اداریہ تعمیر پاکستان: متحدہ اپوزیشن کا لاہور میں احتجاج نواز لیگ حکومت-تکفیری فاشزم گٹھ جوڑ کے خلاف ریفرنڈم ثابت ہوگا

جنوری 17،2018ء کو پاکستان عوامی تحریک کے چودہ کارکنوں بشمول دو خواتین کو پنجاب پولیس کے زریعے قتل کروانے اور 400 سے زائد کارکنوں کے زخمی ہونے پہ انصاف نہ ملنے کے خلاف متحدہ اپوزیشن لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی جلسے سے تحریک کا آغاز کررہی ہے۔اس تحریک کا سب سے بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ صوبائی حکومت کے اپنے بنائے یک رکنی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ جسے ‘جسٹس باقر نجعفی رپورٹ کہا جاتا ہے کہ منظرعام پہ سامنے آنے کے بعد چیف منسٹر شہباز شریف،صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور ان تمام سرکاری افسران کو مستعفی ہونا چاہئیے اور اپنے آپ کو قانون کے سامنے سرنڈر کرنا چاہیے جن کے کردار پہ اس رپورٹ میں انگلیاں اٹھائی گئی ہیں۔

ادارہ تعمیر پاکستان 17 جون 2014ء سے آج 16 جنوری 2018ء تک مسلسل یہی موقف سامنے رکھتا آیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن مسلم لیگ نواز کی پنجاب حکومت کے تکفیری دیوبندی دہشت گرد عناصر سے باہمی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے اور ماڈل ٹاؤن میں منھاج القرآن کے لوگوں پہ جن لوگوں نے پولیس کی وردی میں گولیاں چلائیں وہ رانا ثناء اللہ کی پناہ میں موجود لشکر جھنگوی کے لوگ تھے اور جب تک رانا ثناء اللہ کی پکڑ نہیں ہوگی اس وقت صوفی سنّی نسل کشی کی اس بدترین واردات کا سراغ نہیں مل سکے گا۔

ادارہ تعمیر پاکستان متحدہ اپوزیشن کی اس تحریک کی پوری حمایت کرتا ہے اور چیف منسٹر شہباز شریف، وزیر قانون رانا ثناء اللہ سمیت اس وقت بھی پنجاب کی افسر شاہی میں بیٹھے مبینہ ملزم افسران کے استعفوں کا مطالبہ کرتا ہے۔ہم نے پہلے بھی تکفیری فاشزم اور مسلم لیگ نواز کے ان کے ساتھ گٹھ جوڑ کو بے نقاب کیا،اب بھی کرتے رہیں گے اور اس پوری تحریک کی حمایت جاری رکھیں گے۔اور 17 جنوری کا احتجاج مسلم لیگ نواز حکومت –تکفیری دہشت گرد گٹھ جوڑ کے خلاف عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا۔

Comments

comments