پیپلزپارٹی اور نامعلوم – عامر حسینی

پیپلزپارٹی کی قیادت سے نامعلوم کو یہ توقع تھی کہ وہ نواز شریف سے اپنی سیاسی رقابت اور کشاکش کے سبب اس کے خلاف مجوزہ ڈیزائن کو سیکنڈ کرے گی۔
نامعلوم کے خلاف پشتون، سندھی ، بلوچ، گلگت بلتی اور کشمیریوں کے بڑھتے ہوئے احتجاج اور ابھرتی تحریکوں کو غداری اور ملک دشمنی کے سرٹیفیکیٹ بانٹے گی ۔

میڈیا اور صحافیوں کے گرد بڑھتے ہوئے شکنجے اور آزادی اظہار کو محدود کرنے والے اقدامات کی حمایت کرے گی۔

سندھ اسمبلی سے پریس لاءز کا کالا قانون پاس کروانے میں مدد دے گی

قومی اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کا وجود نہیں رہنے دے گی۔
اٹھارویں ترمیم کو بیک کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
بین الاقوامی سطح پہ جہادی اور تکفیری اثاثوں پہ ہونے والی تنقید پہ ان اثاثوں کو بچانے میں نامعلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

بلوچ ایشو پہ پرانے گھسے پٹے عسکری ہتھکنڈوں کے استعمال پہ ساتھ دے گی۔

ان میں سے کسی ایک چیز پہ بھی پیپلزپارٹی نامعلوم کے ساتھ نہیں کھڑی ہوئی

پیپلزپارٹی نے الٹا پاکستان تحریک انصاف کو پیشکش کی کہ وہ اب جس طرح اقتدار میں آنا تھا آگئی ہوش مندی سے کام لے اور نامعلوم کے اثر سے نکلے۔

لیکن گود لی ہوئی جماعت کے لیے بنا سہارے کے اپنے پیروں پہ کھڑا ہونا ممکن ہی نہیں ہورہا۔

اب یہ حکمران جماعت مہم جو نامعلوم کے اتنے نیچے لگی ہے کہ نامعلوم اپنے ایجنڈے کے اسیر نہ بننے والے آصف علی زرداری اور پی پی پی چئیرمین بلاول بھٹو کو سبق سکھانے کے ایجنڈے پہ آنکھیں بند کرکے عمل پیرا ہونا چاہتی ہے۔

عمران خان اور ان کی سرپرست قوتیں آصف علی زرداری اور نواز شریف کو اکھٹے جیل بھیجنے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور یہ خواب ان کو نامعلوم نے دکھایا ہے۔
نامعلوم اس سے پہلے بھی جمہوریت پسندوں کو سبق سکھانے کے خوابوں کی تعبیر اپنی کٹھ پتلیوں کے ذریعے شرمندہ تعبیر کرانے کی کوشش میں بار بار منہ کی کھاتے آئے ہیں۔ اس مرتبہ بھی منہ کی کھانا ان کا
مقدر ٹھہرچکا ہے ۔

Comments

comments