Taraqqiati mansoobay bamuqabila sazishi mansoobay – by Ahsan Abbas Shah

Article By : Ahsan Abbas Shah.

Edited and Posted By : Farhad Ahmed Jarral.

ترقیاتی منصوبے بمُقابلہ سازشی منصوبے

پپلز پارٹی کی شریک چیرمین اور صدرِ پاکستان پنجاب کے دورہ پر ہیں اپنے دورہء پنجاب میں اُنہوں نے بیش بہا ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا،عوامی اجتماعات سے خطابات کیے ، پارٹی کارکُنوں اور مُختلف  شعبہ ہائے زندگی کے اَفراد سے مُلاقاتیں بھی کیں،آصف زرداری نے لاہور میں چند مُلاقاتیں پارٹی رہنماؤں کے گھر جا کر بھی کیں۔ اِس تمام عرصے میں مُسلم لیگ ن نے جِس اِخلاقی اور آئینی ذمہ داری کامُظاہرہ کیا ہے اُس کی مثال ماضی میں بھی ہمیں انہی مہربانوں کی طرف سے دیکھنے کو مِلی ہے۔اِسے مجبوری سمجھئے یا عادت مُسلم لیگ ن کی لیڈر شپ نے جس سرد مُہری کا مُظاہرہ کیا اُس نے پنجاب کی ٹھنڈ کو بھی مات دے دی، اسی سرد رویے کی بدولت جمہوری نظریات رکھنے والی عوام کی خواہشات پر کسی حد تک اوس پڑ گئی ہے۔ لیکن مُسلم لیگ ن بقول شاعر “ہم نے اِنہیں سیدھا کبھی چلتے نہیں دیکھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فطرت کے سنپولوں کو بدلتا نہیں دیکھا“۔

میاں صاحبان کی بھی مجبوری کہیں یا وراثتی اَقدار، جنرل ضیاء کی باقیات اُنہیں ضیاء کی قبر پر کیا گیا وعدہ بھولنے نہیں دیتی،شاید جنرل ضیاء خواب میں میاں صاحب کو ایسا ڈراتے ہیں کہ وہ رات کو ہی رانا ثناء کو بیان بازی کے احکامات صادر کر دیتے ہیں۔ ایسے موقع پر پپلز پارٹی پنجاب کا صبر اورحوصلہ بھی قابلِ ستائش بھی ہے اور اِس عہد کا شاخسانہ بھی کہ وہ اپنی شہید لیڈر کی مفاہمانہ سیاست کو فروغ دینے کے لیے کڑوی سے کڑوی گولی بھی نِگلیں گیں۔ یک نہ شُد دو شُد ، میڈیا ہو یا عدلیہ دونوں آزاد ہیں یا پھر آوارہ؟ عدلیہ کے این آر او پر تفصیلی فیصلے کے بعد سب کے منہ پر ایک ہی سوال ہے کہ اب کیا ہوگا؟ عدلیہ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی وزیرِ اعظم سمیت مُختلف رہنما متعدد بار یقین دہانی کرا چُکے ہیں، عدلیہ کے فیصلے پر اہلِ عدل جب تبصرہ کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ کسی ایک شخص کے خلاف نہیں بلکہ کرپشن کے مُخالف ہے مگر جب میڈیا پر اُن کے تجزیے، کہانیاں سُنیں تو ساری صف بندی ایوانِ صدارت کیخلاف ہیں۔

جمہوری لیڈر اپنا مُقدمہ عوام کی عدالت میں لڑا کرتے ہیں، پپلزپارٹی پہلے بھی عدالتی خود کش حملے کا شکار ہو چکی ہے، قلم کی سازش ہر دور میں پپلز پارٹی کیخلاف ہوتی رہی، بھٹو شہید کے عدالتی قتل سے آصف زرداری کی بے گُناہ ١٢ سالہ اسیری تک، ہم قلم کی سازش کا مُقابلہ کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ اگر زرداری صاحب عوامی اجتماع میں یہ بات کہہ دیں تو اِس میں مُسلم لیگ ن کی پونچھل پر پیر کیوں آجاتا ہے؟ آخر کیا یہ جمہوری پاکستان کی تلخ حقیقت نہیں ہے۔ آج بھی طالبان خان جیسے نان اسٹیٹ ایکٹرز جن کا پاکستان کے کسی بھی ایوان میں کوئی منتخب نمائندہ موجود نہیں وہ چیف جسٹس سے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے فوج کی مدد لینے کا مُطالبہ کر تے نظر آرہے ہیں۔ عوام صدر زرداری اور اُن کی تمام کابینہ کے ساتھ ہیں، صدر زرداری نے پنجاب میں عوامی منصوبوں کا اَفتتاح کیا تو ناقدین ناراض نظر آئے اور شور ہُوا کہ پنجاب کارڈ اِستعمال ہو رہا ہے، سنِدھ میں ترقیاتی منصوبوں کی بُنیاد رکھی تو غُل مچا کہ سندھ کارڈ اَستعمال کر رہے ہیں،آغازِ حقوقِ بلوچستان کا آغاز ہُؤا تو بلوچستان کارڈ کی بات ہوئی، پختونوں کو اُن کی پہچان پختونخواہ دی تو سرحد کے ایشو پر سیاست کی گئی، گلگت بلتستان جائیں گے تب بھی سازشی عناصر کی دُم پر پیر آجائے گا۔ غرض کہ عوامی صدر اگر عوام میں جائے گا تو شور مچائیں گے ۔ خُود کبھی رات کے اندھیرے میں اور کبھی کسی جنازے میں جو مُلاقاتیں کرتے ہیں عوام کی نظر اُن پر بھی ہے۔ بے شک زرداری بینظیر شہید کی قبر پر کیا گیا وعدہ وفا کر رہے ہیں تو مُسلم لیگ ن کا ضیاء کی قبر سے بندھا دھاگہ بھی کوئی کچا نہیں۔

سونے پر سُہاگہ میڈیا میں بیٹھے سیاسی اَداکار اور عاقلہ وزیر بھی لفافوں کے بوجھ تلے من گھڑت فرضی کہانیاں اور کیلنڈر سجائے روز بیٹھے ہوتے ہیں، تمام تر سازشی ٹولہ ہر سہہ ماہی جمہوری حکومت کو کمزور کرکے ایک ویلکم سٹیج تیار کرتا ہے، لیکن دُولہا عوام کے سمندر کو پار کر کے سٹیج پر بیٹھنے کے لیے راضی نظر نہیں آتا۔ عدلیہ کے فیصلے کو مُختلف قد آور شخصیات نے جن میں علی احمد کُرد، عاصمہ جہانگیر بھی شامل ہیں اپنی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، میں اعتزاز اَحسن صاحب سے دست بدستہ ایک سوال پوچھنے کی جسارت کرتا ہوں۔ کیا آپ نے اِس عدلیہ کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالتے وقت یا اپنی بے مثال نظم کہتے وقت یہ خیال کیا تھا، کہ یہی عدلیہ مُحسنِ جمہوریت بیگم نُصرت بھٹو کو بھی طلب کرے گی؟ کیا آپ ماضی میں ہونے والی قلم کی سازشوں کو جھُٹلا دیں گے۔ عوام کی عدالت میں تمام ثبوت ، گواہ، مُدعی اور مُجرم عیاں ہیں، یہی وجہ ہے کہ عوام نے تمام ثبوتوں اور گواہوں کی روشنی میں اپنا فیصلہ ١٨اکتوبر کو بھی پپلز پارٹی کے حق میں دیا تھا اور گلگت بلتستان میں بھی، یہی عوامی عدالت اپنا فیصلہ بلدیاتی اِنتخابات میں بھی سُنا دے گی۔

سید اَحسن عباس رضوی

(اَحسن شاہ)

Comments

comments

Latest Comments