Who are the Hizb ut-Tahrir? – by Khalid Bilal
Why violent Hiaz ut tehrir is able to publish and distribute these leaflets [on very good quality glazed paper] despite being banned?
Why its websites are not banned? If PTCL can ban Baloch websites why not Jihadi websites? Is call to overthrow constitutional government and establish a pan islamist caliphate allowed in Pakistan’s war on Terror?(Sherryx)
خلافتی نقاب پوش آخر کون ہیں ؟
——————————–
خلافتی نقاب پوشوں کا تعلق حزب التحریر نامی ایک تنظیم سے ہے .یہ تنظیم اپریل میں ہی پاکستان آرمی سے کہ چکی ہے کھ اقتدار پڑ قبضہ کرکے حزب التحریر کے حوالے کر دیا جائے
اس تنظیم کے کارکنان خفیہ ره کر اپنا کام سرا نجام دیتے ہیں. ان کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کھ ” اپنے نظریے کو اپنے دل تک محدود رکھو ” پاکستان میں اس تنظیم کی قیادت ان پاکستانیوں کے ہاتھ میں ہے جو دوسری نسل کے برطانوی شہری ہیں . یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے برطانوی معاشرے میں غربت اور تعصب کا مقابلہ اس معاشرے کا حصّہ بن کر نے کی بجایے “جمہوریت ” سے بغاوت کی شکل میں دیا
یہ لوگ پانچ ارکان پر مشتمل ایک بنیادی اکائی تشکیل دیتے ہیں . ہر اکائی میں سے ایک ایک بندہ ایک دوسری اکائی کا رکن ہوتا ہے جس کے ایسے ہی پانچ ارکان ہوتے ہیں .اس طرح یہ سلسلسہ پھیلتا چلا جاتا ہے یہ پوری تنظیم اتنی منظم ہوتی ہے کھ ایک بندے کے پکڑے جانے کی صورت میں تمام ارکان نہیں پکڑے جا سکتے .
اس تنظیم کے خیال میں پاکستان کا آئین اور پاکستان کا طریقہ انتخاب غیر اسلامی ہے ان کے خیال میں اس آئین کی موجودگی میں اور قانونی طریقوں سے پاکستان میں خلافت کا قیام مشکل ہے
یہ تنظیم دوسری مذہبی جماعتوں کی طرح عوام کی حمایت سے ووٹ لے کر اسلام کا نفاز نہیں چاہتی بلکہ ان کے خیال میں پاکستان کی آرمی کو بغاوت کرکے اقتدار حزب التحریر کے حوالے کر دینا چاہئیے کیونکہ یہی اسلامی طریقہ ہے
پاکستان میں اس تنظیم کی توجہ کا مرکز فوج ، بیوروکریسی ، خوشحال تاجر، دانشور ، اعلی تعلیم یافتہ نوجوان اور میڈیا ہیں .پاکستان میں یہ تنظیم فوجی بغاوت کی ایک ناکام کوشش کر چکی ہے پاکستان حزب التحریر کی بڑی تر جیحات میں سے ہے کیونکہ یہ تنظیم پاکستان میں اقتدار پر قبضے کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کی مدد سے دنیا میں خلافت کا نظام قائم کرنا چاہتی ہے
اس کے ارکان عام لوگوں کے بھیس میں فوج کے افسران ، بیوروکریسی ، دانشوروں اور میڈیا کے لوگوں کے ساتھ ذاتی تعلقات بناتے ہیں اور آہستہ آہستہ ان کی سوچوں پراثر انداز ہوتے ہیں ان کے پس منظر کی وجہ سے مختلف ملکوں میں میڈیا ان کے نکتہ نظر کو شائع کرنے میں محتاط ہوتا ہے اس لیے یہ لوگ اپنی ویب سائٹس پر بہت محنت کرتے ہیں اپنی سرگرمیوں کو باقاعدہ یو ٹیوب پر پبلش کرتے ہیں ان کے ارکان مقبول عام ویب سائٹس پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں اپنا حلقہ اثر بناتے ہیں اور پھر ان لوگوں سے براہ راست رابطے کرتے ہیں
چونکہ یہ تنظیم قانونی اور آئینی جدوجہد پر یقین ہی نہیں رکھتی اس لیے یہ سیاسی جماعتوں اور جمہوری نظام کو نشانہ بنا کر اس کو کمزور کرنے پر توجہ مرکوز رکھتی ہے ان کی نظر میں فوج اسی صورت میں بغاوت کرے گی اگر ملک میں افراتفری ہو گی یہ بات توجہ طلب ہے کھ پاکستان کی ایسٹبلشمنٹ بھی اگرچہ سیاسی نظام کو کمزور کرنے پر یقین رکھتی ہے لیکن اسٹبلشمنٹ حزب التحریر کے خلاف بھی ہے کیونکہ حزب التحریر فوج کی درمیانی اور چھوٹی قیادت سے رابطے رکھ کر فوج کی مرکزی کمان کو کمزور کرتی ہے
حزب التحریر خود کو ایسی مذہبی جماعتوں سے دور رکھتی ہے جو قانونی دائرے کے اندر کام کرتی ہیں تاہم اس جماعت کا تحریک انصاف کے ساتھ رومانس چل رہا ہے . اس کی ایک وجہ یہ ہے کھ ان کے خیال میں عمران خان پاکستان کے سیاسی نظام کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے . ان کا دوسرا تجزیہ یہ ہے کھ عمران خان جن لوگوں کو متاثر کرتا ہے ان کو زیادہ عرصہ تک راہ عمل نہیں دے سکتے گا جس صورت میں ان لوگوں کو حزب التحریر کی طرف مائل کرنا زیادہ آسان ہو گا
=====================================================
اس سے پہلے کہ خلافتی مکمل طور پر حواس کہو بیٹھں مندرجہ با لانکات کا پیرا وائز جواب مطلوب ہے
عمران خان کا دماغ ایک کالج کے لڑکے کی طرح ہے کہ اسے جس طرح چاہو ڈھال لو ،عمران خان کو تیار کرنے والے جماعتی اور طالبان کمانڈر حمید گل ہیں وہ جیسے کہتے ہیں عمران ووہی کہتا ہے ،حزب التحریر میڈیا اور فورمز میں کافی اثر انداز ہے
اب دیکھنے یہ ہے کہ کون کون اس خطرناک تنظیم کا ممبر ہے
Excellent post, Khalid bhai