پاکستان جتنا سعودی عرب کے قدموں میں گرتا رہیگا ، پاکستانیوں کی زندگی اتنے ہی خطرات سے دوچار ہو گی ۔
ظاہر ہے ، سعودی عرب سے بھیک نما قرض یا قرض نما بھیک وصول کرنے کی کئی خفیہ قیمت ہونگی جو وقت گزرنے کیساتھ ساتھ سامنے آئینگی ۔ میری نظر میں چونکہ پاکستان میں تکفیری عناصر کا نفوذ ہے ، اسی حوالے سے سعودی فنڈز کیساتھ ہی خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئی ہیں ۔
پاکستان میں رجسٹرڈ مدارس میں سے تقریبا 57 فیصد سعودی مالی امداد پر چلتے ہیں ، ان مدارس کے ذریعے ہی پاکستان میں وہابیت کا زہر گھولاگیا ۔ ولی عہد بن سلمان نے سعودی عرب کی حد تک تو وہابیت کو “مغربی سازش” قرار دیکر اس سے پیچھا چھڑانے کی کوشش کی ، لیکن ان سعودی مدارس کا کوئی ذکر نہیں کیا جو پاکستان کی گلی گلی میں کھلے پڑے ہیں ۔ جہاں جہادی نما مولوی مبینہ قاتلوں کی صورت میں تیار بیٹھے ہیں ۔ان مدارس کیطرح سعودی عرب کالعدم وہابی دیوبندی تنظیموں کی پشت پناہی بھی کرتا ہے جن میں سپہ صحابہ ، اہلسنت و الجماعت ، لشکر_جھنگوی سر_فہرست ہیں ۔ یہ جماعتیں ، وہابی دیوبندی عقیدوں کے مطابق تکفیر کی قائل ہیں اور اپنے عقیدے سے اختلاف کرنے والوں کو واجب القتل سمجھتی ہیں ۔ سعودی عرب سے فنڈز یا قرض لینے کے بعد پاکستان کسی طور بھی اس پوزیشن میں نہ ہو گا کہ ان تکفیری مدرسوں / تنظیموں کو لگام ڈال سکے جنہیں سعودی عرب کی پشت پناہی حاصل ہے ۔
نواز شریف کے دور میں یہ تاثر تھا (اور اس تاثر کے قائم کرنے میں بالخصوص رانا ثناء اللہ اور چوہدری نثار کا ہاتھ ہے) کہ نون لیگ کالعدم سپہ صحابہ کی پشت پناہی کرتی ہے ۔ لیکن عمران خان کی حکومت ابتک اس تاثر کو پیچھے کرتے نون لیگ سے بھی دو جوتے آگے جا رہی ہے ۔ حکومت آنے کے پہلے پچاس دنوں میں ہی سپہ صحابہ کے تین ٹارگٹ کلرز کو آزاد کر دیا گیا ہے ، شیعہ ایکٹوسٹس کو بیلنس پالیسی کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے اور یہ سب تب ہوا جب تک سعودی عرب سے پہلی ملاقات کیبعد عمران خان نامراد واپس آئے تھے ۔ اب جبکہ جھولی بھر کے واپس آئے ہیں ، پیکج کے بوجھ تلے دبے عمران خان سعودی فنڈز مدارس و تنظیموں کو کتنی نکیل ڈالیں گے ؟ ذرا بھی نہیں ۔
عمران خان یہ نہ بھولیں کہ ان مدارس کیساتھ انکے تجربات (باقی تجربات کیطرح) ناکام ہو چکے ہیں ۔ بابائے طالبان کو کروڑوں روپے کی امداد دی گئی تو کیا اکوڑہ خٹک میں درس_نظامی کی جگہ فزکس کیمسٹری پڑھایا جا رہا ہے ؟ ہر گز نہیں ۔ یہ بھی یاد رہے کہ اکثر دہشتگرد گروہوں کے سرغنہ انہی مدارس سے پڑھ کر گئے ہیں جو سعودی امداد سے چلتے ہیں ۔ نعیمالله محصل مدرسه ربانیه ، حکیم اللہ اور بیت الله محسود ہنگو کے ایک مدرسے ، حق نواز جھنگوی ملتان کے جامعه خیر المدارس ، ولی الرحمان مسعود فیصل آباد کے جامعه اسلامی امدادیه ، ملا فضل اللہ مولوی صوفی محمد کے مدرسے سے، خالد حقانی دارالعلوم حقانیه اکورڑه خٹک ، قاری حسین جامعہ فاروقیہ کراچی سے ، مولانا نیاز رحیم غازی لال مسجد سے منسلک جامعیہ فریدیہ سے فارغ التحصیل تھے ۔
we are desperate
کیبعد ملنے والی امداد پی ٹی آئی کو سعودی عرب کے آگے خواجہ کا ڈڈو بنا دیگی ۔ ایسے میں بہت مشکل ہے کہ خان کی حکومت ان کالعدم تنظیموں اور سعودی فنڈڈمدارس کو چھیڑے بلکہ شاید انکی طرفسے آنکھیں ہی بند کر لے ۔ تبدیلی تو دور کی بات ہے، سعودی سرمایہ کاری کے یہ مدارس و تنظیمیں جو سعودی وہابی ایجنڈے پر چلتے ہیں ، کو کھل کر کھیلنے کا موقع مل جائیگا ۔
سعودی وہابی پالیسیوں کے نقاد اور خوارج کی تکفیریت کے دشمن ، کٹھن وقت کیلئے تیار رہیں ۔ اب سعودی عرب الباکستان کا “سرکاری کفیل” ہے ۔