت کے باوجود ہم چھپ چھپا کر احتجاج ميں جاتے، ہم اپنے والدين کوہم گروپ اسٹڈي، ٹيوشن يا کوئي اور بہانہ لگا کر نکل آتے اورہم اسلام آباد پہنچ جاتے
پوليس کے ساتھ تناؤ بڑھ گيا تھا، اور اس وقت امتحان ہمارے لئے دوسري ترجيح بن گئے تھے ممکن ہے کہ يہ غلط بھي ہومگر اس کے باوجود ہميں يہ معلوم تھا کہ ہم کس چيز کيلئے لڑ رہے ہيں!ہم سينئر افسران اور حکومتي اہلکار بن کر پوليس اسٹيشن فون کرتے اور کوشش کرتے کہ احتجاج کرنے والے اپنے ساتھيوں کو چھڑائيں، ميرے بہت سارے دوستوں جن ميں صمد ميں شامل تھا کو ہاتھوں، کمر، چہرے اور پاؤں پر چوٹيں آئيں مگر ہميں اس کا کوئي افسوس نہيں تھا ہماري جدوجہد طويل اور سخت تھي اور اس دوران ہم نے دو لانگ مارچ بھي کئے اور تمام پاکستانيوں، سول سوسائٹي اور ہمارے لوگوں کي کوششيں رنگ لائيں ، يہ ايک طويل جدوجہد تھي مگر بہرحال پاکستان نے اپنا چيف جسٹس اور معزول ججز بحال کرا لئے
ہم نے عدليہ کے ساتھ بہت سي اميديں وابستہ کرليں، اس نے بھي تاريخي فيصلے ديئے، ہم نے ديکھا کہ ملک ميں جس احتساب کي بہت زيادہ ضرورت محسوس کي جا رہي تھي وہ بھي شروع ہو گيا، کوئي بھي کامل نہيں ہوتا مگر ججز تبديلي کيلئے چراغ راہ بن گئے جنہوں نے اس ملک کي نوجوان نسل کو ايک اميد دي کہ ابھي سب کچھ نہيں لٹا، سپريم کورٹ نے حج اسکينڈل سے ليکر صدر کے خلاف سوئس کيسز تک اور رينٹل پاورپروجيکٹ ميں گھپلے کا نوٹس ليا، ان لوگوں کو عدالتوں تک لايا گيااور ان لوگوں کو انصاف ديا گياجو اس سے قبل صرف انصاف کيلئے خواب ديکھ سکتے تھے، ہميں اپني آزاد عدليہ پر فخر ہے
ليکن يقيني طور پر سب کيلئے يہ کسي جھٹکے سے کم نہيں تھا جب ملک رياض کي جانب سے ڈاکٹر ارسلان چوہدري پر الزامات عائد کرديئے، جيسے جيسے يہ کہاني ميڈيا ميں کھل رہي تھي لوگ اپنے سانس روکے ہوئے تھے اور اس کي وجہ سے تمام ايشوز بھي پس پردہ چلے گئے?کيا ايسا ہوسکتا ہے کہ جن پر ہم اتنا يقين رکھيں اور اپنا ايمان رکھيں وہ ہميں اس طرح نيچا دکھائيں؟ليکن تازہ ہوا کا جھونکا اس وقت آيا جب ايک ويڈيو يوٹيوب پر سامنے آئي جس ميں واضح طور پر دکھائي ديا گيا کہ کس طرح انٹرويوز تيار کئے جاتے ہيں اور اس کو ديکھ کر اندازہ ہوا کہ ايک مشترکہ کوشش کے ذريعے عدليہ کے وقار کو کم کرنے کي کوشش کي گئي، يہ مشترکہ کوشش ان لوگوں کے تعاون سے کي گئي جنہيں آزاد عدليہ کي وجہ سے اس ملک ميں زيادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے?
اس سارے معاملے ميں جو بات ابھر کر سامنے آئي وہ يہ ہے کہ اب وقت آگيا ہے کہ ميڈيا کا بھي احتساب کيا جائے تاکہ اس طرح مشترکہ کوشش آئندہ نہ ہوسکے، جنگ گروپ اور جيو نے اس حوالے سے جرأت مندانہ اقدام کرتے ہوئے سپريم کورٹ ميں ايک پٹيشن دائر کي ہے جس ميں موقف اختيار کيا گيا ہے کہ ميڈيا کے خلاف الزامات کيلئے ايک غيرجانبدارانہ کميشن قائم کيا جائے اور ساتھ ہي پيمرا کي طرف سے تقرير کي آزادي اور وزارت اطلاعات کے ساتھ ساتھ ميڈيا کي بھي تحقيقات کي جائيں، اب يہ ضروري ہو چکا ہے کہ تمام ٹي وي اينکرز اور صحافيوں کيلئے الزامات کي تحقيقات کي جائيں تاکہ عوام کو پتہ چل سکے کہ وہ کس پر اعتبار کريں اور کس پر نہ کريں
جمود کو قائم رکھنے والي قوتيں پوري کوشش کرتي ہيں کہ اس صورتحال کو برقرار رکھا جائے جس سے ان کو فائدہ پہنچے، يہ قوتيں ميڈيا اور عدليہ کو بدنام کرنے کيلئے کسي بھي حد تک جاسکتي ہيں تاہم ان دوسرے لوگوں کي طرح جنہوں نے عدليہ کي بحالي کيلئے تحريک ميں حصہ ليا اور ان لوگوں کي طرح جن کا اب بھي چيف جسٹس اور سپريم کورٹ پراعتماد ہے انہي کي طرح ميري بھي اميد جانے والي نہيں، لہ?ذا جيو ٹي وي پر آکر مسٹر جيم نے عدليہ پر لگائے گئے الزامات اور بدنام کرنے کي کوششوں کيخلاف پاکستانيوں ميں اميد پيدا کرتے ہوئے آواز بلند کي ہے? ”ميں نہيں مانتا، ميں نہيں جانتا“
Facebook.com/ali.moeen.nawazish
Source: Jang 21 June 2012