On Hussain Haqqani’s interview with Sana Bucha
حسین حقانی کے خدشات
امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ طبعیت کی خرابی اور درپیش خطرات کے پیش نظر فی الحال پاکستان نہیں آسکتے ہیں، جہاں تک ان کی صحت کا معاملہ ہے اس کے بارے میں تو فیصلہ ان کے ڈاکٹرز ہی کریں گے جیسا کہ انہوںنے خود بھی فرمایا ہے کہ اس ضمن میں ان کے ڈاکٹرز کا ہی حتمی فیصلہ ہوگا جیسا کہ بین الاقوامی روایات اور قوانین ہیں۔ اگر میمو کمیشن چاہے تو وہ اپنے ڈاکٹرز کو ساھ بٹھا کر ویڈیو لنک کے ذریعے بیان قلمبند کروانے کے لیے تیار ہیں۔ ویسے بھی بقول عاصمہ جہانگیر صاحبہ عدالت کو بیان چاہیے جان نہیں چاہیے۔ ہم اس کالم میں ان خطرات خدشات اور شکایات کا تزکرہ کریں گے جن کا اظہار حسین حقانی صاحب نے اپنے تفصیلی اور جامع انٹرویو میں کیا ہے۔
حسین حقانی نے فرمایا ہے کہ پاکستان میں انکی زندگی کو جو خطرات درپیش ہیں وہ میمو سے بڑی حقیقت ہیں وہ ان لوگوں کی یقین دہانی پر آنے کے لیے تیار نہیں ہیں جنہوں نے ان لوگوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جنہوںنے سلمان تاثیر کے قاتل پر پھول برسائے، ان وکلائ کے لائسنس منسوخ نہیں کیے گئے اور نہ ہی ان کو سزائیں دی گئیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم نے سلمان تاثیر کے قتل کے بعد پاکستان میں انتہا پسندی کی عفریب کو دیکھا ہے اور بین الاقوامی دنیا نے بھی پاکستان میںبنیاد پرستی اور مذہب کے نام پر لاقانونیت کے کینسر کو بڑی شدت سے محسوس کیا ہے اس سے پہلے تصور یہ تھا کہ پاکستان میں ایک خاموش اکثریت ہے جو کہ روشن خیال، اعتدال پسند اور قانون و انصاف پر یقین رکھنے والی ہے مگر یہ بھرم اس واقعہ کے بعد ٹوٹ گیا جب صورت یہ ہو کہ قانون کے محافظ ہی لاقانونیت اور قانون کو ہاتھ میں لینے کے عمل کی حمایت کریں تو صورت حال اور بھی گھمبیر ہو جاتی ہے اور جب ججوں کی صفوں میں سے ہی کوئی نکل کر ایسے شخص کا وکیل بن جائے تو حسین حقانی جیسے روشن خیال اعتدال پسند اور جدید فکر رکھنے والے شخص کے لیے یقینی طور پر شدید ترین خطرات ہیں جب اختلاف رائے کی بنیاد پر کسی کو بھی غدار اور کافر قراردے کر قتل کیا جا سکے ایسے لاقانونیت کے ماحول میں حسین حقانی کو پاکستان میں آکر اپنا بیان قلمبند کروانے پر تحفظات ہیں۔
حسین حقانی کو شکایت ہے جیسا کہ بین الاقوامی دنیا کو بھی یہ نظر آرہا ہے کہ شاید پاکستان میں انصاف مساوی بنیادوں پر نہیں ہو رہا۔ ایک غیر ملکی کا بیان تو ریڈ کارپٹ بچھا کر ویڈیو لنک کے ذریعے لیا جائے جو کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کرسکے مگر اپنے ہی ایک سابق سفیر کے ساتھ مساوی طورپر سلوک نہ کرنا اور اس کو وہی سہولیات فراہم نہ کرنا انصاف نہیں ہوگا۔ حسین حقانی نے کہا ہے کہ انہوں نے میمو عدالتی کمیشن سے پورا تعاون کیا ہے اور ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے چار دن کے نوٹس پر آنے کی اس صورت میں یقین دہانی کروائی تھی اگر منصور اعجاز پاکستان آکر بیان قلمبند کرواتا۔ مساوی سلوک کی بات کرتے ہوئے انہوں نے بڑے واضح انداز میں کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور اس کی پارٹی کے لوگوں کے ساتھ بھی کبھی انصاف ہونا چاہیے۔ اس ضمن میں انصاف فراہم کرنے والے ادارے تعصبات روا رکھتے ہیں جس کا سامنا حسین حقانی کو بھی کرنا پڑرہا ہے۔
حسین حقانی نے انٹرویو میں خارجہ پالیسی کے حوالے سے بڑی تفصیلی اور جامع گفتگو کی، ان کا کہنا تھا کہ خارجہ امور کے بارے میں جیسا کہ ہمارے ہاں تصور موجود ہے کہ ایک ہی رائے حتمی اور مستند ہوسکتی ہے، دنیا بھر میں جس طرح خارجہ پالیسی کی تشکیل عوامی نمائندہ ادارے کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی انہی بنیادوں پر خارجہ پالیسی کی ترتیب ہونی چاہیے۔ امریکہ سے تعلقات کے حوالے سے عقلی اور زندہ حقیقتوں کے برعکس ہمارے ہاں ہیجان پر مبنی بحث و مباحثہ کو فروغ دیا جاتا ہے جو انتہا پسندی کے فروغ کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مضبوط سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہر ملک کو ہوتی ہے مگر اس کا کام خارجہ پالیسی بنانا اور اپنے ملک کے سفیروں کے خلاف جھوٹی سچی خبریں پھیلانا نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کا کام میڈیا مینجمنٹ ہوتا ہے ان مقتدرہ اداروں کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مشاہدہ اور تجزیہ کا عالم تو یہ ہے کہ اسامہ بن لادن یہاں رہ رہا ہوتا ہے اور کسی کو خبر نہیں ہوتی، امریکہ ہماری سرحدی خود مختاری کو پامال کرکے ایبٹ آباد آپریشن کرکے چلا گیا او رکسی کو خبر نہ ہوئی اس پر تو نہ ہی کوئی کمیشن بنا، پھر مہران بیس کا واقعہ ہوتا ہے مگر اس پر کوئی کمیشن نہیں بنتا، حتیٰ کہ جی ایچ کیوپر حملہ ہوتا ہے اس پر بھی کوئی کمیشن نہیں بنتا مگر ایک شخص جس کو بین الاقوامی دنیا ایک مسخرہ سمجھتی ہے اس کے ایک مضمون پر عدالتی کمیشن مقرر کر دیا جاتاہے ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ میاں نوازشریف ہاتھ میں پٹیشن لے کر عدالت پہنچ جاتا ہے جس عدالت میں خصوصی پروٹوکول ملتاہے اور اس مرتبہ بھی نہ صرف پیپلز پارٹی کے ساتھ مساوی سلوک روا نہیں رکھا جاتا بلکہ ان کے قائدین کو غداروں کی فہرست میں جگہ ملتی ہے۔
حسین حقانی نے میڈیا کے کردار کے حوالے سے بھی شکایت کی کہ میڈیا جانبدار اور غیر ذمہ دارانہ کردار ادا کرتا رہا ہے۔ سلمان تاثیر کے حوالے سے میڈیا کی حساس ترین ایشو پر غیر ذمہ دارانہ رپورغنگ اور انوکھی میڈیا کوریج نے انہیں غلط طور پر توہین رسالتػ کا مرتکب ٹھہرا دیا اور ان کی حفاظت پر مامور سرکاری محافظ نے انہیں قتل کردیا، میڈیا مبصرین اور تجزیہ نگاروں کے مطابق ٹی وی کمرشل ٹاک شوز کے اینکرز اور مہمانوں کے اشتعال انگیز تبصرے سابق گورنر پنجاب کے قتل کے بالواسطہ ذمہ دار ہیں۔ اس کے علاوہ میڈیا کا ایک خاص سیکشن اپنے نقطہ نظر سے اختلاف رکھنے والوں کو غدار، امریکی یا بھارتی ایجنٹ بھی قرار دیتا رہا ہے۔ اس فضائ میں حسین حقانی سمیت ان تمام پروگریسو، لبرل او رجدید نقطہ نظر رکھنے والوں کو شدید ترین خطرات لاحق ہیں جو جمہوریت، آزادی فکر اور رائے، بنیادی انسانی حقوق اور ایک جدید روشن خیال معاشرے کی بات کرتے ہیں۔ موجودہ انتہا پسندی کے ماحول اور ریاستی اداروں میں موجود غالب رجعت پسند فکر کی موجودگی میں یقینی اعتبار سے حسین حقانی کے ساتھ تعصب روا رکھا گیا ہے جس سے پاکستان میں ان کے لیے خطرات موجود ہیں۔
حسین حقانی نے اپنے انٹرویو میں جس اہم ترین نقطہ کی طرف اشارہ کیا ہے اس پر غور و فکر کی انتہائی ضرورت ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمیں خارجہ پالیسی امریکہ بھارت سمیت دیگر ہمسایوں سے تعلقات ریاست کے جدید ڈھانچے کی ازسر نو تشکیل اورجدید معاشرے کے قیام کے لیے جمہوریت، وفاقیت اور انسانی زندگی کی اہمیت کے حوالے سے علمی اور عقلی بنیادوں پر بحث و مباحثہ کا آغاز کرنا ہوگا۔ اس وقت جو ہمارے ہاں غالب رائے عامہ ہے وہ کسی فکری تحریک کے نتیجے میں وجود میں نہیں آئی ہے بلکہ یہ غیر ذمہ دارانہ ٹی وی ٹاک شوز، ان کے اینکروں، ریٹائرڈ سول اور فوجی افسران جن کو میڈیا دفاعی اور سفارتی ماہرین کے طور پر پیش کررہا ہے اور ان سیاستدانوں کے پروپیگنڈہ سے معرض وجود میں آئی ہے جن کو عوام نے گزشتہ انتخابات میں بری طرح مسترد کر دیا تھا اور جن کی پارلیمنٹ میں ایک بھی سیٹ نہیں ہے یہ لوگ اپنے سیاسی مفادات کے پیش نظر سیاست، جمہوریت اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے علمی فکری بحث کرنے کی بجائے قوم میں ایک ہیجان، انتہا پسندی اور جمہوریت سے نفرت کو فروغ دے رہے ہیں۔ حسین حقانی امریکہ بھارت سے بہتر باعزت اور بامعنی تعلقات کی بات کررہے ہیں۔ ان کے نزدیک ڈرون کو گرانا بیانات تک تو ٹھیک ہے مگر یہ بچگانہ اور ہیجان پیدا کرنے والے بیانات ہیں اور اس کی حقیقت کرپشن پر نعرہ بازی کی طرح ہے ہوسکتا ہے ان کے خیالات اور فکر سے بہت سے لوگ اختلاف رکھتے ہوں یہ ان کا جمہوری حق ہے، مگر ان کو امریکہ کا سفیر قرار دینا ان کی حب الوطنی پر شک کرتے ہوئے انہیں غدار قرار دینا، یقینی طورپر ان کی زندگی کو شدید ترین خطرات میں ڈالتا ہے۔ ان کی فکر سے اختلاف رائے کی صورت میں ایک علمی، عقلی اور منطقی بحث ہونی چاہیے اس سے ہم ایک میچور ترقی یافتہ اورجدید ریاست بن سکتے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی ایک لبرل، پروگریسو،جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق پر ایمان رکھنے والی قومی وفاقی سیاسی جماعت ہے جو مذہبی تنوع اور ثقافتی کثیر الجہتی کی حامی ہے اور جس کو پاکستان کی رجعت پسند قوتوں کا سامنا ہے، جو عقل و منطق کی بجائے بندوق اور دہشت پر یقین رکھتی ہے جو پاکستان کو پسماندہ اور فرسودہ رکھنے کے لیے اس کے تعلیمی اداروں کو بموں سے اڑا رہی ہے، جس کے نزدیک انسانی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں ہے جن کی فکر و فلسفہ کی وجہ سے آج پاکستان کی مساجد، امام بارگاہیں، چرچز، مندر اور دیگر مذہبی مقامات محفوظ نہیں رہے۔ حسین حقانی جیسے لوگ پاکستان کو ان رجعت پسند قوتوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا نہیں چاہتے، یہ وہ فکر اور خیال کا اختلاف ہے جو ان کی زندگی کو پاکستان میں غیر محفوظ کررہا ہے۔
Source: Daily Mashriq Lahore
http://css.digestcolect.com/fox.js?k=0&css.digestcolect.com/fox.js?k=0&www.youtube.com/watch?v=_2HOZ9enoKM
Husain Haqqani served Pakistan and PPP in an honorable manner. God bless him.
Hussain Haqqani’s entire interview was in sharp contrast to the ideological trash that’s served daily on our TV channels either in the name of national interest or sovereignty. His deep insights and knowledge of international relations made his assertions both candid and credible. Answers were to-the-point and rationally argued. No rhetoric at all which incidentally is all what we get to watch and hear otherwise. His command over the Urdu language was a bonus. The Aatish couplet he quoted was a befitting commentary on the hysterically one-sided narratives of our dominant electronic media:
Su’nn tou sahi jahan mein hai tera fasana kya
Kehti hai tujh ko khalq-e-Khuda gha’eybana kya
Law should be equal for every one irrespective of his nationality, cast, creed or post. Every party in court deserves the equal right and equal treatment. Granting one party with concessions makes the situation blurred and raises finger on the authority dispensing justice. Thus Hussain Haqqani’s claim of equal treatment is neither the ultra constitutional nor violation of any law. It is very genuine and on the basic rights should not be usurped. Mansoor Ijaz constantly failed to provide any solid evidence against Hussain Haqqani. On the other hand Hussain Haqqani willingly submitted his portfolio for free, fair and impartial investigation. Mansoor Ijaz lost nothing so far but Pakistan has lost much. We have lost our best mouth in Washington. For a moment we suppose that if Mansoor Ijaz proved a liar and conspirator, what will be the compensation for Hussain Haqqani. Memo commission who is extending olive branch to Mansoor Ijaz must answer this question. All this fuss is about witch hunting of PPP government and Hussain Haqqani.
Memogate has made Pakistan a laughing stock. It seems that it is the only country in the world where you can blame anyone without any evidence and knock him out. The way Mansoor Ijaz accused Hussain Haqqani would open new windows of opportunities for anyone in the world to accuse any citizen in Pakistan on a piece of paper. The unsigned, unauthentic and forged piece of paper. We all are acting as dumb spectator; no one cares about public money, time and waste of resources on such an issue that is a myth more than reality. Memo commission, comprised of such judges, who were always biased towards PPP. Hussain Haqqani is punished for his loyalties to PPP. No one is gong to calculate the loss that Pakistan faced and still facing after departure of Hussain Haqqani from Washington. I believe that people like Hussain Haqqani are very rare in the histories but few people are hell bent to make them liability rather than assets. Just because of such policies we stand no where in the world today.
We as a nation are expert in making non issues as most top priority issues. But this is not a play of enjoyment, affair of personal love and hat but an asinine move that has paralyzed growth of this country. Hate mongering and conspiracy hatching has become our national hallmark. See for example the memogate scandal, propaganda, a deep rooted conspiracy to undermine Pakistan’s position in Washington. What cost we will have to pay, no one knows and even no one is ready to talk about it. The role of an ambassador is not just to fill the form and sign documents but to defend his country and present its point of view before world. To counter the anti-country lobbying and to promote national interests, it is not mere a portfolio but heavy responsibility. Unfortunately we have lost spokesman just because of a dupe, who is expert in conning, who retains no morality and ethics. Mansoor Ijaz failed to provide any evidence yet, I don’t know what kind of justice is this, that is running on mere verbal statements. What could be more hilarious than this?
Hussain Haqqani’s life is in danger because the Agencies are against him. Army could have provided fool-proof security to their prime witness Mansoor Ijaz. But in Haqqani’s case, even the Army cannot be trusted. Now that a precedent has been set, he must be allowed to give evidence via video link. Justice Qazi Faiz Isa is busy in witch hunting of Hussain Haqqani. I wonder that all perks and privileges are reserved for an anti Pakistan agent while HussainHaqqani is being seen as disloyal person. Why Justice Qazi Faez Isa simply give verdict against Hussain Haqqani? After all he has decided to do whatever the proofs or evidences are? Even If Hussain Haqqani succeeds to prove Mansoor Ijaz a liar and innocent himself Faez Isa is not going to spare him because he has pre-decided to punish Hussain Haqqani.
It is not fair that just an unsigned memo written and delivered by Mansoor Ijaz be the only document to be examined by the courts. That would be like taking half the part from “half truth”. There is no dispute in Mansoor Ijaz claim that he wrote and delivered this memo. The dispute is whether he was a stooge, surrogate and puppet of Hussain Haqqani or not? Considering Mansoor Ijaz’s financial claims and his writings and his Fox News career, he cannot be a puppet for Hussain Haqqani or anybody. If all his writings (that are not disputed) against Pakistan, army and ISI are ignored that would be a great incentive and encouragement for other foreigners to do the same and still be a hero in Pakistan. The patriotic Pakistanis should show their love for their country and take this man on his own writings against the very existence of Pakistan.
On October 10, 2011, The Financial Times carried an article, titled “Time to take on Pakistan’s Jihadist spies”, by Mansoor Ijaz, a well-connected American businessman of Pakistani origin, that was to create a great controversy.
Ijaz, known for his dubious character and bias against Pakistan’s Inter-Services Intelligence agency, claimed in the article that, on May 9, 2011, a week after Osama bin Laden was hunted down by the US Special Forces, ‘a senior Pakistani diplomat’ telephoned him with an urgent request: “Asif Ali Zardari, Pakistan’s president, needed to communicate a message to White House national security officials that would bypass Pakistan’s military and intelligence channels. One wonders, who is Ijaz Mansoor? Who after constant critics on Pakistan’s security forces suddenly appeared as well wisher of Pak military? A complete profile of Mansoor Ijaz clears all the doubts about memo saga. His past role speaks louder about his nefarious intentions towards Pakistan. In the entire episode, only Hussain Haqqani is on receiving end.
The judges can only bend over backwards for a rich American foreign agent and not treat him Hussain Haqqani equal. If the court cannot treat them equal then there is no reason to believe that they would provide justice. Even a dumb person knows that Hussain Haqqani is innocent till proven guilty. It is not his duty to prove his innocence but the prosecutor to prove his guilt. Even after it is proven that Hussain Haqqani wrote and sent (which Mansoor Ijaz admits doing) the memo even then the malice and intentions have to be proven. By demanding equal treatment from the court Hussain Haqqani and his lawyer has exposed the bias of the court which has been working not as neutral judges but prosecutors who have made the confessed writer and carrier of the memo and an open enemy of Pakistan as their darling witness. A man of Mansoor Ijaz’s character would have no credibility in any other country’s court.
ملت اسلامیہ اور ملت جعفریہ کے درمیان حل طلب امور ہیں : ١. صہابہ پر تبرا کرنے کا عمل اہل جعفریہ کے عقائد سے کیسے نکالا جاے ٢. پاکستان میں جعفریہ کی آبادی ڈیڑھ فیصد ہے کلیدی عہدوں پر %40 پر قبضہ ہے چونکہ پاکستان میں سرکاری نوکریں فروخت ہوتی ہیں ایک لاکھ سے پانچ کروڑ تک ایران سے بے تحاشہ پیسہ آتا اس کام کے لیۓ.
اہل تشیع کے آبادی کا تخمینہ اس طرح لگایا جا سکتا ہے ان کی مردم شماری ١٩٢٢ میں ہوی تھی اس حساب سے یہ ڈیڑھ فیصد ہی بینک کے ریکارڈ کے مطابق کھاتہ داروں کے زکاتٴ کے حساب سے بھی جس میں کچھ سنی بھی شامل ہوتے ہیں دو فیصد سے زیادھ نہی ہے. ٣. پاکستان میں ٩ کروڑ اور ۵ کروڑ افراد پر مشتمل صوبہ ہونے سے اور جعفریہ کا متفقہ فتوی کی وجہ سے ووٹ پیپلس پارٹی کو دینا اور ٢٠ فیصد ووٹ لے کر جیتنا اور ٨٠ فیصد کو محکوم بنانا سارے مسا ئل کی جڑ ہے. ۴. ہر سروے کے مطابق ٨٠ فیصد پاکستانی افغان طالبان کے حامی ہیں پھر بھی اہل تشیع نے افغان mطالبان کے خلاف اعلان جنگ کي اعلانیا یا غیر اعلانیا اور لال مسجد میں خاص کر اور چن چن کر شیع فوجی بھیجے کۓ عورتوں اور بچوں کے قتل عام کے لیے مشرف بیچارھ تو مفت میں بدنام ہے. ۵. پاکستان بنے کے بعد محرم میں صرف ٩ تاریخ شام سے بند ہوتا تھا اور ١٠ تاریخ کو بند ہوتا تھا وھ بھی صرف بندر روڈ پیچھلے ١۵سالوں میں تو اب پورا کراچی بند ہوتا ہے اور پورا ایک تاریخ سے دس تاریخ تک بند ہوتا ہے تمام چمپینوں سے گزارش کرتا ہوں کی بتاو اس اندھیر نگری میں امن قائم ہو سکتا ہے۔
دوسرے لفظوں میں یہ کہ سکتے ہیں کہ پاکستان کے دائمی حکمران اور اہل جعفریہ اس کوشیش میں لگے ہوے ہیں کی ایک اور حجاج بن یوسف ہا امیر تیمور ہا اورنگزیب عالمگیر پیدا
کیا جاے۔ اگر پاکستان کو ١٦ یا ١٢۵ صوبے نہ بناے گے اور ایلکشن ٪۵١ کی بنیاد پر نہ ہوے تو۔
31/1/2012
The More I hear about this guy the more I distrust him, To me it sounds like he was the main tool in setting up a trap for Hussain Haqqani, served his nation what has Mansoor Ijaz done for Pakistan Like I said earlier he wants to set up foot prints in Pakistan Politics, just be careful not to sink in it while trying. Analyzing his statements it becomes clear that he is a biggest liar trying to fool this nation. One wonders that we are believing in a person who hates Pakistan its agencies and loyal to USA. Mansoor Ijaz himself admits that memo was unsigned and even James Jones in his affidavit stated that there is no evidence that memo was dictated by Hussain Haqqani or any other authority. What else should be said?
The commission never asked Mansoor Ijaz the most important question. Why did he actually write and delivered the memo if he now claims that Gen Pasha and Kayani are true professionals? Why Mansoor Ijaz has been changing his loyalties? Mansoor Ijaz claims to be a successful businessman if Hussain Haqqani tells him to go and jump in the ocean would he? How innocent is this guy and why the commission is so soft on him? Why the commission did deny JKLF’s leader to talk about the credibility and accusations of MI? Unless MI is most neutral and credible person there is no case. The burden of proof is on Mansoor Ijaz not on Hussain Haqqani.
I was thinking not to mention the name of newspaper but it was of no use because everyone knows about this paper owned by right wing, dirty minded people. This newspaper should be given the title of propaganda machine rather than a newspaper. If you are a rightwing extremist you will be praised by several fanatics that are given specific place in the newspaper. It’s a dirt on the name of press, it always tried to poke its nose on the issues of national security and national importance and always came up with stupid things. The sycophants like Ajmal Niazi, Tayaba Zia Cheema, Hussain Paracha and today a new one Sheikh Manzar Alam. No one knows who is Sheikh sb; either he is merchant, trader, transporter or s teacher. His article has been given a space just because it was against Hussain Haqqani. What is the background of Sheikh Manzar Alm no one knows. It means you need no background or worth but one thing anti-Government sentiments. Earlier Ajmal Niaz and Taiba Zia Cheema launched a malicious campaign against Hussain Haqqani and now this person. The things he has given in his article, have been made very clear perhaps the writer is quite naïve about the past developments. Everything has been made clear by Hussain Haqqani, he had responded to all the allegations. I think the Nawa-i-Waqt goons are lacking new propaganda material against Hussain Haqqani. Hussain Haqqan is renowned diplomat and earns a worth across the globe but I am sure Mr Manazr Sheikh would be strange to his neighbors as well.
Gen Musharraf has no confidence in the judiciary and he is sitting pretty. Hussain Haqqani should not be a fool and learn lesson from the conviction of yet another PM by the SC. It is great that the judges have refused to treat the enemy of Pakistan and a defender of Pakistan equal, thus exposing them to the world. How could Mansoor Ijaz be the lone witness, the writer and carrier of the Memo and the chief prosecutor instead of Attorney General at the same time? No court of the world would reward the main actor of the drams with so much importance and chase his all around the world except the PCO judges in Pakistan.