Hamid Mir and Captain Imran: Cricket with Politics ka Tadka – by Danial Lakhnavi

ہمارے سند یافتہ اعتدال پسند صحافی جاوید چوہدری جن کے کالمزکو میں انٹر ٹینمنٹ کے صفحے کے طور پر پڑھتا ہوں ایک ان کے موضوعات اور دوسرے اس وجہ سے کہ پاکستانی اخبارات کے انٹر ٹینمنٹ کے صفحات ہفتہ پرانی بھارتی فلمی ویب سائٹس کی خبروں کا برااور غیر معیاری ترجمہ ہوتے ہیں ،جاوید صاحب اپنے ہر دوسرے کالم کا اپنے روایتی انداز میں عنوان باندھنے، جذبات کی آندھیاں اور طوفان کھڑے کرنے کے بعد اپنا گھسا پٹا روایتی جملہ دہراتے ہوئے کہتا ہے “ہم بھی عجیب قوم ہیں” اکثر اوقات تومجھے اس جملے سے کوفت بھی ہوتی ہے اور میں جھنجھلاہٹ کے مارے باقی دن اس واہیات جملے کی میرٹس پر حالات و واقعات کو تولتا رہتا ہوں

اسی لئے جب میں نے آج اپنے دوسرے سپر ماڈریٹ کالم نگار، صحافی اور ہمہ جہت شخصیّت جناب حامد میر صاحب کو جیو سوپر پرایک دوسری ہمہ جہت شخصیت جناب عمران خان کے ساتھ کرکٹ میچ سے قبل ماہرانہ انداز میں گفتگواور تجزیئے میں شریک ہوتے اور اس دوران  سیاست اور سیاست دانوں پر گفتگو کرنے کے مواقع تلاش کرتے اورعمران خان صاحب کے سیاسی جوش و خروش کی بے وقت اور بے موقع عادت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں بھی اس رو میں بہ جانے بلکہ تیرنے اور غوطے لگانے کا موقع فراہم کرتے دیکھا۔ اس موقع پر بے ساختہ میرے منہ سے یہی نکلا کہ ہم بھی عجیب قوم ہیں

پہلے تو ہر چیز میں مذہب کا تڑکا لگا لگا کر ملک و قوم کو وہ جھٹکے لگائے کہ اب ان کو کرکٹ میچ سے لے کر موسمی تبدیلیوں اور زلزلوں کے جھٹکوں تک میں اسلام خطرے میں پڑتا نظر آتا ہے یا کرکٹ میں ہار یا بارش کی کمی و زیادتی یا زلزلہ اسلام کو خطرے میں ڈال دینے کا پیش خیمہ نظر آتا ہے۔

ہم نے مذہب اور سیاست کو مترادف قرار دینے کے بعد باقی قومی سرگرمیوں کو بھی اسی رنگ میں رنگنے کا فیصلہ کر تے ہوئے  ہم نے پہلے کرکٹ ٹیم کو اسلامیانے کا تجربہ کیا اور اب اسے سیاسیانے کی ایک نئی مہم پر نکل کھڑے ہوئے ہیں،

اسلامیانے کی اسی مہم میں ہم نےمسیحی پلیئر یوسف یوحنا کو مسلمان کیا اور شعیب اختر کو اچھا مسلمان بنانے میں ناکامی کے بعدعجیب طرح کے حربوں سے پریشان کیا اور اتنا کیا کہ وہ ریٹائر منٹ لینے پر مجبور ہوگیا ہے۔

میں نے محترم جناب حامد میر صاحب کی عمران خان کے شانہ بشانہ کرکٹ تبصروں کی اس مشق کٹھن کے محرّکات پر بہت غور کیا، جس کے نتیجے میں درج ذیل خیالات ذہن میں آئے۔

پہلا یہ کہ میر صاحب اہنے دیگر ہم عصروں کے ہمراہ اٹھارہ کروڑ عوام کی ذہنی و فکری تربیت کا فرض جس مذہبی اور قومی حبّ الوطنی کے جذبے کے تحت ادا کر رہے ہیں اس مشنری جذبے کی تکمیل سے وہ ایک لمحے نہ تو خود غافل ہونا چاہتے ہیں نہ ہی قوم کو غافل ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، اسی لئے اپنی فکری و علمی نرسری جماعت اسلامی کے پرجوش حمایتیوں کی طرح وہ کوئی بھی ایسا موقع جب کچھ لوگ کسی بھی وجوہ کے لئے اکٹھے ہوں،  اپنے طے کردہ نظریات کی پروپیگیشن کا کوئی موقع کیسے ہاتھ سے جاتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔

دوسرا یہ کہ ان کے محبوب و ممدوح عمران خان جنہیں تین کرکٹ ورلڈ کپس میں ٹیم کی نمائندگی اور کپتانی کا اعزاز حاصل تھا اور جن میں وہ تیسرے ورلڈ کپ میں پاکستان کو عالمی چیمپیئن کا اعزاز دلانے میں کامیاب ہوئے، ان کی اسی کامیابی پر اور بعد میں کینسر ہاسپٹل کی سماجی خدمت کے بعد جب انہوں نے کسی منچلے کے نعرے سے متاثر ہو کر وزیر اعظم بننے کا فیصلہ کیا اورجس کے لئےانہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد ڈالی،

شروع میں تو حسن نثار بھی ان کے جاں نثار ٹہرے تھے لیکن بعد میں وہ عمران خان کو سیاسی عمل کے لئے مس فٹ قرار دے کر پیچھے ہٹ گئے، اور سیاست کے اس ریگ زار میں عمران صاحب دو دہائیوں میں  بنیادی پارٹی تک تشکیل نہ دے سکے اور شاید اب وہ کرکٹ کرزمہ کو پھر ریوائیو کرنے کے لئے جیو کے تعاون سے سیاسی بیان بازی میں کرکٹ مکس کا تجربہ کر رہے ہیں تاکہ ورلڈ کپ جیتنے کے جوش میں یا کسی مرحلے پر ہار جانے کے غیظ و غضب میں وہ قوم کو انقلاب کی راہ پر لگا سکیں۔ کھیل ہی کھیل میں وہ اپنے انقلابی نظریات سے بھی ہمیں محظوظ ہونے کا موقع فراہم کرتے رہے۔

اسی لئے تو وہ حامد میر کے اصرار پر ہندوستان کو ہندو۔ ۔ ستان کہتے رہے

بنگلہ دیش کا تذکرہ آتے ہی ملٹری آپریشن کی مذمّت میں فاٹا میں ملٹری آپریشن کی زور دے کر مذمّت کرتے رہے اگرچہ حامد میر نے بلوچستان کا بھی مہمل انداز سے تذکرہ کیا۔

پاکستان کی سیمی فائنلز میں رسائی کو خدا کی طرف سے سو موٹو ایکشن قرار دیتے رہے،

مسلم لیگوں کی صدر کے خطاب  کے دوران اور آرمی چیف کی گیلریز می موجودگی کے باعث جیو اور عمران کی توقّعات کے برعکس تماشہ نہ کرنے کو میچ فکسنگ قرار دیتے رہے۔ حالاں کہ وہ خالد خواجہ قتل میں حامد میر کی میچ فکسنگ کا تذکرہ بھی کر سکتے تھے

اور اب تو پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں رسائی حاصل کر پائی ہے اس لئے آپ اگلے میچز میں بھی اس لاجواب جوڑی کی سیاست اور کرکٹ دونوں پہ مشق ستم سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے اور انقلاب کے متمنّی انتظار کرتے رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. Junaid Qaiser
    -
  2. Abid khan
    -
  3. Tariq bin ziyad
    -
  4. Nasir Hasan
    -
  5. ali
    -
  6. Moeen Shehzad
    -
  7. AHMED BALOCH
    -
  8. Abdul Nishapuri
    -
  9. Usman Ghani
    -
  10. irfan urfi
    -
  11. self-motivation
    -
  12. source
    -