اصل ایشو تو زینب کو انصاف دلانا ہے – ریاض ملک
ظالموں کو چھوڑ کر مظلوموں مجرم ٹھہرانے والے قافلہ یزیدیت کے سالار ہیں
رانا ثناء اللہ ! شرم تم کو مگر نہیں آتی
وہ لوگ جو معصوم پامالی ہوگئی مقتول بچی کے والدین کو اس قتل و ریپ کا مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں،وہ سراسر حماقت کا شکار ہیں اور سعودی حمایت یافتہ مسلم لیگ نواز کی حکومت اور اس کے بزدل عذرخواہوں کے پروپیگنڈے کو آگے بڑھارہے ہیں۔
زینب جس ضلع سے تعلق رکھتی تھی،وہاں اس طرح کی خوفناک وارداتیں وبا کی طرح پھیل گئی ہیں۔اس قسم کے ایک درجن سے زائد خوفناک واقعات وہاں گزشتہ سال رونما ہوئے۔اور مسلم لیگ نواز جو کہ اس ضلع میں غالب ہے اور صوبہ و وفاقی سطح پہ اس کی اپنی حکومتیں ہیں،نے کچھ بھی نہیں کیا۔
طبقہ اور فرقہ دونوں کے ساتھ ساتھ سیاسی وابستگی اور الحاق بھی کچھ کرنے کے لئے وہاں ہونا ضروری ٹھہرگیا ہے۔
اس ضلع کی طبقاتی اور سیاسی جہت یہ ہے کہ یہاں سعودی اسٹبلشمنٹ کی حمایت یافتہ پاکستان مسلم لیگ نواز غالب ہے اور یہ یہاں پہ وبا کی طرح پھیل جانے والے جرم زیادتی کے بعد قتل کیا جانا سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔ان کا سوشل میڈیا ونگ فوری حرکت میں آکر ‘والدین کو الزام دینے اور اپنے سرکاری حریفوں کو مورد الزام ٹھہرانے کے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے۔اور یہ سب ہتھکنڈے بذات خود انتہائی دہلادینے والے ہیں۔
کمینگی سے بھرے ہوے مسلم لیگ نواز کے وزیر رانا ثناء اللہ احتجاج کرنے والوں پہ رعب کے ساتھ برستے ہیں،” اوئے،آرام کرو،اتنے جذباتی مت بنو” اور ان کی پنجاب پولیس ہجوم پہ سیدھی گولی چلاکر دو احتجاج کرنے والوں کو مار دیتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کو سعودی کے حاکموں کی حمایت حاصل ہے تو وہ2014ء میں قتل و غارت گری میں ملوث ہوسکتی ہے،اسی وزیر نے جسے نواز شریف خاندان کی حمایت حاصل ہےصوفی اہلسنت کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا۔صوفی اہلسنت طالبان مخالف اتحاد کے ساتھ ہیں۔
یہاں پہ صوفی اہلسنت بمقابلہ سعودی دیوبندی زاویہ بھی بنتا ہے۔
متاثر ہونے والا خاندان صوفی سنّی ہے جبکہ مسلم لیگ نواز جہاد نواز دہشت گرد اور تکفیریت کے علمبردار دیوبندی-سلفی نیٹ ورک کو سپورٹ کیا ہے۔یہی نیٹ ورک ہے جو ہندوستان، افغانستان اور شام میں عسکریت پسند مہیا کرتا رہا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز نے صوفی سنّی مسلمانوں میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اور اس نے خادم رضوی،امین الحسنات،پیر ریاض حسین شاہ جیسے لوگوں کو جنم دیا ہے۔لیکن یہ معصوم کلی کے والدین ایک بڑی صوف سنّی تنظیم تحریک منھاج القرآن سے وابستہ ہیں۔اور اس تنظیم نے سلمان تاثیر کے قتل کی مذمت کی تھی۔
پاکستان کے کمرشل لبرل مالیاتی امداد کے سبب مسلم لیگ نواز کے وفادار ہیں اور انھوں نے زینب کے قتل کا الزام زینب کے غم سے نڈھال اس کے والدین پہ دھرے جانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔پاکستان سے باہر بیٹھے اکثر پاکستان کے کمرشل لبرل کے پھیلائے بیانیوں کی پیروی کرتے ہیں۔اور پھر یہ کمرشل لبرل لابی پاکستانی انگریزی میڈیا پہ اجارہ داری قائم کئے ہوئے ہے۔
دردناک حقیقت یہ بھی ہے کہ جس 8 سالہ بچی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا،اس کا نام زینب تھا۔زینب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نواسی کا نام بھی تھا جس کے بھائی اور خاندان کو یزید نے قتل کیا تھا۔یزید کو تکفیری دیوبندی-سلفی-داعش والے امیر المومنین اور جائز خلیفہ مانتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ نواز جس کے روابط آل سعود سے ہیں،طاف نظر آرہا ہے فرقہ وارانہ نفرت و دشمنی سے مغلوب ہے۔
چودہ سو سال گزرنے کے بعد بھی بی بی زینب سلام اللہ علیھا کو انصاف نہ مل سکا تو ہم کیسے ان لوگوں سے توقع رکھیں کہ وہ 8 سالہ زینب کے والدین کو انصاف دے پائیں گے۔
https://www.facebook.com/ENNLiveTV/videos/1988358301189202/